آٹھ سال سے مفلوج افضل ڈارکا واحد سہارا چھین گیا
علیل اہلیہ غم سے نڈھال، تین جواں سال بیٹیوں کی تو جیسے دُنیا ہی اُجڑ گئی ہو
نثار خان
تھنہ منڈی //21سالہ اعجاز احمد ڈار جس سے 22جون کو مراد پور علاقہ میں صبح صادق مبینہ طور نامعلوم گاو¿ رکشکوں نے موت کے گھاٹ اُتار دیاتھا ، کے اہل خانہ پر قیامت صغرا بپا ہے، جن کا سب کچھ لٹ گیا۔ ٹپکتی چھت کے ساتھ گارے پتھر سے بنا کچا گھر،آٹھ برس سے موت سے جنگ لڑتا مفلوج والد جس میں سیدھا کھڑا رہنے کی بھی سکت بھی نہیں،دوائیوںکے سہارے زندہ بیمار والدہ اور شادی کے انتظار میں بیٹھی تین جواں سال بہنوںکی تو جیسے دُنیا ہی اُجڑگئی ہو۔ ہر کوئی اُن کی ڈھارس بندھانے ، تسلیاں دینے کی کوشش کر رہا ہے لیکن اُن کے لئے اِس وقت کچھ بھی اُن پر ٹوٹے غم کے پہاڑ کو کم نہیں کرسکتا۔ آٹھ برس قبل افضل ڈار جوکہ محنت مزدوری کر کے اپنے پانچ افراد پر مشتمل اہل خانہ کی کفالت کرتا تھا، اچانک فالج کا اٹیک ہوا جس کے بعد وہ مفلوج ہوکر رہ گیا۔ اعجاز ڈار اُس وقت گیارہویں میں زیر تعلیم تھا، پڑھائی چھوڑ کر اُس نے مزدوری شروع کی۔ گھوڑے پر سامان ڈھونے کا عمل شروع کیا، بعد ازاں محنت کر کے مزید ایک گھوڑا خریدا۔ والد پچھلے آٹھ سالوں سے بستر علالت پر ہیں اور اُن کی دوائیاں چل رہی ہیں۔ اس اثناءوالدہ بھی علیل ہوگئیں جن کی ماہانہ دوائی بھی بہت مہنگی آتی ہے۔ بہنیں جوکہ آٹھویں، نویں اور گیارہویں میں زیر تعلیم تھیں ، کو بھی مجبوراًتعلیم چھوڑنا پڑی۔اہل خانہ کے مطابق افضل ڈار کو ڈاکٹروں نے دودھ کے ساتھ دوائی کھانے کی صلاح دی ہے اور تین وقت دوائی کھانے پر کم سے کم ڈیڑھ دو کلو دودھ درکارتھا، اِس وقت 70روپے فی کلو دودھ ہے، جوکہ خریدنا بہت مشکل تھا۔ اب اعجاز ڈار نے 52ہزار روپے قرضہ لیکر دودھ دینے والی بھینس خریدنے کا فیصلہ کیا تاکہ دودھ کا مسئلہ حل ہو، ساتھ ہی وہ اِس قابل بھی ہوسکیں کہ دودھ فروخت بھی کرسکیں، وہ نوشہرہ سے بھینس لوڈ کیئرئر میں لارہے تھے تو گاو¿رکشکوں نے اُنہیں مویشی سمگلر سمجھ کر پیٹ پیٹ کر موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ راجدھانی میں واقع اعجاز ڈار کے والدین کا گھر خستہ حالت میں ہے، اِس غریب کنبہ کو آج تک حکومت کی طرف سے چلائی جارہی ’پردھان منتری آواس یوجنہ ‘کے تحت مکان دیاگیا اور نہ ہی باتھ روم تک تعمیر کرنے کے پیسے دیئے گئے۔ستم ظریفی یہ ہے کہ افضل ڈار جوکہ 50فیصدمعذور ہیں، میڈیکل بورڈ نے اُنہیں ہینڈی کیپڈ سرٹیفکیٹ بھی جاری کی ہے، کی پچھلے آٹھ برس سے پنشن نہیں لگ سکی۔ فائل محکمہ سوشل ویلفیئر کے دفتر میں دھول چاٹ رہی ہے، کئی بار دفتر ی چکر لگاکر وہ تنگ آچکے ہیں۔بدھ کے روز تحصیل انتظامیہ سول اور پولیس افسران نے متاثرہ کنبہ کا دورہ کر کے اُنہیں انصاف کا یقین دلایا ہے لیکن اُن کے اُجڑے آشیانے کو پھر سے بسانا بہت مشکل ہے۔