دفعہ370کی منسوخی کے بعد حکومت کا پہلا تحفہ،اب نان گزیٹیڈ اسامیوںکے لئے بھی ملکی سطح پر مقابلہ کرنا ہوگا
تعلیم یافتہ نوجوانوں میں غم وغصہ کی لہر
نیشنل کانفرنس، کانگریس ،پینتھرز پارٹی اور سی پی آئی ایم کا اظہار برہمی ، جموں کی کئی تنظیمی بھی چراغ پا
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی یقین دہانیوں کے برعکس جموں وکشمیر ہائی کورٹ کی طرف سے مشتہرحالیہ آسامیوں کو پر کرنے کے لئے کل ہند سطح پر امیدواروں سے درخواستیں طلب کئے جانے پرجموں وکشمیر کے تعلیم یافتہ نوجوانوں میں غم وغصہ کی لہر دوڑ گئی ہے۔ کئی سیاسی وسماجی تنظیموں نے بھی اِس پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی پر دھوکہ دہی، جھوٹ ، فریب کا الزام عائد کیاہے۔ جموں کی کئی سماجی ، تجارتی تنظیموں اور سول سوسائٹی نے بھی مرکزی حکومت کی اس بات پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جموںوکشمیر کے نوجوانوں کے مستقبل کو مخدوش بنانے پر تلی ہوئی ہے اورا سی سلسلے کی ایک کڑی کے تحت غیر ریاستی باشندوں کیلئے جموںوکشمیر حکومت نے نوکریوں کے دروازے کھول دئے ہیں۔ تعلیم یافتہ طبقہ میں بھی غم وغصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ برسوں سے سرکاری نوکریوں کی آس لئے محنت کر رہے نوجوانوں نے اِس کو بڑا دھچکے سے تعبیر کیا ہے اور مانگ کی ہے کہ جموںوکشمیر انتظامیہ کو اس سلسلے میں فوری طورپر اقدامات اُٹھانے چاہیں اور نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دے کر نوجوانوں کو راحت کا سامان فراہم کرنا چاہئے۔گزشتہ دنوں جموںوکشمیر ہائی کورٹ کی جانب سے اُسامیوں کو پُر کرنے کی خاطر ایک نوٹیفکیشن جاری کی گئی جس میں آل انڈیا سطح پر درخواستیں طلب کیں گئی ہیں جس سے جموںوکشمیر کے تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوان پریشان ہو گئے ہیں۔ جموں وکشمیر نیشنل پینتھرز پارٹی چیئرمین ہرش دیو سنگھ نے ایک پریس کانفرنس میں کہاکہ سرکاری جموںوکشمیر کے نوجوانوں کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کر رہی ہے ۔غیر ریاستی نوجوانوں کو جموںوکشمیر میں نوکریاں دینا ناقابل برداشت ہے۔ انہوںنے کہاکہ پارٹی اس کے خلاف ہر سطح پر اپنی آواز بلند کئے گی۔ انہوںنے کہاکہ اس طرح کے اقدام سے جموںوکشمیر کے نوجوانوں میں مایوسی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ سا بق ایجوکیشن وزیر کا مزید کہنا تھا کہ جموںوکشمیر میں بے روزگاری نے سنگین رخ اختیار کیا ہے ، سرکاری دفاتر میں قلیل تعداد میں ہی اُسامیاں پُر کی جارہی ہیں اس صورتحال کے بیچ غیر ریاستی نوجوانوں کو جموںوکشمیر کے دفاتر میں تعینات کرنے سے کیا نتائج برآمد ہوں گے یہ سب کے سامنے عیاں ہے۔ انہوںنے کہاکہ آل انڈیا سطح پر اُسامیوں کو پُر کرنا نوجوانوں کے ساتھ بہت بڑی نا انصافی ہے اور اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ نیشنل کانفرنس صوبائی صدر دویندر سنگھ رانا نے مطالبہ کیا ہے کہ جموں وکشمیر کے مقامی نوجوانوں کو سرکاری ملازمتوں میں تحفظ دیاجائے۔انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر میں حالیہ چند سالوں میں پہلے ہی بے روزگار میں تشویش کن اضافہ ہوا ہے۔ سرکاری ملازمتیں صرف مقامی تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لئے مخصوص ہونی چاہئے۔ گورو گوبند سنگھ کے پرکاش دوس پر نکالے گئے نگر کیرتی کی تقریب میں شرکت کے عاشیئے کے دوران نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے رانا نے کہاکہ فاسٹ ٹریک بنیادوں پر بھرتی عمل ہونا چاہئے جس کے لئے شفاف طریقہ کار اپنایاجائے اور اِس بات کو یقینی بنایاجائے کہ صرف مقامی تعلیم یافتہ نوجوان ہی اِس میں حصہ لے سکیں۔جموں وکشمیر پردیش کانگریس کمیٹی نے سرکاری ملازمتوں میں مقامی نوجوانوں کو تحفظ دینے کے معاملہ پر بی جے پی نے ایک بار پھر دھوکہ کیا ہے کیونکہ جموں وکشمیر یوٹی انتظامیہ کی طرف سے حالیہ مشتہر آسامیوںسے اِس کی پول کھل گئی ہے۔ پارٹی نے سابقہ گورنر ستیہ پال ملک کی طرف سے اعلان کردہ50ہزار نوکریوں پر بھی وضاحت طلب کی ہے۔ پارٹی ترجمان اعلیٰ راویندر شرما نے کہاکہ بی جے پی کے سرکردہ لیڈران نے کہاکہ مرکزی زیر انتظام جموں وکشمیر میں بھی مقامی نوجوانوں کو سرکاری ملازمتوں میں تحفظ دیاجائے لیکن حقیقت کیاتھاکہ وہ حالیہ ایڈورٹائزمنٹ سے ظاہر ہوگئی ہے ، اب بلی تھیلے سے باہر آگئی ہے کہ کسی بھی آسامی کے لئے ہندوستان بھر سے امیدوار اہل ہوں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ تمام سرکاری اور نیم سرکاری محکمہ جات میں خالی پڑی تمام آسامیوں کو پرکرنے کے لئے ایک ماہ کے اندر ایڈورٹائزمنٹ نکالی جائے تاکہسالوں سے ملازمتوں کا انتظام کر رہے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان اِس میں حصہ لے سکیں۔ حکومت کی طرف سے مختلف زمروں کی آسامیاں قومی سطح پر پر کئے جانے پر اپنے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سی پی آئی (ایم)ریاستی سیکریٹری غلام نبی ملک نے اس کو دفعہ370اور35-Aکی منسوخی کے بعد جموں وکشمیر کے بے روزگار تعلیم یافتہ نوجوانوں کو بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت کا پہلا تحفہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ خصوصی درجہ کے خاتمہ کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی سرکار لوگوں کو بیوقوف بنانے کی کوششیں کرتی رہی ہے کہ انہیں نوکریوں میں ریزرویشن دی اجئے گی اور اراضی حقوق کا تحفظ ہوگا، جب لوگ اِن معاملات پر اپنے حدشات کا اظہار کر رہے تھے تو بی جے پی انہیں افواہ قرار دیکر مسترد کردیتی رہی۔ جموں وکشمیر اور لداخ کے مشترکہ ہائی کورٹ نے یکم جنوری 2020سے قبل مختلف زمروں کی آسامیاں پُر کرنے کے لئے ملک بھر کے اہل امیدواروں سے درخواستیں طلب کی ہیں۔ یہ حکمراں جماعت کی قیادت کی طرف سے عوام کو دیئے گئے باہر وعدوں کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہی وجہ تھی کہ ہم ہمیشہ دفعہ370اور35Aکی منسوخی کے خلاف تھے کیونکہ اس سے لوگوں کو شہری حقوق اور ملازمتوں کی ضمانت تھی، یہ صرف کسی ایک خطہ کے حق میں نہیں بلکہ پورے جموں وکشمیر کے مفاد میں تھا۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہاکہ لاکھوں بے روزگار تعلیم یافتہ نوجوان کس طرف جائیں گے۔ پہلے ہی جموں وکشمیر میں بے روزگاری سنگین صورتحال اختیار کرچکی ہے۔ اب درجہ چہارم اور درجہ سوم کی آسامیوں کے لئے بھی کل ہند سطح پر بھرتی ہوگی۔ ٹیم جموںنامی تنظیم نے بھی غیر مقامی امیدواروں سے جموں وکشمیر ہائی کورٹ کے لئے مشتہر آسامیوں کے لئے درخواستیں طلب کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ اِس سلسلہ میں زور آور سنگھ جموال کی سربراہی میں ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جس میں معاملہ پر غوروخوض کیاگیا۔ٹیم جموں نے کہاکہ دفعہ370کی منسوخی کے بعدحالیہ ایڈورٹائزمنٹ ایک دھچکا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ”جموں وکشمیر بالخصوص صوبہ جموں کے لوگ محب وطن ہیں جنہوں نے دفعہ370اور35-Aکی منسوخی کے فیصلے کی سراہنا کی۔جموں وکشمیر کا ہندوستان کےک ساتھ مکمل انضمام تو ٹھیک ہے لیکن ہر ایک کے لئے دروازے کھول دینااور نوجوانوں کے مستقبل کے ساتھ کھیلنا ہرگز برداشت نہیں کیاجائےگا۔ انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر کے لوگ یہ توقع کر رہے تھے کہ پڑوسی ریاست ہماچل پردیش کی طرز پر مقامی نوجوانوں کو نوکریاں اور زمینی حقوق سے متعلق تحفظات دیئے جائیں لیکن نان گزیٹیڈ آسامیوں میں بھی غیر مقامیوں سے درخواستیں طلب کر نا سراسر زیادتی ہے، جس کو قطعی بردداشت نہ کیاجائےگا۔ انہوں نے امیدظاہر کی کہ جموں کے محب وطن لوگوں کے مفادات کا تحفظ کیاجائےگا۔ بتادیں کہ جموںوکشمیر ہائی کورٹ نے مختلف اُسامیوں کو پُر کرنے کی خاطر آل انڈیا لیول پر درخواستیں طلب کیں ہیں ۔ ہائی کورٹ نے8سینئر سکیل سٹونو گرافر، 10جونیر سکیل سٹونوگرافر،4سٹینو ٹائپسٹ، 9ڈرائیورز اورایک ایک کمپوزر اور الیکٹریشن سمیت 33اسامیوں کے لیے درخواستیں طلب کی ہیں۔ نوٹیفکیشن میں کہاگیا کہ جموں وکشمیر اور لداخ کی یونین ٹیریٹریز سے تعلق نہ رکھنے والے خواہشمند جموں وکشمیر ہائی کورٹ جموں کے رجسٹرار جنرل کو درخواستیں دے سکتے ہیں۔ دفعہ 370کے بعد یہ ایسا پہلا اقدام ہے جس کے تحت غیر ریاستی باشندوں سے درخواستیں طلب کی گئی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کو یہ فیصلہ فوری طورپر واپس لینا چاہئے تاکہ جموںوکشمیر کے نوجوانوں کا اعتماد بحال ہوسکے۔