جموںکے تاجر مرکزی سرکار کے سالانہ دربار موو ختم کئے جانے کے بعد بھاری مندی کا سامناکررہے ہیں،دربار موو جموںکے کارباریوںکیلئے لائف لائن مانی جاتی تھی کیونکہ دربار موو ہونے والے افراد اہل خانہ کے ساتھ جموںآتے تھے ،اس کے علاوہ ہزاروںکی تعداد میںدوسرے وادی کے کنبہ جات سردی سے بچنے کیلئے جموںکا رخ کرتے تھے ،یہ لوگ گھروںسے مختصر سامان لے کر آتے تھے باقی یہاںپر خریداری کرتے تھے ۔سردی کے دوران جموں کے ہرکونے میںلوگوںکا ہجوم دیکھا جاتا تھا ۔مارکیٹ میںسردی کے ایام میںبھی بہار کا سماںہو تا تھا ۔لیکن دربار کے بند کئے جانے سے مارکیٹ مندی کا شکار ہو ئی ،اس کا نظارہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پہلے مارکیٹ ٹھیک صبح ساڑھے نو بجے کھلتی تھی اب گیارہ بجے تک دکانیںکھلنے کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے ۔جس سے پتہ چلتا ہے کہ مارکیٹ کا رخ کیا ہے ۔یہاںیہ بات قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے کٹرہ ریل جانے سے جموںکی چنندہ مارکیٹ میںمندی چھا گئی تھی ،کٹرہ ریل جانے سے قبل گھوناتھ بازار و بس سٹیڈ کی مارکیٹ رات دن کھلی رہتی تھی کیونکہ یاتریوںکا بھاری رش یہاںدیکھا جا تا تھا ۔جموںکی مارکیٹ پر مندی کا ایک اور دور چھانے والا ہے ،مانا جا رہا ہے کہ جب ریل لنک سیدھا کوادی سے ہو گا تو اس کا سب سے بڑا اثر جموںکی مارکیٹ پر پڑنے والا ہے ،کیونکہ اس وقت کشمیر وادی کے تاجر جموںکی مارکیٹ کے ساتھ منسلک ہیں،لیکن ریل لنک سیدھا دہلی ممبئی ہو جانے سے تاجروںکا رحجان باہر کی مارکیٹ کی طرف جائے گا ،کیونکہ باہر کی مارکیٹ جموںکی نسبت کچھ حد تک سستی بھی ہو گی ،دور جدید میںتاجر کو کہیںجانے کی بھی ضرورت نہیںہے بلکہ فون پر ہی سارا کام ہو جاتا ہے ،ایسے میںبھاجپا جس نے اس مدعے کو 20سال قبل اٹھایا تھا ،اسی لئے جموںکی جانب یاتریوںو سیاحوںکو جموںکی جانب راغب کرنے کے لئے جموںمیں مصنوعی جھیل بنائے جانے کی تجویز تھی ،جس پر 15سال قبل کام بھی شروع کر دیا گیا تھا لیکن اس جھیل کا کام کافی سالوںبند بھی رہا ،اب پھر سے کام شروع ہے جس کی تکمیل میںابھی کئی سال کا وقت لگ سکتا ہے کیونکہ کام کی رفتار کافی سست ہے ۔ایسے میںجموںکے بیوپاریوںکی فکر مندی لازمی ہے ۔ایسے میںسرکار کو جموںکی تاجر برادری کو راحت پہنچانے کے لئے سنجیدگی سے اقدامات لینے چاہئے تاکہ کاروباریوںکا کام کاج زیادہ متاثر نہ ہو سکے کیونکہ دربار موو کے بند کئے جانے کے بعد کشمیر ی بھی محدود تعداد میںجموںآتے ہیں۔جموںکے بیوپاریوںکی فکر مندی جائز و لازمی ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔