کشمیر بھارت کا اندروانی معاملہ
پاکستان دنیا کو گمراہ کر رہا ہے:رویش کمار
یو این آئی
نئی دہلی// ہندوستان نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ جموں و کشمیر کے سلسلے میں نئی حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے ہندوستان کے داخلی معاملات میں مداخلت کرنے کی کوشش نہ کرے۔وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے کل یہاں معمول کی بریفنگ میں نامہ نگاروں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان پریشان ہے۔ اسے محسوس ہورہا ہے کہ اب جموں و کشمیر کے سلسلے میں اس کی سازشیں کامیاب نہیں ہوں گی اور لوگوں کو گمراہ کرنے کا اس کا ایجنڈا آگے نہیں بڑھ سکے گا۔ اس لئے وہ دنیا کے سامنے تشویش ناک تصویر پیش کرکے خوف کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ وہ ایسے معامالت کو اس واقعہ سے جوڑ رہا ہے جس کا اس سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کے بارے میں فیصلہ آئین کے مطابق کیا گیا ہے اور یہ ہندوستان کا داخلی معاملہ ہے۔ اس فیصلے کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ترجمان نے کہا کہ مرکزی حکومت کے فیصلوں سے جموں وکشمیر میں ترقی کی رفتار تیز ہوگی جس سے وہاں کے نوجوانوں کو گمراہ کرنیکا پاکستان کا ایجنڈا ناکام ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو نئی حقیقت کو تسلیم کرکے ہندوستان کے داخلی معاملات میں مداخلت کرنے سے باز آنا چاہئے۔بتادیں کہ گذشتہ روز وزارت خارجہ نے پاکستان کی طرف سے ہندوستان کی سفارتی سطح میں کٹوتی کرنے سمیت دیگر اقدام کو دنیا کے سامنے دو طرفہ تعلقات کی تشویشناک تصویر پیش کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہاتھاکہ کہ آرٹیکل 370 سے جڑا، حال کا مکمل واقعہ پوری طرح سے ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے۔وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ہندوستان کا آئین ہمیشہ سے خود مختار معاملہ رہا ہے اور آگے بھی رہے گا۔ اس کے دائرہ اختیار میں مداخلت کرکے خطے کی تشویشناک تصویر پیش کرنے کی چال کبھی کامیاب نہیں ہوگی۔وزارت نے کہا،’حکومت ہند کل پاکستان کے ذریعے اعلان کردہ اقدام کی مذمت کرتی ہے اور اس ملک سے اس کا تجزیہ کرنے کو کہتی ہے تاکہ عام سفارتی چینل کو بنائے رکھا جا سکے۔ ‘ہم نے ان خبروں کو دیکھا ہے جن میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے ہندوستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو لیکے کچھ یکطرفہ فیصلہ کیا ہے۔ اس میں ہمارے سفارتی تعلقات کی سطح میں کٹوتی کرنا شامل ہے۔وزارت نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے اٹھائے گئے ان اقدام کا مقصد واضح طور پر دنیا کے سامنے ہمارے دو طرفہ تعلقات کو لیکرتشویشناک تصویر پیش کرنا ہے۔ پاکستان نے جو وجہ بتائے ہیں، وہ زمینی حقائق کے ساتھ میل نہیں کھاتے۔وزارت خارجہ نے کہا کہ حکومت اور ملک کی قانون سازمجلس کے ذریعے حال میں لئے گئے فیصلے جموں و کشمیر میں ترقی کے لئے مواقع پیدا کرنے کے عزم سے جڑے ہیں جن میں پہلے آئین کا ایک عارضی اہتمام آڑے آ رہا تھا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اس فیصلے کے مدنظر جنسی، سماجی، اقتصادی جانبداری کو دور کیا جا سکے?گا اور جموں و کشمیر کے تمام لوگوں کے ذریعہ معاش کے امکانات کو بہتر بنایا جا سکے گا۔وزارت نے کہا کہ اس میں کوئی تعجب نہیں ہے کہ جموں و کشمیر سے جڑے ایسے واقعے کو پاکستان میں منفی نظریے سے دیکھا جاتا ہے اور ان جذبات کا استعمال سرحدپار سے جاری دہشت گردی کو مناسب ٹھہرانے کے لئے کیا جاتا ہے۔غور طلب ہے کہ ہندوستان کے ساتھ دو طرفہ سفارتی تعلقات کو محدود کرنے کا فیصلہ کرنے کے کچھ ہی دیر بعد بدھ کو پاکستان نے کشمیر مدعے کو لیکر ہندوستانی ہائی کمشنر اجئے بساریا کو برخاست کر دیا تھا۔پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ ہم ہندوستانی سفیر کو واپس بھیج رہے ہیں اور اپنے سفیر کو دہلی سے واپس بلائیں گے۔ ساتھ ہی ایک سرکاری بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان ہندوستان کے ساتھ سفارتی تعلقات میں بڑھتی تلخی کے درمیان دو طرفہ کاروبار پر روک لگائے گا۔پاکستان نے یہ قدم وزیر اعظم عمران خان کی صدارت میں ہوئی قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کے اجلاس کے بعد اٹھایا ہے، جس میں ہندوستان کے ساتھ تجارتی رشتوں کو توڑنے اور ‘ دو طرفہ تعلقات ‘ کے تجزیہ کا بھی فیصلہ لیا گیا تھا۔غور طلب ہے کہ حکومت ہند نے اس ہفتے جموں و کشمیر کو دو یونین ٹیریٹری ریاستوں-جموں و کشمیر اور لدّاخ-کے طور پر منقسم کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ ساتھ ہی جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کو بھی ختم کیا ہے۔پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے ہندوستان کے اس فیصلے کے بعد منگل کو قانون سازمجلس کے مشترکہ اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جموں و کشمیر کے خصوصی درجہ ختم ہونے پر پلواما جیسا حملہ دوبارہ ہو سکتا ہے۔