۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک جانب پورے ملک میںگرمی کے ریکارڈٹوٹ رہے ہیں۔گرمی نے ہر کسی کو پریشان کر دیا ہے ۔شدت کی گرمی سے اب تک سینکڑوںانسانی جانیںتلف ہو گئی ہیں،زیادہ تر اموات بہار ،راجستھان ،دہلی،پنجاب ،ہریانہ و بنگال و مہاراشٹر ا ،مدھیہ پردیش وغیرہ میںہو ئی ہیں،جبکہ جانوروںکی بھی اموات ہو نے کی اطلاعات مل رہی ہیں،مرنے والوںکی تعداد کہاںجا کر ٹکے گی اس بارے کچھ کہنا مشکل ہے کیونکہ پارہ ہر روز تیز ی کی جانب گامزن ہے ۔گرمی کی شدت کا اندازہ اس بات سے کیا جا سکتا ہے کہ مہاراشٹر کے ناگپور میںپہلی بار پارہ 56ڈگری کو پار کر گیا جو حیرت کا مقام ہے جبکہ بہار،راجستھان و دہلی و پنجاب میںبھی پارہ بدستور بڑھتا ہی جا رہا ہے ،گرمی کے ریکارڈ بنائے جانے سے یہ بحث ہو رہی ہے کہ آخر سورج دیوتا اس قدر ناراض کیوںہے ۔تو ماہرین کا کہنا ہے کہ انسان نے قدرت کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی جو حماقت کی ہے ،جس تیزی سے انسان ترقی کے آیام لکھ رہا ہے ،یہ ترقی دراصل ترٹی ہے ،کیونکہ ہم نے اس ترقی کے دوڑ میںان گنت پیڑ پودوںکو کاٹکر بنجر بنانے کا کام کیا ہے ،جس تیز سے پہاڑوںکو کاٹ کر ٹنل میںتبدیل کیا گیا ہے یا کیا جا رہا ہے ،جس انداز سے ہم نے اتراکھنڈ کی تباہی سے سبق سیکھنے کی کوشش نہ کی ،بار بار کی تباہی ہمیںاشارہ کر رہی تھی کہ ہم اپنے پیروںپر کلہاٖڑی مارنے کا کام کر رہے ہیں،آج ہم نے سینکڑوںانسانی جانوںکو کھویا ہے مگر ہمیںیاد رکھنا چاہئے کہ یہ اعدادو شمار ہزاروںمیںبھی جا سکتے ہیں۔ابھی کل ہی دہلی ہائی کورٹ نے بڑھتی گرمی کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ کیا ہم پیڑ پودے کاٹ کر بنجر زمین میںرہنے کے قابل ہو ںگے ،کیا ہماری پالیسی انسان دوست ہے ،اگر تھوڑا سا دل سے دریافت کیا جا ئے تو انسان یہ کہنے پر مجبور ہے کہ ہمارا جینے کا آگے بڑھنے کا انداز ہم کو تباہی و بربادی کی جانب لے جارہا ہے ،ایک منٹ کے لئے دل سے پوچھیںکہ اگر درجہ حرارت یوںہی ہر جگہ پچاس ڈگری کو پار کرجائے تو کیا ہو گا کیاہماری زندگی زندگی رہے گی یا نرک بن جا ئے گی ،ہماری پالیسیوںسے سینکڑوںسال کے منجمند یخ بستہ گلیشئر پگھل کر پارہ پارہ ہو رہے ہیںجو زمین پر رہنے والوںکیلئے قہر بن کر ٹوٹ سکیںگے ،ماہرین نے کہا ہے کہ یہی صورت حال رہی تو سمندر کے آس پاس زندگی ناممکن ہو جائے گی ،یہ بستیاںپانی میںغرق ہو جائیںگی ۔ہمارا کل اندھیرے میںسما جائے گا ،ہمارا کل بہت مشکل ہو سکتا ہے ،اس لئے پیڑ پودوںکو کاٹنے کا رحجان نہ صر ف روکنا ہو گا بلکہ ہمیںپیڑ پودے لگانے کے ساتھ ساتھ ان کی حفاظت کو بھی یقینی بنانا ہو گا ،اگر ہم نے اب بھی ہوش کے ناخن نہ لئے تو کل کو سوائے پچھتانے کے کچھ نصیب نہ ہو گا ۔ ایسا اسی لئے ہو رہا ہے کہ ماحولیات کا توازن نہ صرف بگڑ گیا ہے بلکہ ماحولیات سے کھلواڑ کیاگیا ہے جو تشویش ناک امر ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔