اڑان نیوز
جموں//سائی ناتھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر شہزاد ملک نے جموں وکشمیر ریاست میں سرحدوں پر جاری فائرنگ، شلنگ، گولہ باری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت ہندِ سے گذارش کی ہے کہ پاکستانی حکومت سے بات چیت کر کے سرحدوں پر کشیدگی کا خاتمہ کیاجائے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ ہندوپاک کے بامین پائی جارہی تلخیوں کا راست خمیازہ جموں وکشمیر میں سرحدوں پر رہنے والے لوگوں کو بھگتنا پڑ رہاہے۔ خاص طور سے پونچھ اور راجوری اضلاع میںحدمتارکہ پر لوگ سخت پریشان حال ہیں۔ انہوں نے کہاکہ تازہ گولہ باری اور شلنگ سے مینڈھرکے بالاکوٹ سیکٹر میں بہت زیادہ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔حکومت کے دعوے صرف کاغذوں اور اخباری بیانات تک ہی محدود ہیں جبکہ زمینی سطح پر لوگوں کو سہولیات دستیاب نہ ہیں۔ڈاکٹر شہزاد ملک نے پونچھ ضلع کے سرحدی علاقہ جات کو نظر انداز کرنے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایاہے۔ انہوں نے کہاکہ حالیہ دنوں اتنی زیادہ شلنگ ہوئی ہے ، کوئی منسٹر، ایم ایل اے، حکومتی عہداران یہاں تک کہ ضلع انتظامیہ کے کسی بڑے افسر نے بھی صورتحال کا جائزہ نہیں لیا۔ لوگ پل پل بندوق کے سائے میں زندگی گذارنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر چہ بنکروں کی تعمیر کوئی مستقل حل نہیں لیکن عارضی راحت کے طور پر بنکروں کی تعمیر کی جانی تھی، اس معاملہ میں بھی پونچھ کے بالاکوٹ ، منکوٹ اور مینڈھرسیکٹر میں زمینی سطح پر کوئی کام نہیں ہوا ہے۔ ایمبولینس دستیاب نہیں، ہیلتھ مراکز میں دوئیااں اور طبی عملہ نہیں۔ وائس چانسلر نے کہاکہ حالیہ دنوں اسمبلی اور کونسل کے دوران سرحدوں میں دستیاب سہولیات سے متعلق جو تفصیلات اور اعدادوشمار حکومت نے ایوان میں پیش کئے ، وہ جھوٹ کا ایک پلندا تھا، بنیادی سطح پر ایسا کچھ نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ قانون سازیہ کے مقدس ایوان کو گمراہ کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے جوکہ صرف کاغذوں میں ہی سارا کام کرتے ہیں اور بنیادی سطح ُر کچھ نہیں۔وائس چانسلر ڈاکٹر شہزاد ملک نے مینڈھر، منکوٹ اور بالاکوٹ سیکٹروں میں جنگی بنیادوں پر بنکروں کی تعمیر کرنے، سرحدی علاقہ جات میں چوبیس گھنٹے ڈاکٹرز، ایمبولینس اور طبی سہولیات دستیاب رکھنے، متاثرین کو فوری مالی امداد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔