٭ پوری سرکاری مشینری بھاجپا کے اشاروں پر ناچ رہی ہے
٭ بھاجپا سابقہ اراکین قانون سازیہ اور سنیئرلیڈران کو منسٹریل بنگلے اور کوارٹروں کے ساتھ ساتھ
بھاری سیکورٹی اور سرکاری گاڑیوں فراہم ، اپوزیشن لیڈران سے ضروری سیکورٹی بھی چھن لی گئی ہے
٭ زمین اور نوکریوں کے تحفظ پر بھاجپالیڈران کے بیانات بے سود
٭ یہ لوگ قراقلیاں لگاکر کشمیری عوام کے سامنے کچھ بھی بولتے ہیں
’مودی حکومت کا میگا پبلسٹی پروپگنڈہ فلاپ ثابت‘
اُن پروجیکٹوں کا افتتاح کیا جومقامی سرپنچ کو کرناتھا:کانگریس
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//جموں وکشمیر پردیش کانگریس کمیٹی نے 36مرکزی وزراءکے ایک ہفتہ پر مبنی جموں وکشمیر دورہ کو میگا پبلسٹی اور فلاپ شو قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ ملک کی عوام کی اہم مسائل سے توجہ ہٹانے کی ایک کوشش تھی ۔یہاں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں پارٹی ریاستی صدر غلام احمد میر نے کہاکہ بدقسمتی کی بات ہے کہ بھاجپا حکومت نے اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے ایک فضول مشق کی۔ انہوں نے کہاکہ خزانہ عامرہ سے کروڑوں روپے میگا شوپر برباد کئے گئے جبکہ عام لوگوں کو اِس کا کچھ فائیدہ نہیں ہوا۔ معمولی نوعیت کے ترقیاتی کاموں کا افتتاح کیا جن کا افتتاح مقامی سرپنچ کے ذریعے ہونا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہاکہ عوام نے اِس میں کوئی زیادہ دلچسپی نہیں لی جوکہ سمجھ چکے تھے یہ پبلسٹی اسٹنٹ ہے۔نائب صدر ملہ رام اور رمن بھلہ نے کہاکہ مین اسٹریم سیاسی جماعتوں اور لیڈران کو معمول کی سرگرمیاں کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ، جوخود اِس بات کا ثبوت ے کہ حکومت اپنی ناکامیاں چھپا رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پوری سرکاری مشینری استعمال کر کے بھاجپا حکومت نے بے معنی مشق میں لوگوں کو فوٹو سیشن کے لئے انگیج کرنے کی کوشش کی مگر ناکامی ہاتھ لگی۔ انہوں نے کہاکہ حکومت بھارتیہ جنتا پارٹی سے وابستہ تمام سابقہ اراکین قانون سازیہ اور سنیئرلیڈران کو منسٹریل بنگلے اور کوارٹر دے رہی ہے ، علاوہ ازیں بھاری سیکورٹی اور گاڑیاں بھی فراہم کی گئی ہیں، جبکہ کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے سرکردہ لیڈران کو ضروری سیکورٹی سے بھی محروم رکھاگیاہے۔ انہوں نے مانگ کی کہ تمام سیاسی قیدیوں کو رہاکیاجائے، انہیں معمول کی سرگرمیاں کرنے کی اجازت دی جائے۔ دریں اثناءپارٹی صدر غلام احمد میر نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی کے اس بیان کہ جموں کشمیر میں زمین اور نوکریوں پر کوئی ڈاکہ نہیں ڈالے گا، کے رد عمل میں کہاکہ جب تک جموں کشمیر تنظیم نو قانون 2019 میں پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں ترمیم نہیں کی جاتی تب تک جموں کشمیر میں زمین اور نوکریوں کے تحفظ کے بارے میں بی جے پی کے لیڈروں کے بیانات بے معنی اور بے سود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے لیڈران قراقلیاں پہن کر جموں کشمیر کے لوگوں کو کم فہم سمجھ کر ان کے سامنے کچھ بھی بولتے ہیں۔میر نے کہا کہ جموں کشمیر تنظیم نو قانون پارلیمان سے منظور شدہ قانون ہے اور اس کے مطابق ہماری زمین ملکی سطح پر لوگوں کے لئے کھلی ہے اور ہماری نوکریاں بھی ملکی سطح کے نوجوانوں کے لئے کھلی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب آنے والے پارلیمانی اجلاس کے دوران اس قانون میں ترمیم کی جائے گی تو پھر اس بارے میں کوئی بھی سوال نہیں اٹھائے گا۔غلام احمد میر نے کہا کہ جموں کشمیر تنظیم نو قانون میں جب تک پارلیمنٹ میں ترمیم نہیں کی جاتی تب تک بی جے پی کے کسی بھی لیڈر کی بات پر یقین نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہا: ‘جموں کشمیر تنظیم نو قانون 2019 کے ذریعے ہماری زمین اور نوکریوں کو لیا گیا جب تک اس قانون میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں ترمیم نہیں کی جاتی اور صدر ملک اس پر دستخط نہیں کرتے تب تک کسی کی بات پر یقین نہیں کیا جاسکتا، جب ایسا ہوگا تو پھر کوئی بھی اس سلسلے میں سوال نہیں اٹھائے گا، جموں کشمیر کے لوگوں کو زمین اور نوکریو ں کے بارے میں، ان باتوں کہ وزارت داخلہ سے سرکیولر نکالا جائے گا یا جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر سے کہیں گے کہ ایسا نہ کریں، سے خدشات دور نہیں ہوں گے’۔ میر نے کہا کہ بی جے پی کے لیڈران قراقلیاں لگاکر جموں کشمیر کے لوگوں کے سامنے کچھ بھی بولتے ہیں۔ان کا کہنا تھا: ‘یہ لوگ (بی جے پی کے لیڈران) جموں کشمیر کے لوگوں کو کم فہم سمجھتے ہیں، شاید یہ سمجھنے والے نہیں ہیں، فی الحال ہم قراقلیاں لگا کے ان کو طوطی بتائیں گے، اور وہ ہماری بات سن لیں گے، یہ ویسی ہی بات ہے جس کو سابق گورنر ستیہ پال ملک چار اگست سے پہلے کہتا تھا کہ کچھ نہیں ہونا ہے یہ تو سیکورٹی سے متعلق سرگرمیاں ہیں’۔جی اے میر نے کہا کہ جموں کشمیر کے لوگ بی جے پی کی باتوں میں نہیں آنے والے ہیں۔انہوں نے کہا: ‘جموں کشمیر کے لوگ ان کی فالتو باتوں کے پیچھے نہیں بھاگنے والے ہیں، جس دن وہ سٹیٹ کو واپس لائیں گے، دنیا دیکھے گی اور جس دن وہ ہماری زمین اور نوکریوں کو بچائیں گے اس دن میں پہلا آدمی ہوں گا جو ان کا شکریہ ادا کرے گا’۔مرکزی حکومت کی طرف سے جموں کشمیر میں جاری 36 مرکزی وزرا کے باری باری دورہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے غلام احمد میر نے کہا:’36 وزرا 36 جگہوں پر ایک ہی جھوٹ بولیں گے جو شام تک سچ لگنے لگے گا، یہ آر ایس ایس کا بنیادی طریقہ ہے، جو ہندوستان کے پچاس شہروں میں پچاس لوگ ڈالتے ہیں اور ایک ہی ٹائم پر ایک ہی بات کہتے ہیں اور شام تک جھوٹ بھی سچ لگنے لگتا ہے’۔شہریت ترمیمی بل کے خلاف ملک بھر میں جاری احتجاجی لہر کے حوالے سے میر نے کہا کہ بی جے پی شہریت ترمیمی بل کو لے کر ملک کو گمراہ کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو آج لگ رہا ہے کہ ہم نے غلط کیا ہے لیکن وہ ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔بشمولات (یو این آئی)