خطہ جموں میں دفعہ144اور کشتواڑ میں کرفیوکا نفاذ،صوبہ بھر میں نظامِ زندگی تھما
آج بھی بندشیں اور پابندیاں ، میلاد جلوسوں کی اجازت نہیں ،عیدگاہ ریذیڈنسی پرسیرت البنی کانفرنس ملتوی
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//ریاست اُتر پردیش کے شہر ایودھیا میں بابری مسجد اور رام مندر کے مقدمے کا عدالتی فیصلہ آنے سے قبل امن وقانون کی صورتحال بنائے رکھنے کے لئے ہفتہ کو جموں صوبہ میں دفعہ144جبکہ حساس ضلع کشتواڑ میںکرفیو نافذ رہا۔صوبہ بھر میں بندشوں، پابندیوں اور قدغنوں کی وجہ سے معمولات زندگی متاثر رہی۔پبلک ٹرانسپورٹ تمام اہم شاہراو¿ں اور اندرونی رابطہ سڑکوں سے غائب رہا البتہ نجی چھوٹی گاڑیاں دوڑتی دکھائی دیں۔احتیاط کے طور پر صوبہ بھر میں سرکاری ونجی تعلیمی اداے، یونیورسٹی اورکالجوں میں چھٹی رہی اوردفاتر میں ملازمین کی حاضر ی بھی کم درج کی گئی۔مجموعی طور حالات پر امن رہے ، کہیں سے بھی کسی ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع نہ ہے۔سرمائی راجدھانی جموں میں تمام داخلی وخارجی پوائنٹس، اہم مقامات ، چوکوں، گلی، کوچوں میں خار دار تاریں بچھا ئی گئی تھیں جبکہ صبح صادق سے ہی سڑکوں، گلی کوچوں میں رائٹ ایکشن فورس، سی آر پی ایف ، آئی ٹی بی پی، بی ایس ایف، ایس ایس بی اور جموں وکشمیر پولیس کے اہلکار بھاری تعداد میں تعینات دکھائی دیئے۔شہر کے حساس علاقہ جات بالخصوص مسلم اکثریتی علاقوں میں سخت ترین بندشیں تھیں جبکہ دیگر علاقوں میں نرمی بھی برتی گئی۔گوجر نگر پل کو خاردار تاروں سے مکمل طور سیل کیاگیاتھا، جس کو ٹریفک کے لئے مکمل بند رکھاگیا۔ بکرم چوک، ستواری، جیول، امپپھلا، نیو پلاٹ ، جانی پور میں بھی جگہ جگہ خار دار تاریں تھیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب ہونے کی وجہ سے عام لوگ پیدل چلتے دکھائی دیئے۔ یاتریوں ، مریضوں، خواتین اور بزرگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔جموں شہر میں مکمل طور پر کاروباری ادارے وتجارتی مراکز بند رہے، کہیں کہیں اندروانی علاقہ جات میں اکا دکا دکانیں ہی کھلی دکھائی دیں۔ذرائع کے مطابق اگر چہ انتظامیہ نے ایودھیہ فیصلہ پر کسی بھی قسم کے جشن یا احتجاج پرمکمل روک لگائی تھی لیکن اِس کے باوجود صبح11بجے جب عدالت کا فیصلہ مکمل طور سامنے آگیا تو اُس پر جانی پور، بن تالاب، گاندھی نگر، چھنی وشہر کے دیگر علاقہ جات میں پٹاخے سرکے گئے۔ جانی پورضلع کورٹ کمپلیکس میں مخصوص طبقہ کے وکلاءنے آپس میں مٹھائیاں تقسیم کر کے جشن منایا اور ایکدوسرے کو مبارک باد دی۔آمدہ اطلاعات کے مطابق کٹھوعہ، سانبہ ، اودھم پور اور ریاسی میں بھی دفعہ144نافذ ہونے سے معمولات زندگی متاثر رہی۔کشتواڑ ضلع جوکہ کافی حساس ماناجاتاہے میں کرفیو لگایاتھا جس وجہ سے میلاد کی تقریبات نہ ہوسکیں۔سرحدی ضلع پونچھ میں مکمل بند رہا، ضلع کے سبھی قصبہ جات میں دکانیں، کاروباری ادارے بند رہے ، چپہ چپہ پر سیکورٹی فورسز ہی دکھائی دیں۔ ضلع انتظامیہ پونچھ نے کل یعنی10نومبر کو میلاد البنی کے جلوس نکالنے پر بھی احتیاط کے طور روک لگا دی ہے، علماءاور ائمہ مساجد سے متعلقہ مساجد کے اندر ہی تقریبات منعقد کرنے کو کہاگیاہے۔اُڑان نامہ نگار جمشید ملک کے مطابق ضلع راجوری دفعہ144کا کوئی اثر دکھائی نہ دیا، جہاں معمول کے مطابق کاروباری ادارے، دکانیں کھلی رہیں ، البتہ تعلیمی ادارے بند رہے اور بورڈ امتحانات بھی نہ ہوئے۔ راجوری ضلع صدر مقام کے علاوہ دیگر قصبہ جات میں بھی سیکورٹی فورسز تعینات رہی تاہم اِس کا معمول کی زندگی پر کوئی اثر نہ پڑا۔ راجوری میں میلاد کے سلسلہ میں موٹرسائیکل جلوس بھی برآمد ہوئے جبکہ 10نومبر کو بھی میلاد النبی کے جلوس نکالنے کی انتظامیہ نے اجازت دے دی ہے۔بھدرواہ، ڈوڈہ ، رام بن، کھڑی میں بھی دکانیں وکاروباری ادارے بند رہے، بانہال جزوی بند رہا۔ حکام کے مطابق 10نومبر2019کو بھی دفعہ144کے تحت پابندیان اور بندشیں وادی کے ساتھ ساتھ پورے جموں صوبہ میں نافذ العمل رہیں گیں، تاحکم ثانی تعلیمی ادارے بھی بند رہیں گے۔سرمائی راجدھانی جموں کی مرکزی عیدگاہ ریذڈنسی روڈ میں انجمن اصلاح المسلمین جموں کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی عظیم الشان سیر ت النبی کانفرنس کو ملتوی کر دیاگیاہے۔یاد رہے کہ ہرسال12ربیع اول کو سیرت النبی کانفرنس کا اہتمام ہوتا تھا جہاں پر مختلف مسلکوں کے علماءحضرات شرکت کر کے عاشقان رسول کو اپنے ایمان افروض بیانات سے محظوظ کرتے تھے۔ اس مرتبہ سید کلب جواد، مولانا رحمت اللہ قاسمی، سوامی لکشمی شنکر ترپاٹھی، مولانا فتح محمد، مفتی عبدالحکیم کی شرکت متوقع تھی۔