سری نگر// نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا الزام ہے کہ بی جے پی نے جموں وکشمیر میں جمہوریت کو تہس نہس کر دیا ہے۔انہوں نے کہا: ‘میں سیاست میں رہ کر سیاست کر رہا ہوں سودا بازی نہیں کر رہا ہوں’۔موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار بدھ کو شمالی کشمیر کے قصبہ پٹن میں عوامی جلسے کے بعد نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔انہوں نے کہا: ‘دنیا بھر کے لوگوں کو کہا گیا کہ جموں وکشمیر میں تھری ٹائر جمہوریت قائم ہے لیکن اب ایک ایک کرکے اس کے ٹائر ختم کئے جا رہے ہیں مجھے ڈر ہے کہ کہیں پارلیمانی الیکشن کو بھی یہ لوگ کھا نہ جائیں’۔ان کا کہنا تھا: ‘یہ لوگ (بی جے پی) کہنے کے لئے جمہوریت پر بھروسہ کرتے ہیں لیکن ان کی جمہوریت لکھن پور تک ہی ختم ہوجاتی ہے’۔عمر عبداللہ نے الزام لگایا کہ بی جے پی نے جموں وکشمیر میں جمہوریت کو تہس نہس کر دیا ہے۔انہوں نے کہا: ‘بدقسمتی سے کہنا پڑتا ہے کہ یہ آگے بھی ہوتا رہے گا’۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا: ‘میں سودا بازی نہیں کر رہا ہوں میں سیاست میں ہوں اور سیاست کر رہا ہوں’۔انہوں نے کہا کہ حکومت گرانے کی سازشیں یہاں شیر کشمیر کے زمانے سے ہو رہی ہیں۔جموں وکشمیر اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری کے بیان کے بارے پوچھے جانے پر موصوف نائب صدر نے کہا: ‘جہاں تک مجھے یاد ہے ٹنگمرگ میں سال 2010 میں کوئی جلسہ نہیں ہوا تھا بلکہ آل پارٹی کے ارکان پارلیمان کی میٹنگ ہوئی تھی تاکہ ان کو زمینی صورتحال سے آگاہ کیا جاسکے’۔کرناٹک میں حجاب مسئلے کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ‘مجھے ہمت ہے کہ انڈیا الائنس میں رہ کر کانگریس کے متعلق بات کرتا ہوں الطاف بخاری بی جے پی اور لیفٹیننٹ گورنر صاحب کے دوست ہیں وہ ان کے متعلق بات نہیں کر رہے ہیں’۔انہوں نے کہا: ‘کرناٹک میں جو کچھ ہوا وہ غلط ہے سرکار کا یہ فیصلہ صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں بلکہ سکھ برادری کے خلاف بھی ہے ان کے بچے بھی کس طرح امتحانوں میں حاضر ہوسکتے ہیں جب انہیں پکڑی اتارنے کو کہا جائے گا’۔ان کا کہنا تھا: ‘میں نے کسی پارٹی کو نشانہ نہیں بنایا ہے بلکہ سرکار کے حکمنامے کے خلاف بات کی ہے’۔پارلیمانی انتخابات کے لئے شمالی کشمیر کی نشست کے لئے کھڑے ہونے کے بارے میں پوچھے جانے پر عمر عبداللہ نے کہا: ‘نیشنل کانفرنس میں منڈیٹ فیصلہ پارلیمانی بورڈ لیتا ہے اور پھر اس فیصلے پر پارٹی کے صدر مہر تصدیق ثبت کرتے ہیں’۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پارلیمانی بورڈ نے ابھی اس ضمن میں کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے۔