مرکزی عیدگاہ سرنکوٹ کی تعمیرکا معاملہ
اراضی محکمہ اوقاف کی ملکیت ،دیکھ ریکھ کیلئے محکمہ نے 42رکنی کمیٹی تشکیل دی
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//سب ڈویژن سرنکوٹ کی مرکزی عیدگاہ سرنکوٹ کی تعمیر کا معاملہ پچھلے چند ہفتوں سے کافی موضوع ِ بحث بنا ہوا ہے جس میں عوامی حلقوں کی طرف سے عیدگاہ کی تعمیر پر کئی حدشات وتحفظات کا اظہار کیاجارہاتھا اور یہ الزامات لگائے جارہے تھے کہ عید گاہ کی تعمیر کے نام پر یہاں پر چند افراد مبینہ طور ذاتی مفادات کو ملحوظ ِ نظر رکھ کر تعمیرات کروانا چاہتے ہیں۔ علاوہ ازیں بغیر کوئی کمیٹی تشکیل دیئے، من مرضی سے چندہ جمع کیاجارہاہے اور کوئی اکاو¿نٹ بھی نہیں رکھاجارہا۔در اصل معاملہ اُس وقت زیادہ عوامی حلقوں میں موضو ع کا بحث بنا جب سیاسی وسماجی شخصیت ڈاکٹر ممتاز حسین شاہ نے عدالت میں ایک دعویٰ کر دیا جس میں کہاگیاتھاکہ اِس جگہ پر کسی شخص یا اشخاص کواپنی مرضی سے تعمیر کرنے سے روکاجائے اور محکمہ اوقاف یہ کام کرے۔ بدھ کے روز محکمہ اوقاف نے عیدگاہ کی تعمیر اور مجموعی نگرانی کے لئے 42رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اس سلسلہ میں ایڈمنسٹریٹراوقاف اسلامیہ سرنکوٹ کی طر ف سے ایک حکم نامہ جاری کیاگیا ہے جس میں واضح کیاگیا ہے کہ مرکزی عیدگاہ سرنکوٹ وقف اراضی ہے جس کو مورخہ18ستمبر2019کو حکومتی نوٹیفکیشن بمطابق ایس آر او 533خسرہ نمبر1048میں آنے والی اراضی کو اوقاف اسلامیہ سرنکوٹ کی ملکیت قرار دیاگیاہے ۔مرکزی عیدگاہ کی نگرانی مکمل طور اوقاف کے پاس ہی ہے۔حکم نامہ میں کہاگیا ہے کہ بشمول کمیٹی ممبران کسی کو بھی محکمہ اوقاف کی تحریری اجازت کے بغیر کوئی تعمیری کام شروع کرنے کی اجازت نہ ہوگی۔ کوئی بھی شخص بغیر رسید بک کے چندہ جمع کرنے کا مجاز نہیں ہوگا، کمیٹی ممبران کو مناسب رسید اور ریکارڈ کے ساتھ چندہ جمع کرنے کا اختیار ہوگا اور ُانہیں ماہانہ آمدنی اور اخراجات کا مکمل ریکارڈ وقاف دفتر میں پیش کرناہوگا۔ حکم نامہ میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ ایڈمنسٹریٹر اوقاف اسلامیہ کسی بھی وقت کمیٹی میں ترمیم کرنے کے بھی مجاز ہیں۔ کمیٹی ممبران سے یہ بھی کہاگیاکہ وہ یہ یقینی بنائیں کہ کوئی بھی ایسی سرگرمی جواسلام اور قانون کے تحت منع ہے عیدگاہ احاطہ میں جونہ ہو۔ 42رکنی کمیٹی میں مفتی سید بشارت حسین شاہ، مفتی فاروق حسین مصباحی، مولانا عبدالمصطفیٰ، مولانا عبدلرزاق، مولانا عبدالمجید، چیئرمین میونسپلٹی سرنکوٹ ممتاز احمد بجاڑ، ڈی ڈی سی ممبر سہیل ملک، عبدالحمید منہاس، ایوب شبنم، کاو¿نسلر طارق منہاس، کاو¿نسلراظہر منہاس، مطلوب حسین شاہ، شجاہت حسین، چوہدری محمد شفیع، سید وحید حسین، سید ذوالفقار حسین شاہ، حاجی لال حسین پوسوال، نذیر احمد بجاڑ، تاج چوہان، محمد فضل منہاس، ممتاز احمد چوہان، امتیاز حسین کاظمی ، سراج حسین شاہ، ڈاکٹر ممتاز حسین شاہ، ایڈووکیٹ یاسر خان جنجوعہ، ایڈووکیٹ اقبال ملک، ایڈووکیٹ اعجاز احمد خان، ایڈووکیٹ وجاہت کاظمی، ایڈووکیٹ مرتضی علی، سید افتخار حسین شاہ، سابقہ ڈی سی غلام احمد خواجہ، بابو فاروق احمد، کبیر احمد قریشی، حاجی محمد افضل، شفیع ڈار، شبیر حسین شاہ سابقہ تحصیلدار، سرور منہاس، بشیر پوسوال، افتخار منہاس، محمد اقبال اور مہتاب حسین شاہ بخاری شامل ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ گذشتہ چند ہفتوں سے عیدگاہ کی تعمیر کا معاملہ کافی موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ اس کے خلاف ڈاکٹر ممتاز حسین شاہ نے عوام ِ سرنکوٹ کی طرف سے مفتی بشارت حسین اور مرکزی جامع مسجد سرنکوٹ کے امام کے خلاف سرنکوٹ عدالت میں دعویٰ بھی کیا ہے جس میں 8مارچ2021کو فاضل عدالت نے دونوں فریقین کو ’اسٹیٹس قیو‘بنائے رکھنے کا حکم صادر کیاتھا۔ اس دعویٰ میں مدعی نے کہاتھاکہ مرکزی عیدگاہ وقف اراضی ہے اور اِس پر مدعا علیان ذاتی طور پر کوئی تعمیرات نہیں کرسکتے۔ دعویٰ میں کہاگیاتھاکہ مرکزی عیدگاہ کی تعمیر بغیر کوئی کمیٹی تشکیل دیئے یا کوئی اکاو¿نٹ کھولے کی جارہی ہے۔ مدعا علیان مبینہ طور عیدگاہ کے نام پر لوگوں سے پیسہ جمع کر رہے ہیں ، آج تک ان گنت رقم جمع ہوئی لیکن اِس کا تصرف کہاں ہوا، کوئی حساب کتاب نہیں۔ مرکزی عیدگاہ جوکہ خسرہ نمبر1048کے تحت پڑتی ہے کہ قصبہ کے قلب میں واقع ہے جس کارقبہ 06کنال 18مرلے ہے جس کے اطراف میں محکمہ مال کمپلیکس، تحصیل کمپلیکس اور دیگر اہم دفاتر موجود ہیں۔