کتنے ڈاکٹر پرائیویٹ پریکٹس میں ملوث
سرینگر/وادی کشمیر میں سرکاری اسپتالوں میں تعینات ڈاکٹروں کی پرائیویٹ پریکٹس میںبے حد اضافہ اور سرکاری شفا خانے خزانہ عامرہ سے تنخواہیں نکالنے کازریعہ بن گیاہے بڑے اسپتالوں میں تعینات جو ڈاکٹر پرائیویٹ پریکٹس الاؤنس حاصل کررہے ہیں وہ بھی اپنی پرائیویٹ پریکٹس سے گریز نہیں کررہے ہیں اور ایسے ڈاکٹراسپتالوں میںبیماروںکاعلاج کرنے سے گریز کررہے ہیں۔ جموںو کشمیر لداخ ہائی کورٹ نے بھی اس مسئلے پربرہمی کااظہار کیاکہ سرکار کو پندرہ دنوں کے اندراندر تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی ۔اے پی آ ئی نیوز ڈیسک کے مطابق کشمیر وادی میںڈاکٹروں کی پرائیویٹ پریکٹس اب شجرممنوع نہیں ہے اور ڈاکٹر بغیر کسی خطے کے پرائیویٹ پریکٹس کی خدمات نجی کلنکوں نرسنگ ہوموں او رپرائیویٹ اسپتالوں میں انجام دینے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑ رہے ہیں ۔وادی کشمیر کے سرکاری اسپتالوں میں تعینات ڈاکٹروں کی پرائیویٹ پریکٹس اگرچہ قانونی طور پرجائز نہیں ہے لیکن سماج کے ا س حساس طبقے کے ساتھ قانونی کارروائی عمل میں لانے سے سرکار بار بار ہچکچاہٹ کامظاہراہ کیوں کررہی ہے یہ سمجھ سے بالاتر ہے ۔سال2020-21-22کے دوران انتظامی کونسل نے سرکاری شفا خانوں میں تعینات ڈاکٹروں کی پرائیویٹ پریکٹس پریہ کہتے ہوئے پابندی عائد کی کہ جوبھی کوئی ڈاکٹر ڈیوٹی کے دوران پرائیویٹ پریکٹس کامرتکب قرار پایاجائیگا اس کے خلاف تادیبی کارروا ئی عمل میں لائی جائے گی اور سرکار نے اس سلسلے میں نوڈل افسروںکی تعیناتی بھی عمل میںلائی تاہم رات گئی بات گئی کے مسداق سرکار کایہ اعلان نہ کارخانے کی گونج ثابت ہوئی ۔ جموں وکشمیرمیںبالعموم او روادی کشمیرمیںبالخصوص سرکاری اسپتالوں میں تعینات ڈاکٹر پرائیویٹ پریکٹس کوزیادہ اہمیت دیتے ہے نسبتاً اس کے کہ وہ سرکاری اسپتالوں میںمریضوں کے علاج کے لئے اپنی خدمات انجام دے سکے ان کے پاس مریضوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے اور خزانہ عامرہ ان کے لئے تنخواہیں حاصل کرنے کازریعہ بن گیاہے ۔ادھرجموںو کشمیرکے ہائی کورٹ میں مفادعامہ کے تحت دائرکی گئی عرضی پربھی جموںو کشمیر لداخ ہائی کورٹ نے سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے سرکار کو ہدایت کی کہ سرکاری اسپتالوں میںتعینات ڈاکٹروں او ران معالجوں کے بارے میں جانکاری فراہم کی جائے جو پرائیویٹ پریکٹس او رپریکٹس الاؤنس حاصل کرنے کے باوجود پرائیوٹ پریکٹس کررہے ہیں او رسرکار کی جانب سے ان کے خلاف کارروا ئیاں عمل میں کیوں نہیں لائی جاتی ہے اس کے بارے میں بھی جانکاری فراہم کی جائے ۔غیرسرکاری اعداد شمار کے مطابق فیکلٹی کے ممبران اور دوسرے ڈاکٹرصاحبان سرکاری خزانے سے پرائیویٹ پریکٹس الاؤنس حاصل کرنے کے باوجود اپنے کلنکوں نرسنگ ہوموں اور پرائیویٹ اسپتالوں میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں ۔