ضلع ترقیاتی کونسلوں کی تشکیل
نومنتخب اُمیدواروں کی حلف برداری آج
چیئرپرسن کی تقرری کا نوٹیفکیشن اور مخصوص نشستوں کیلئے قواعد عنقریب
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//جموں وکشمیر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پنچایتی راج نظام کی تیسری سطح یعنی ’ضلع ترقیاتی کونسل‘ کے لئے منعقدہ انتخابات میں نومنتخب اُمیدواروں کی حلف برداری 28دسمبر کو ہورہی ہے۔ اِن ممبران کو عہدے کی رازداری کا حلف ضلع صدور مقامات پر منعقدہ تقریبات میں دلایاجائےگا جس کے لئے انتظامیہ کی طرف سے انتظامات کو حتمی شکل دی گئی ہے۔تقریب میں سول وپولیس انتظامیہ ، فوج کے اعلیٰ افسران کے علاوہ بی ڈی سی چیئرمین، میونسپل کونسل اور کمیٹیوں کے صدر، چیئرمین بھی شرکت کریں گے۔آئین ِ ہند کی دفعہ370اور مقامی شہریت کے تحفظ کی دفعہ35-Aکے تحت جموں وکشمیر کو نیم خود مختارانہ حیثیت کی تنسیخ کے بعد پہلی بڑی انتخابی مشق جوکہ آٹھ مراحل پر مشتمل تھی، 28نومبر سے 19دسمبر تک ہوئی جس میں الیکشن کمیشن کے مطابق 20اضلاع میں رجسٹرڈ 60لاکھ ووٹروں میں سے 51فیصد نے 280ڈی ڈی سی نشستوں کے انتخاب میں حصہ لیا جس میں سات علاقائی سیاسی جماعتوں پر مشتمل عوامی اتحاد برائے ’گپکار الائنس ‘نے مجموعی طور سے سے زیادہ نشستیں حاصل کیںجبکہ 75نشستوں کے ساتھ بھارتیہ جنتا پارٹی سب سے بڑی جماعت بن کر اُبھری ۔ پچاس کے قریب آزاد امیدوار کامیاب ہوئے اور کانگریس کو جھولی میںنشستیں گئیں۔حکام کے مطابق حلف برادری کے بعد دوتین دنوں میں باقاعدہ طور چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کی تقرری کے لئے بھی نوٹیفکیشن جاری کیاجائے گا جس میں خواتین، ایس ٹی اور ایس سی کو ریزرویشن دینے کا بھی جموں وکشمیر حکومت نے فیصلہ کیا ہے۔ جموں وکشمیر میں بیس ضلع سطحی کونسلیں بنیں گیں جس میں خواتین کو 33فیصد ریزرویشن دینے کا فیصلہ کیاگیاہے جس کے مطابق کم سے کم چھ یا سات نشستیں خواتین کے لئے مخصوص ہوں گی۔شیڈیول ٹرائب اور شیڈیول کاسٹ کو بھی معقول ریزرویشن دینے کے لئے قواعد محکمہ دیہی ترقی کی طرف سے مرتب کئے جارہے ہیں اور جنہیں جلد ہی منظر عام پر لایاجائے گا۔ خیال رہے کہ 22دسمبر کو ووٹ شماری عمل کے ساتھ اختتام پذیر ہوئے ڈی ڈی سی چناو¿ میں ایس ٹی اور ایس سی کے علاوہ خواتین کو 33فیصد ریزرویشن دی گئی تھی۔ ایس ٹی طبقہ سے 38کے قریب اُمیدوار جیت کر آئے ہیں جس میں 15خواتین بھی شامل ہیں۔ جس جماعت یا آزاد اُمیدوار کو آٹھ اُمیدواروں کی حمایت حاصل ہوگی وہ چیئرپرسن اور وائس چیئرپرسن منتخب کرسکیں گے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کو جموں صوبہ کے چھ اضلاع جموں، سانبہ، کٹھوعہ، اودھم پور، ریاسی اور ڈوڈہ میں اکثریت حاصل ہے ، جبکہ باقی کسی بھی جماعت کو اکثریت حاصل نہیں اور وہاں پر دو یا اِس سے زائد جماعتوں اور آزاد اُمیدواروں کی مدد سے ہی چیئرپرسن ونائب چیئرسن کومنتخب کیاجائے گا۔ خیال رہے کہ تین سطح کے پنچایتی نظام کی عدم موجودگی میں اس سے قبل منتخبہ حکموت کے دورمیں ضلع ترقیاتی بورڈ ہوا کرتے تھے جس میں چیف منسٹریا کابینہ درجہ کے وزیر بورڈ کے چیئرپرسن تھے جس کو اب ضلع ترقیاتی کونسل سے تبدیل کیاگیاہے۔ ضلع سطحی کونسل کو صرف ترقی اور منصوبہ بندی کے اختیارات ہوں گے۔ قانون سازی یا سیاسی معاملات سے اِس کا کچھ لینا دینا نہیں۔الیکشن کمیشن کے مطابق ڈی ڈی سی278حلقہ ہائے انتخابات کے لئے 28,55,509 ووٹ ڈالے گئے تھے جس میں بی جے پی نے 24.82 فیصد ، نیشنل کانفرنس نے 16.46فیصد، کانگریس نے 13.82 فیصد ، پی ڈی پی نے 3.96 فیصد ، جموں وکشمیر اپنی پارٹی5.3 فیصد ، جموں وکشمیر پیپلز کانفرنس 1.98 فیصد ووٹ حاصل کئے ۔ اگر چہ نیشنل پینتھرز پارٹی محض دو نشستیں ہی اودھم پور میں جیت پائی لیکن پارٹی نے سبھی 14حلقوں میں بھاجپا کو سخت ٹکر دی اور مجموعی طور 75ہزار سے زائد ووٹ حاصل کئے ہیں جبکہ بھاجپا کو ضلع میں کل96ہزار کے قریب ووٹ ملے ہیں۔
اختیارات اور ذمہ داریاں!
ضلع سطحی کونسل کو صرف ترقی اور منصوبہ بندی کے اختیارات ہوں گے۔ قانون سازی یا سیاسی معاملات سے اِس کا کچھ لینا دینا نہیں۔اختیارات اور ذمہ داریوں سے متعلق حکومت کی طرف سے جاری اشتہار کے مطابق ضلع ترقیاتی کونسل کا منصوبہ بندی، ترقی، دیہات میں سہولیات کی فراہمی، آفات سماویہ، صحت وصفائی اور سماجی بہبود، تعلیم اور بچوں کی نگہداشت اور روزگار کے امکانات پیدا کرنا ہوگا۔ منصوبہ بندی میں ضلع سطح کا منصوبہ مرتب کرنا، پنج سالہ اور پندرہ سالہ پلان بنانا اور مختلف اسکیموں کے تحت ترجیحیات پیش کرنا ۔ ترقی میں ضلع کے اندر سڑکوں، کلورٹ پلوں ، انتظامی اور دیگر عمارات ، ٹینک، تالاب اور کنوو¿ن کی تعمیر ودیکھ ریکھ ، دیہات میں مکانات کی تعمیر کا پروگرام، پینے کے صاف پانی کی اسکیمیں، دیہات میں صفائی پروگرام، عوامی تقسیم کاری نظام، ڈیزاسٹرمینجمنٹ سہولیات، اسپتال ، ڈسپنسریوں، ویٹرنری اسپتالوں، فسٹ اینڈ سینٹرز اور موبائل ویٹرنری اسپتالوں کا قیام وانتظام وانصرام کے علاوہ معذوروں، ذہنی طور بیماروں، لاوارث، یتیم ، بیواو¿ں، درج فہرست قبائل ، درج فہرست ذاتوں اور دیگر پسماندہ طبقہ جات کلئے فلاح وبہبودی اسکیموں کی عمل آوری شامل ہے۔ ضلع ترقیاتی کونسل کے تحت پانچ کمیٹیاں بھی تشکیل دی جائیں گی جن میں خزانہ کمیٹی جوکہ خزانہ، اکاو¿نٹس، آڈٹ، بجٹ اور عوامی انتظامی کو دیکھے گی، ترقیاتی کمیٹی ترقی اور سماجی اقتصادی منصوبہ بندی کرے گی، تعمیری کمیٹی تعمیرات عامہ، مکانات، خصوصی منصوبہ بندی اور ماحولیات کو دیکھے گی۔ صحت وتعلیم سے متعلق کمیٹی اِن شعبہ جات پر کام کریگی، ویلفیئر کمیٹی خواتین، بچوں، درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کی ترقی وسماجی بہبود کے لئے کام کرے گی۔
ضلع ترقیاتی کونسل پونچھ کی کمان نوجوان اور
تعلیم یافتہ اُمیدوار کے ہاتھ دی جائے :عوامی حلقے
اُڑان ڈیسک
جموں//ضلع پونچھ میں حالیہ ڈی ڈی سی انتخابات کے بعد اب ضلع ترقیاتی کونسل چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین بننے کی دوڑ شروع ہوچکی ہے جس میں ایکدوسرے سے ملاقاتوں کا سلسلہ تیز ہوگیا ہے۔ مبارک بادی کے عوض فاتح اُمیدواروں کی ملاقاتوں کو عمل پچھلے تین دنوں میں زیادہ تیز ہوا ہے جبکہ مختلف سیاسی جماعتوں سے وابستہ سنیئرلیڈران، علاقہ کے ذی شعور اور ضلع کے اندر با اثر شخصیات بھی حرکت میں آچکی ہیں۔ ذرائع نے بتایاکہ سبھی اُمیدوار چیئرمین کے لئے اپنی دعویداری پیش کر رہے ہیں لیکن کانگریس کے ضلع صدر چوہدری عبدالغنی ، کلائی سے تعلق رکھنے والے ٹھیکیدار مقصود جن کی دو بہوو¿ں نے ساتھرہ اور لسانہ سے جیت درج کی ہے، کے علاوہ ڈی ڈی سی حلقہ مینڈھر۔ سی سے آزاد اُمیدوار انجینئر محمد اشفاق ، آزاد اُمیداوار شاہ نواز چوہدری اور منکوٹ سے کانگریس اُمیدوار عمران ظفر بھی اِس دوڑ میں لگے ہیں۔ ذرائع نے بتایاکہ ساتھرہ اور لسانہ بلاکوں سے جیتنے والے اُمیدوار آزاد اُمیدواروں کو اپنے ساتھ جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں جوکہ قطعی طور پر اِس حق میں نہیں کہ کانگریس ضلع صدر چیئرمین بنے۔نیشنل کانفرنس کے سنیئرلیڈر اور سابقہ قانون سازکونسل ڈپٹی چیئرمین جاوید احمد رانا کے فرزند زیشان احمد رانا کو ہرانے والے انجینئر محمد اشفاق بھی اپنی دعویداری پیش کر رہے ہیں ۔سیاسی مبصرین نے بتایاکہ پونچھ سے اگر چوہدری عبدالغنی جن کی بیٹی ننگالی سائیں میراں بلاک سے کامیاب ہوئی ہے یا مقصود ٹھیکیدار کی بہوو¿ں میں سے کوئی چیرمین بنتا ہے تو ا±س صورت میں پونچھ حویلی کے اندر نیشنل کانفرنس یوتھ صوبائی صدر اور سابقہ ایم ایل اے اعجاز جان اور لورن سے آزاد ا±میدوار کامیاب ہوئے ریاض بشیر ناز چوہدری کے لئے سیاسی طور مستقبل میں خطرہ ہوسکتا ہے کیونکہ وہ نہیں چاہیں کہ اُن کا اپنا حلقہ متاثرہو۔ ا±ن کے چیئرمین بننے سے سرنکوٹ سے آزاد ا±میدواروں کے برعکس سابقہ ایم ایل اے چوہدری محمد اکرم زیادہ مضبوط ہوں گے کیونکہ وہ چوہدری عبدالغنی کے انتہائی قریب مانے جاتے ہیں۔ عوامی حلقوں کا مطالبہ کیا ہے کہ کوئی نوجوان چیئرمین ہونا چاہئے جس کے لئے شاہ نواز چوہدری کا نام سرفہرست ہے۔اُن کا کہنا ہے کہ شاہ نواز چوہدری کو ملکی سطح کی سیاست میں وسیع تجربہ ہے جنہوں نے کانگریس جماعت سے وابستہ رہ کر ملک کے اندر کئی اہم عہدوں پر کام انجام دیئے جس سے اُن کو صلاحیت سازی کا بھرپور موقع ملا ہے ، اس لئے اُن کا چیئرمین بننا ضلع میں تعمیر وترقی کے لئے اہم موڑ ثابت ہوسکتا ہے۔ عوامی حلقوں کا مطالبہ ہے کہ چیئرمین کی بھاگ ڈور نوجوان اور سیاسی دور اندیش شخص کے پاس ہونی چاہئے نہ کہ ٹھیکیداروں کے ہاتھوں میں جنہیں لوگوں کی تعمیر وترقی سے کچھ لینا دینا نہیں بلکہ اُنہیں صرف زیادہ سے زیادہ ٹھیکے لینے سے مطلب ہے۔ ذرائع کے مطابق اِس مرتبہ چونکہ ’گوجر پہاڑی ‘کا سیاسی کارڈ الیکشن کے دوران زیادہ نہ چلا، اس لئے اب ضلع ترقیاتی کونسل کو بھی اِس اتحاد کو قائم رکھنے کے لئے یہ کوشش کی جارہی ہے کہ نائب چیئرمین پہاڑی طبقہ سے نومنتخب ڈی ڈی سی ممبران میں سے کوئی ایک ہو ۔پونچھ ضلع سے 8آزاد اُمیدوار کامیاب ہوئے ہیں، کانگریس کے چار اور نیشنل کانفرنس کے دو ممبران منتخب ہوئے ہیں۔ دو اُمیدوار جن میں لورن سے ریاض بشیر چوہدری اور سرنکوٹ۔ اے سے شاہ نواز چوہدری جن کا تعلق کانگریس سے تھا۔مینڈھر۔اے سے آزاد اُمیدوار جیتنے والے باجی فاروق احمد کو اب نیشنل کانفرنس اپنے کھاتے میں ڈالنے کا دعویٰ کر رہی ہے۔ریاض بشیر ناز نے جب بطور آزاد اُمیدوار کاغذات نامزدگی بھر دیئے تھے، اُس وقت اُنہیںکانگریس پارٹی نے منڈیٹ دیاتھا لیکن تب تلک انہیں بطور آزاد چناو¿ نشان بھی الاٹ ہوچکاتھا۔کانگریس کی چیئرمین کے لئے جی توڑ کوششیں ہیں لیکن پونچھ میں آزاد اُمیدواروں میں سے چیئرمین اور ڈپٹی چیرمین بننے کے امکانات زیادہ ہیں۔ قابل ِ ذکر ہے کہ پونچھ ضلع سے منتخب 14ڈی ڈی سی ممبران میں سے سات اُمیدوار وں کاخود یا اُن کے اہل خانہ کا پیشہ سے ہیں جنہوں نے جیت کو یقینی بنانے کے لئے خوب سرمایہ کاری بھی کی۔