پی ایس پی کٹاگری کے تحت بطور جج تقرری
سلیکشن ہائی کورٹ میں چیلنج
ڈویژن بنچ نے ڈپٹی کمشنر پونچھ کو 30دنوں کے اندر اپیل پر فیصلہ کرنے کا حکم دیا
اُڑان نیوز
جموں//جموں وکشمیر پبلک سروس کمیشن کی طرف سے 3اپریل 2024کو جاری سول جج/جونیئر ڈویژن کی فہرست میں پی ایس پی کوٹہ کے تحت سلیکٹ ہوئے دو اُمیدواروں کی سلیکشن کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیاگیا ہے کہ انہوں نے دھوکہ کر کے PSP سرٹیفکیٹ حاصل کی ہے۔ اس سلسلہ میں جموں وکشمیر ہائی کورٹ سرینگر بنچ میں ایک رٹ پٹیشن 954/2024, CM 2567/2024باعنوان ضمیر احمد وغیرہ بنام یونین ٹیراٹری آف جموں اینڈ کشمیر دائر کی گئی جس میں چیف جسٹس این کوٹیشور سنگھ اور جسٹس موکشا کھجوریہ کاظمی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے ڈپٹی کمشنر پونچھ کو کہا ہے کہ 30دنوں کے اندر پٹیشنرز کی طرف سے جموں اینڈ کشمیر ریزرویشن ایکٹ2004کی دفعہ17کے تحت دائر اپیل پر فیصلہ صادر کریں جس میں پٹیشنرز نے پی ایس پی کٹاگری کو چیلنج کیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر پونچھ کہاگیا ہے کہ وہ سلیکٹ ہوئے دونوں اُمیدواروں(ججوں)کو طلب ، اُن کےک اعتراض سن کر اس بات کا فیصلہ کر کے کہ کیا اُنہیں قواعد وضوابط کے مطابق پی ایس پی سرٹیفکیٹ دی گئی ہے اور کیاوہ اِس کے اہل ہیں یا نہیں۔پٹیشن میں کہاگیا ہے کہ3اپریل2024کو پبلک سروس کمیشن کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن نمبرPSC/Exam/2024/04لسٹ جاری کی جس کو سرکار نے آرڈ نمبر5864-JK(LD) of 2024کے تحت منظور کیا ، اِن فہرستوں میں نمبرشمار7اور26 (39اور53)پر ظاہر جواُمیدوار پی ایس پی کوٹہ کے تحت سلیکٹ ہوئے ہیں، انہوں نے جعلی سرٹیفکیٹ حاصل کئے ہیں۔ پی ایس پی کٹاگری کے تحت وہی اُمیدوار کٹاگری کا حقدار ہے جس کی سالانہ آمدنی 8لاکھ روپے سے کم ہے جبکہ مذکورہ اُمیدوار اس زمرہ میں نہیں آتے، جن کی سالانہ آمدنی آٹھ لاکھ سے کہیں زیادہ ہے، اِنہوں نے محکمہ مال عملہ کی مبینہ ملی بھگت سے یہ سرٹیفکیٹ حاصل کیں۔ پہلے یہی اُمیدوار جعلی پی ایس پی پر پراسیکویشن افسر بھی سلیکٹ ہوئے اور اُس کو بھی ہائی کورٹ میں چیلنج کیاگیا اور پھر دوبارہ سے جج بھی سلیکٹ ہوئے۔ڈویژن بنچ نے مدعیان کی طرف سنیئروکیل سید فیصل قادری، مائرہ اشرف جبکہ مدعا علیان کی طرف سے ایڈووکیٹ جنرل ڈی سی رینہ، گورنمنٹ ایڈووکیٹ فہیم نثار شاہ، سنیئر وکیل آر اے جان، سید بھٹ، شاہ عامر اور عطر جاوید خواسہ کو سننے کے بعد پہلی ہی سنوائی پر پٹیشن پر حمتی فیصلہ صادر کر تے ہوئے کہاکہ چونکہ پٹیشنرز نے ڈپٹی کمشنر کے پاس سرٹیفکیٹ کی درستی کو چیلنج کیاہے، لہٰذا ڈپٹی کمشنر کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اِس اپیل پر فیصلہ صادر کرے۔عدالت عالیہ کی ڈویژن بنچ نے یہ فیصلہ 6مئی 2024کو صادر کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق راجوری پونچھ میں خاص طور سے PSPاور EWSسرٹیفکیٹ کی اجرائیگی میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں ہورہی ہیں اور محکمہ مال کی ملی بھگت اور اپنا اثر رسوخ استعمال کر کے ہزاروں غیر مستحق تعلیم یافتہ نوجوانوں نے یہ کٹاگریاں حاصل کر رکھی ہیں اور اِن کی بنیاد پر وہ نوکریاں بھی حاصل کر رہے ہیں جس سے مستحق افراد کی حق تلفی ہورہی ہے۔ قواعد ضوابط کے مطابق راجوری پونچھ اضلاع میں کوئی بھی شخص EWSسرٹیفکیٹ حاصل کرنے کا حقدار بنتا کیونکہ یہ کٹاگری جنرل کٹاگری سے تعلق رکھنے والے غریبوں کے لئے ہے جن کی سالانہ آمدنی آٹھ لاکھ سے کم ہے ۔ راجوری پونچھ کی اکثریتی آبادی شیڈیول ٹرائب زمرہ میں آتی ہے اور باقی جوبچتے ہیں وہ ایس سی کٹاگری سے تعلق رکھتے ہیں۔ جنرل کٹاگری سے تعلق رکھنے والوں کی تعداد نہ کے برابر ہے ۔ کئی نوجوانوں کا مطالبہ ہے کہ پونچھ راجوری میں جاری ہوئی جعلیPSPاور EWSکٹاگری سرٹیفکیٹ کی جانچ کے لئے اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی بنائی جانی چاہئے۔