سرحدی ضلع پونچھ کے لئے میڈیکل کالج ایک خواب ہی رہ گیا
مقامی سیاسی لیڈرشپ کی عدم دلچسپی اور نئی دہلی میں نمائندگی نہ ہونا بڑی وجہ رہی
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//مرکزی حکومت کی طرف جموں وکشمیر کے لئے پچھلے چند برس کے دوران 7میڈیکل کالج اینڈ اسپتال دیئے گئے ہیں جبکہ ہندواڑہ کو بھی میڈیکل کالج دینے کا منصوبہ زیر غور ہے۔ مجموعی طور پر جموں وکشمیر کے اندر میڈیکل کالج کی تعداد 10تک پہنچ گئی ہے۔رواں برس سے پانچ میڈیکل کالجوںڈوڈہ، کٹھوعہ، راجوری، اننت ناگ اور بارہمولہ شامل ہیں، میں درس وتدریس کا عمل شرو ع ہوا ،ساتھ ہی مطلوبہ آسامیوں کے لئے بھرتی عمل بھی لگ بھگ مکمل کر لیاگیاہے۔ رواں ماہ کی 4تاریخ کو ایک بڑے فیصلے کے تحت مرکزی وزارت برائے صحت و فیملی ویلفیئر نے لیہہ اور اودھم پور اضلاع کے لئے مرکزی معاونت والی سکیموں کے تحت دو نئے گورنمنٹ میڈیکل کالجوں کے قیام کے لئے منظور ی دی۔مرکزی و زارتِ صحت و فیملی ویلفیئر نے 325کروڑ روپے کی لاگت سے قائم ہونے والے اِن دو میڈیکل کالجوں کے قیام کے سلسلے میں جموں اینڈ کشمیر حکومت کے صحت و طبی تعلیم محکمہ کی طرف سے پیش کی گئی تجویز کو منظوری دی۔ میڈیکل کالج کی تعمیر پر 115کروڑ روپے ،طلباءاور فیکلٹی کے لئے ہوسٹل اور رہائشی سہولیات کے لئے 80کروڑ روپے جبکہ سازو سامان کے لئے 70 کروڑ روپے اور ٹیچنگ ہسپتال کی اَپ گریڈیشن کے لئے 60کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔گورنمنٹ میڈیکل کالج ہند واڑہ کے قیا م کے لئے بھی ریاستی حکومت نے تجویز مرکز کو بھیجی ہے جس پر نرمان بھون نئی دلی میں 10 اکتوبر 2019ءکو ٹی ای سی کی منعقدہ میٹنگ میں غوروخوض بھی ہوا۔عین ممکن ہے کہ ہندواڑہ کو بھی میڈیکل کالج مل جائے۔ ایک طرف حکومت دور دراز علاقہ جات تک طبی سہولیات بہم پہنچانے کا دعویٰ کر رہی ہے، وہیں سرحدی ضلع پونچھ کو اِس معاملہ میں یکسر نظر اندا ز کیاگیا۔ پونچھ سے جموں آنے میں کم سے کم 8گھنٹے جبکہ راجوری جہاں میڈیکل کالج قائم کیاگیاہے ، تک پہنچنے میں چار گھنٹے لگتے ہیں۔ پہاڑی، دور دراز، دشوار گذار اور سرحد پر واقع ہونے کی وجہ سے پونچھ ہرلحاظ سے ’میڈیکل کالج ‘کے لئے مستحق تھا جس کو نظر انداز کیاگیا۔ یہاں پر آئے روز ہونے والے دلخراش سڑک حادثات اور سرحدوں پر فائرنگ کی وجہ سے لوگ بروقت طبی سہولت نہ مل پانے کی وجہ سے اپنی جان گنوا بیٹھتے ہیں۔جموں پٹھانکوٹ شاہراہ سے کٹھوعہ تک کا سفر اوسطاًایک گھنٹے میں طے ہوتا ہے جبکہ جموں سے اودھم پور بھی شاہراہ بہترین ہونے سے سفر بمشکل گھنٹہ کا ہی ہے۔ذرائع کے مطابق ریاستی حکومت کی طرف سے پونچھ میں میڈیکل کالج کے لئے نہ تو کوئی تجویز مرکز کو بھیجی گئی ہے اور نہ ہی مرکزی وزارت صحت وخاندانی بہبود ایسا کوئی ارادہ رکھتی ہے، ایسے میں اب پونچھ کی عوام کے لئے میڈیکل کالج خواب ہی رہے گا۔ اہلیان پونچھ اس کے لئے بلا لحاظ سبھی سیاسی جماعتوں کی مقامی لیڈرشپ کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ اس ضمن میں مقامی سیاسی لیڈرشپ نے کبھی مخلصانہ پہل نہ کی ۔جولائی 2019کے آخری ہفتہ میں سرنکوٹ اور پونچھ میں سوشل میڈیا پر’میڈیکل کالج پونچھ‘کے لئے مہم چلی۔ چند نوجوانوں نے احتجاجی راستہ بھی اختیار کیا لیکن یہ مہم بھی بغیر کسی نتیجے پر پہنچے ہی دم توڑ گئی۔لوگوں کا کہنا ہے کہ اس مدعے کاسہارالیکر چند نئے چہرے سیاسی میدان میں قدم رکھنے کے خواہشمند تھے لیکن5اگست کو مرکزی حکومت کے فیصلے نے ان کی امیدوں پر پانی پھیردیا جن کا خیال ہے کہ سیاست منافع بخش شعبہ نہیں رہا۔ سرحدی ضلع کے عام آدمی کی شکایت ہے کہ یہاں پر کبھی بھی کسی معاملہ کو صدق دلی سے سیاستدانوں نے نہیں اُٹھایا بلکہ صرف مبینہ شہرت پانے اور سیاسی حلقوں میں انٹری کے لئے مدعوو¿ں کو استعمال کیا اور پھرادھور ا ہی چھوڑ دیا۔ ضلع کے لوگ جموں۔پونچھ حلقہ سے رکن پارلیمان جگل کشور شرما سے بھی کافی ناراض ہیں جن کا الزام ہے کہ پچھلے چھ برس کے دوران بطور رکن پارلیمان جگل کشور نے پارلیمنٹ کے اندر اپنی زبان سے ’پونچھ ‘لفظ تک کا ذکر نہ کیا۔ پونچھ کو نئی دہلی میں بالکل نمائندگی نہ ملی نہ ہی اس کی کوئی بات ہوئی۔ موصوف صرف الیکشن مہم کے دوران ہی ضلع پونچھ کے مختلف علاقوں میں نظر آتے ہیں، پھر وہ جموں سے آگے آنا مناسب نہیں سمجھتے۔قابل ذکر ہے کہ چند برس قبل پونچھ میں لوگوں نے رکن پارلیمان جگل کشور شرما کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ان کی گمشدگی کے پوسٹر بھی چسپاں ہوئے تھے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ پونچھ میں میڈیکل کالج ایک خواب ہی نظر آتی ہے کیونکہ مقامی سیاسی لیڈرشپ اس معاملہ پر مخلص نہیں اور نہ ہی نئی دہلی میں ہماری کوئی سنوائی ہورہی ہے، جس کے نتیجے میں سرحدوں پر گولہ باری اور سڑک حادثات سے اموات کا یہ سلسلہ جوں ہی جاری رہے گا۔ اس حوالہ سے جب بھارتیہ جنتا پارٹی جموں وکشمیر لداخ کے صدر راویندر رینہ سے پوچھاگیاتو ان کا کہناتھاکہ ” ہماری پارٹی چاہتی ہے کہ پونچھ چونکہ سرحدپر واقع ہے، میں میڈیکل کالج ہونا چاہئے لیکن ہر ضلع میں میڈیکل کالج ممکن نہیں“۔انہوں نے پونچھ کو کالج ملنے کے امکانات اب بہت کم قراردیتے ہوئے کہاکہ مرکزی حکومت نے کٹھوعہ اور سانبہ اضلاع کے لئے ’کٹھوعہ‘۔ اودھم پور اور ریاسی کے لئے ’اودھم پور‘ اور اسی طرح وادی چناب کے لئے ڈوڈہ اور پونچھ راجوری دونوں اضلاع کے لئے راجوری میڈیکل کالج دیاگیا۔ رینہ نے کہاکہ راجوری میڈیکل کالج جس جگہ قائم کیاگیا وہ ٹھیک نہیں، اگر یہ ’مراد پور ‘علاقہ میں ہوتا تو اِس سے پونچھ کے لوگوں کو بھی بہت زیادہ آسانی ہوتی۔