جموں میونسپل کارپوریشن کی جانب سے شہر کے ہر کونے میںترقیاتی کاموںکا جال بچھایا گیا ہے ،کہیں پر نالیوںکی تعمیر تو کہیںگلی کی مرمت تو کہیںفٹ پاتھ اور کہیںسڑک کی تعمیر کا کام کیا جا رہا ہے ۔شہر میں چل رہے ان ترقیاتی کاموںسے عوام کا کتنا بھلا ہونے والا ہے اور کیا ان کاموںکی ضرورت بھی تھی یا صرف فنڈز کو کھپانے کے لئے ایسا کیا جا رہا ہے ،ان کاموںکے معیار کی جانب کتنا دھیان دیاجا رہا ہے ،ان کاموںمیںلگایا جا نے والا میٹرئیل کو دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ کام صرف برائے نام کرائے جا رہے ہیں،کیونکہ ایسی ایسی گلیوںکی بلا ضرورت مرمت کی گئی جن کی کوئی ضرورت نہ تھی جو پہلے چند سال قبل انجام دئے گئے تھے اور جن کی کوالٹی موجود ہ کام سے بہترتھی ،یہاںیہ کہنا قابل ذکر ہے کہ ہر وارڈ کے اندر کونسلر کی مرضی کو شامل رکھا گیا ہے اور اسی کی منشاء کے مطابق کام الا ٹ کیا جا نے کی چرچا ہے ۔ایسے کاموںکو دیکھ کر لگتا ہے کہ ان کاموںکی سچائی کچھ ہفتوںمیںعوام کے سامنے آئے گی کیونکہ ان میںسیمنٹ کا استعمال برائے نام کیا جا رہا ہے ۔جبکہ پرانا کا م اس سے کئی درجہ بہتر تھی ۔جس کو اکھاڑنے کی ضرورت نہ تھی مگر چونکہ فنڈز کو صرف کرنا مقصود ہے اس لئے جان بوجھ کر کام کرایا جا رہا ہے ،،نالیوںکے کاموںکا بھی یہی حال ہے ۔ان کاموںکو دیکھ کر عوام کا کہنا ہے کہ ان کے ٹیکس کے پیسے کو برباد کیا جا رہا ہے ،اس میںصرف فنڈز کو کھپانا ہے ،اس کام کے دوران کانگرٹے سڑک کے چھوٹے چھوٹے پارٹس کی بات ہے تو یہ کام کے دورا ن ہی اپنی سچائی بیان کر تا ہے ،کام مکمل ہونے کے چند دن کے بعد ہی جے ایم سی کی جانب سے بنائے گئے اس پاتھ کا حال بے حال ہو رہا ہے لیکن اس جانب کوئی توجہ نہ دے رہا ہے ،جہاںتک صاف و شفاف کام کی بات ہے تو یہ صرف کاغذی کاروائی یا زبانی دعوے لگتے ہیں جبکہ زمین پر ایسی کوئی بات دکھائی نہیںدیتی ہے ،لیکن ان کا موںکو کوئی بھی سیاسی پارٹی مدعا بنانے کے لئے تیار نہیںہے کیونکہ یہ کام سبھی مل ملا کر انجام دے رہے ہیں،اگر چہ اکثریت بھارتیہ جنتا پارٹی کے کارپوریٹرز کی ہے لیکن کانگرس کے بھی کارپوریٹرز ہیںجو اپنے اپنے وارڈز میںکام کروا رہے ہیں،جبکہ دوسری پارٹیوںکے لوگوںکو بھی ان میںشامل کیا گیا ہے ۔کیونکہ اس میںٹھیکیدار کی ضرورت ہو تی ہے ،جو سوچ سمجھ کر لیا جا تا ہو گا تاکہ سب پر پردہ پڑا رہے ۔یاد رہے کہ سیاسی جماعتوںکے ارکان اسمبلی ماضی میںایک دوسرے پر تنقید کرنے کا کوئی موقعہ نہ جانے دیتے تھے لیکن جب ان کی تنخواہ بڑھانے کی بات آتی تھی تو سبھی بھائی بھائی بن جاتے تھے اور چند منٹوںکے اندر ہی کام کو نمٹایا جا تا تھا یا ایم ایل سی کے چنائو میںکیسے ووٹ کو بیچا جا تا رہا ہے یہ سب نجی مفاد کے لئے کیا جا تا رہا ،ایسے ہی ان کاموںکا بھی حال ہو رہا ہے جس سے عوام کو برائے نام فائدہ ہو گا جبکہ زیادہ تر فائدہ کام کروانے والوںکو ہوگا جس کو عوامی فنڈز کو زیاںکہا جا سکتا ہے ۔کیونکہ پرانے کاموںکو بنا کسی وجہ کے اکھاڑنے کا کوئی وجہ ہی نہیںبنتی تھی مگر مفاد کو دیکھتے ہوئے کیا جا رہا ہے ۔