پنچایتی ممبران کا احتجاج ، سینکڑوں گرفتار ی کے بعدرہا
168گھنٹوں کی بھوک ہڑتال ختم، 20دسمبر سے بلاک سطح پر احتجاج کا اعلان
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//پنچایتی ممبران نے اپنے دیرینہ مطالبات کے حق میں منگل کو گورنر انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا جس کو ناکام بناتے ہوئے پولیس نے تین سو کے قریب سرپنچوں وپنچوں کی گرفتاریاں عمل میں لائیں ۔پنچایتی ممبران کی نمائندہ تنظیم آل جموں وکشمیر پنچایت کانفرنس نے گورنرانتظامیہ کو منریگا واجبات کی ادائیگی، مشاہرہ میں اضافہ اور حساس علاقوں میں پنچایتی ممبران کو سیکورٹی فراہم کرنے کے مطالبات کو حل کرنے کے لئے دس دن کا الٹی میٹم دیتے ہوئے 20دسمبر سے ایجی ٹیشن کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔پریس کلب جموں کے باہر پنڈت پریم ناتھ ڈوگرہ چوک میں آل جموں وکشمیر پنچایت کانفرنس کے بینر تلے پنچایتی ممبران کی 168گھنٹوں کی بھوک ہڑتال منگل کو ختم ہوئی جس کے بعد پنچایتی ممبران نے توی پل بلاک کر کے وہاں پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاج کی وجہ سے ٹریفک نقل وحمل میں خلل پڑا، فوری طور پولیس نے حرکت میں آتے ہوئے احتجاج کر رہے سرپنچوں کو منتشر کرنے کی کوشش کی۔ اس دوران تلخ کلامی اور بحث ومباحثہ بھی ہوا، پولیس کی بھاری جمعیت نے پنچایتی ممبران کی گرفتاریاں عمل میں لائیں جنہیں گاڑیوں میں بھر کر پولیس لائن جموں لے جایاگیا جہاں بعد ازاں4:30بجے انہیں رہا کر دیاگیا۔ پنچایت کانفرنس صدر انیل شرماکے مطابق 300پنچایتی ممبران کو نظر بندکیاگیاتھا۔ انہوں نے بتایاکہ ناظم دیہی ترقی جموں سدرشن کمار نے اُن سے ملاقات جنہیں سبھی مطالبات بتائے گئے تاہم انہوں نے معذوری ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ اُن کے حد اختیار میں نہیں کچھ نہیں،ڈائریکٹر دیہی ترقی نے کمشنر سیکریٹری دیہی ترقی شیتل نندا سے فون پر بات کی لیکن وہاں سے بھی کوئی ٹھوس یقین دہانی نہ مل پانے کے بعدہم نے توی پل بند کر کے احتجاج کرنا شروع کیا لیکن پولیس نے گرفتار کر لیا۔ انہوں نے بتایاکہ انتظامیہ کو دس دن کا الٹی میٹم دیا ہے، اگر مطالبات کو حل کرنے کے لئے کوئی پیش رفت نہ ہوئی تو پھر 20دسمبر سے 30دسمبر تک جموں وکشمیر کے سبھی اضلاع میں بلاک سطح پر احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔ دوجنوری سے 12جنوری2020تک ڈپٹی کمشنر دفاتر کے باہر دھرنے ہوں گے اور متعلقہ ضلع ترقیاتی کمشنروں کو میمورنڈم پیش کئے جائیں گے۔ اگر پھر بھی حکومت نے مطالبات حل نہ کئے تو مارچ ماہ میں سیکریٹریٹ گھیراو¿ کیاجائےگا ۔اس سے قبل پنچایتی ممبران نے جوز پلا کر دو ممبران انیل شرما اور جتندر سنگھ کی168گھنٹوں کی بھوک ہڑتال ختم کروائی۔ پنچایتی ممبران کا کہنا ہے کہ زمینی سطح پر جمہوریت کی مضبوطی میں پنچایتی اداروں کا اہم رول ہوتا ہے اور پنچ وسرپنچ دیہی علاقوں کی خوشحالی اور جمہوری عمل کی مضبوطی میں کلیدی کردار نبھا رہے ہیں لیکن اس کے باوجود حکومت ان کے مسائل پر غور نہیں کر رہی ہے۔ احتجاج شروع کرنے سے قبل انہوں نے اپنے مطالبات حکومت کے سامنے رکھے تھے جس میں پنچایتی اراکین کو سیکورٹی مہیا کرنا ، سالانہ فنڈز کا اضافہ، ماہانہ مشاہرہ میں بڑھوتریم، منریگا واجبات کی ادائیگی، کرپشن کا صفائی اور مہولک سرپنچوں وپنچوں کے قاتلوں کو سزا دینے جیسے مطالبات شامل ہیں۔