بھارتیہ جنتا پارٹی نے ملک میںایک ساتھ عام چنائو کرانے کی مہم چلائی ہو ئی ہے ،اس کے لیڈران اسے ملک کے لئے کافی مفید قرار دے رہے ہیں،مرکزی سرکار نے اس کے لئے سابق صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کی سربراہی میںایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو اپنی سفارشات پیش کر ے گی ،بھاجپا کا ماننا ہے کہ ہر سال کسی نہ کسی ریاست میںچنائو ہو تے ہیں،جس سے چنائو کمیشن کو باربا رتیاریاںکر نی پڑتی ہیں،اس میںصرفہ بھی بھاری ہو تا ہے ،عوام کو بھی پریشانی ہو تی ہے کیونکہ الیکشن کو ڈ آف کنڈیکٹ لگ جا نے سے ترقیاتی کاموںمیںفرق پڑتا ہے ،کسی نئی یوجنا کا افتتاح یا کسی تکمیل شدہ پروجیکٹ کو چالو نہیںکیا جا سکتا ہے ،ادھر کوڈ آف کنڈیکٹ لگ جانے سے سرکاری بھرتی عمل رک جا تا ہے گو یا کافی مشکل صورت حال درپیش ہو جاتی ہے ،افسران کے تبادلے روک جا تے ہیں۔عوام بھی الیکشن کی جانب مائل ہو جاتے ہیں،ایسے میںاگر پارلیمانی چنائو کے ساتھ ملک بھر میںایک ساتھ تمام ریاستوںکے چنائو کرائے جائیںتو اس سے الیکشن کمیشن کو پانچ سال میںایک بار تیاری کر نی ہو گی ،چنائو فہرستوںکی بار بار ترتیب نہ کرنی ہو گی ۔ووٹران کو ایک ووٹ ڈالنے کے لئے بھی پولنگ بوتھ پر جانا ہو تا ہے تو دو ووٹ ڈالنے کے لئے بھی اس کو ایک بار ہی بوتھ پر جانے کی ضرورت ہے ۔تو سرکار کا ہاتھ بھی کھلا رہے گا ،یعنی ملک بھر میںایک ساتھ چنائو کرانے کے بڑے فوائد بقول بھاجپا لیڈران کے ہیں،جبکہ اپوزیشن اس کی مخالفت کررہی ہے حالانکہ ایسا پہلے ملک میںہو تا رہا ہے ،ایسے میںجموںوکشمیر میںجہاںگذشتہ پانچ سال سے عوام عوامی سرکار سے محروم ہو کر گونا گوںمشکلات کا شکار ہیںتو کیوںنہ اس کی ابتداء یہاںسے کی جائے کیونکہ ہر ایک سیاسی و سماجی تنظیم و عام آدمی بھی اسمبلی چنائو کرانے کے لئے بے تاب ہے ،ادھر حالات بھی بہت ساز گار ہیں،ہڑتالوںکا دور ختم ہو گیا ہے ،دفعہ 370کے خاتمے کے بعد ایک نئے دور کی شروعات ہو چکی ہے ،یہاںپر لیڈران کے بقول سب اچھا ہے ،تو پھر کیوںنہ پارلیمنٹ کے ساتھ اسمبلی چنائو بھی کرائے جائیں،جس کے لئے سیاسی جماعتوںکو الگ سے کوئی تیاری نہیںکرنی ہوتی ہے ،ووٹر فہرستیںلوک سبھا چنائو کے لئے تشکیل دی جا رہی ہیں،یہی اسمبلی چنائو میںکام کرسکتی ہیں،مگر ایسا ابہام کیوںپایا جا رہا ہے کہ ایک جانب بھاجپا پورے دیش میںایک ساتھ اسمبلی و پارلیمنٹ کے چنائو کرانے کو تیار ہے جبکہ جموںوکشمیر میںبظاہر بھاجپا بقول اپوزیشن کے اس کے لئے انکاری ہے ،اس می کیا مصلحت ہے ۔عوام کو من پسند سرکار چننے کا موقعہ دیا جا نا چاہئے ،جبکہ گذشتہ ساڑھے چار سال سے سب کچھ مثبت ہو رہا ہے اور بقول بھاجپا کے عوام بھاجپا کی پالیسیوںسے خوش بھی ہیںتو پھر اسمبلی چنائو سے گریز کیوںکر ۔بھاجپا کو ایک ساتھ چنائو کروا کر اس راز سے پردہ اب تو ہٹا دینا چاہئے تاکہ عوام کے مسائل کا ازالہ ہو سکے اور جمہوری ادارے پھر سے متحرک ہو سکیں۔