سرکار نے ایس پی او کے مشاہرے میںاضافہ کا اعلان کیا ہے ،جس کی سراہنا کی جانی چاہئے ،کیونکہ ایس پی او کی یہ دیرینہ مانگ تھی جس کو پورا کرگیا ہے ۔مرکزی سرکار نے اس دیرینہ مانگ کو پورا کر کے ایس پی او ز کو خوشخبری تو دی ہے لیکن اس فیصلے کو آدھا ادھورا فیصلہ قرار دیا جا رہا ہے ،کیونکہ ایس پی او ز کے ساتھ ساتھ جموںوکشمیر کے عارضی ملازمین بھی عرصہ دراز سے اپنی مانگ کو لے کر جدوجہد کر رہے ہیں،ان کی بد نصیبی یہ ہے کہ ان کے معاملے کو سرد خانہ میںڈال دیا گیا ہے ،حالانکہ عارضی ملازمین کی مانگ کو ہر سرکار نے جائز قرار دے کر اس کو پورا کرنے کا یقین دلایا مگر اسے پورا نہ کر کے جموںوکشمیر کے ساٹھ ہزار سے زائد عارضی ملازمین کو مایوس کیا ہے ،یہاںیہ بات قابل ذکر ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپوزیشن میںرہ کر ان عارضی ملازمین کی مانگ کو جائز قرار دے کر انہیںاپنی سرکار بن جا نے پر پورا کرنے کا یقین دلایا تھا لیکن پی ڈی پی کے ساتھ سانجھی سرکار میںبھی یہ معاملہ جوںکا توںرہا اور اب جبکہ جموںوکشمیر و مرکز میںایک پارٹی کی سرکار ہے ،کہنے کو ایل جی سرکار ہے جس کی کمان مرکزی سرکار کے ہاتھوںمیںہے وہ بھی بار بار توجہ دلائے جانے کے بعد ان کی جائز مانگ کو پورا کرنے میںناکام رہی ہے ،بلکہ افسوس ناک امر یہ بھی ہے کہ یوٹی بنائے جانے کے بعد ملک کی دیگر یوٹیز کی مانند یومیہ اجرت پر کام کرنے والوںکی اجرت میںاضافہ کیا جاتا ہے ،یہ بات قابل ذکر ہے کہ ملک کی تمام یوٹیز میںیومیہ اجرت 700روپیہ ادا کی جاتی ہے اور ہمارے یہاںیومیہ اجرت 300ادا کی جا رہی ہے ،یوٹی بنائے جانے کے بعد ان کی اجرت میںبھی اضافہ کیا جانا لازمی ہو جاتا تھا لیکن ان بے سہارا عارضی ملازمین کے ساتھ انصاف نہ کیا گیا ،ان کے ساتھ ناانصافی کا سلسلہ کافی دراز ہے ،کانگرس ہو یا پی ڈی پی ہو یا نیشنل کانفرنس ہو یا اب بھارتیہ جنتا پارٹی سبھی نے عارضی ملازمین کی حق ادائیگی کرنے کی زحمت گوارا نہ کی ۔حالانکہ یہ عارضی ملازمین مستقل ملازمین کے برابر یا اس سے بھی زیادہ کام کرتے ہیں،انہوںنے کرونا کال میں،نامصائب موسم میںاپنا فرض ایمانداری کے ساتھ انجام دینے میںکوئی کسر باقی نہ رکھی ،اب اگر ان کے معاملے کو کسی دوسرے کے سر ڈالا جا ئے گا تو یہ سراسر ناانصافی ہو گی ۔کیونکہ ساٹھ ہزار عارضی ملازمین اسی یوٹی کا حصہ ہیں،یہ بھی اسی ملک کے شہری ہیں،ان کو بھی جینے کا اتنا حق ہے جتنا کسی دوسرے کا ہے ،ایک جانب ہمارے ارباب اقتدار انصاف کی دہائی دیتے رہتے ہیںلیکن زمین پر جو دِکھ رہا ہے ،اس سے یہی ظاہر ہو تا ہے کہ کوئی ان بے سہارا مستحق افراد کو حق دینے کیلئے کوئی بھی سنجیدہ نہیںہے ،جس سے ان کے گھروںمیںکبھی عید یا دیوالی بنائی نہ گئی ،ان کے بچے پڑھائی سے بھی محروم ہیں،اس کا ذمہ دار کون ہے ،اس لئے ان کے معاملے کو بھی سنجیدگی سے حل کئے جانے کی ض رورت ہے ۔