مغل شاہراہ پرموت کا خونین رقص!
عدالت عالیہ میں مفاد عامہ عرضی دائر
ڈویژن بنچ کا سنجیدہ نوٹس،ٹرانسپورٹ کمشنر کو11طلاب کے حادثہ کی انکوائری رپورٹ پیش کرنے کا حکم
نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا اور بارڈرروڈ آرگنائزیشن کو بھی نوٹس جاری
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے 27جون 2019کو مغل شاہراہ اور یکم جولائی 2019کو ضلع کشتواڑ کے کیشوان علاقہ میں پیش آئے دلدوز سڑک حادثات کا سنجیدہ نوٹس لیا ہے۔ عدالت عالیہ نے خطہ پیرپنچال (راجوری ،پونچھ)اور چناب (ڈوڈہ، رام بن ، کشتواڑ)میں رونما ہونے والے حادثات متعلق اہم سوالات مرتب کر کے ریاستی سرکار سے تین ہفتوں کے اندر جواب طلب کیا ہے۔عدالت عالیہ جموں ونگ نے ٹرانسپورٹ کمشنر کو ہدایت جاری کی کہ27جون کو پیر کی گلی کے نزدیک ’لال غلام‘کے مقام پر پیش آئے سڑک حادثہ جس میں11طلاب کی موت واقع ہوئی تھی، کے بارے میں کی گئی انکوائری رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی جائے۔ یہ ہدایات جسٹس دھیرج سنگھ ٹھاکر اور جسٹس سندھو شرما پر مشتمل ڈویژن بنچ نے ایڈووکیٹ انتخاب احمد قاضی کی طرف سے دائرمفاد عامہ عرضی کی پہلی سماعت کے بعد جاری کیں۔پی آئی ایل کی پیروی کرتے ہوئے ایڈووکیٹ شیخ شکیل احمدنے عدالت عالیہ کو بتایاکہ 27جون کو ٹیمپو ٹریولر زیر نمبرJK12-3475جس میں محض12سواریوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے ،میں18مسافر سوار تھے، اس کو پیش آئے حادثہ میں 11طلاب جس میں 9طالبات جن کی عمر20سے25سال کے درمیان کی تھی، کو اپنی قیمتی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑا۔ چھتہ پانی سے لیکر پیر کی گلی تک مغل شاہراہ کی انتہائی خستہ حالت ہے، سڑک کے اس حصہ میں بلیک ٹاپنگ نہیں کی گئی ہے۔چیف انجینئر مغل روڈ پروجیکٹ سڑک کنارے کلورٹ/تحفظاتی دیواریں اور رکاوٹوں کی تعمیر کرنے میں ناکام رہا ہے جس کی وجہ سے سڑک پرہونے والے آئے روز حادثات میں کئی قیمتی جانیں تلف ہورہی ہیں۔ انہوں نے بنچ کو بتایاکہ مغل شاہراہ پر کوئی بھی ٹرامہ سینٹر/حادثاتی اسپتال نہیں اور حادثات میں زخمی ہونے والے اللہ کے رحم وکرم پر رہتے ہیں۔ جموں سرینگر قومی شاہراہ کی طرز پر مغل شاہراہ پر کوئی بھی ایمبولینس دستیاب نہیں رکھی گئی ،جس سے زخمیوں کو بروقت نزدیکی اسپتال منتقل کیاجاسکے۔ ایڈووکیٹ شیخ شکیل احمد نے عدالت کو مزید بتایاکہ اضلاع پونچھ اورراجوری بشمول مغل شاہراہ اور خطہ چناب میں سڑک حادثات کی بڑی وجہ، وہاں پر پرانی کمرشیل اور مسافرگاڑیوں کا چلنا ہے اور ٹرانسپورٹ/موٹرویکل ڈپارٹمنٹ اور ٹریفک پولیس مبینہ طور مالکان اور ڈرائیوروں کے ساتھ ساز باز کر کے پرانی اور Unfitگاڑیوں کو چلنے کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ خطہ پیر پنچال اور چناب کی دشوار گذار اور حساس سڑکوں پر ٹریفک قواعد وضوابط کی کوئی عمل آوری نہیں ہورہی۔ جہاں پر ایماندارافسران کوتعینات کرنے کی ضرورت ہے۔ ایڈووکیٹ شکیل نے کورٹ کی توجہ اس طرف بھی مبذول کرائی کہ سرینگر اور جموں شہروںکے علاوہ جموں سرینگر شاہراہ کے چند مقامات پر ٹریفک پولیس اہلکار تعینات رہتے ہیں لیکن راجوری پونچھ اور سابقہ ضلع ڈوڈہ میں بہت ہی کم تعداد میں ٹریفک پولیس موجود ہیں۔ انہوں نے کورٹ سے استدعا کی کہ آئی جی پی ٹریفک پولیس کو مناسب ہدایت جاری کی جائے کہ پہاڑی علاقہ جات کی حساس شاہراو¿ں پر ٹریفک نظم ونسق کو بنائے رکھنے اور قواعد وضوابط کی عمل آوری کو یقینی بنانے کے لئے ٹریفک پولیس اہلکاران اور افسران کی تعداد بڑھائی جائے۔ ڈویژن بنچ نے ایڈووکیٹ شیخ شکیل کوسننے کے بعد ٹرانسپورٹ کمشنر جموں وکشمیر کو ہدایت جاری کی کہ مغل روڈ حادثہ کے بعد ریجنل ٹرانسپورٹ افسر جموں کو انکوائری کرنے کا جو حکم دیاگیاتھا، جس میں ٹیمپو ٹریولر کے روٹ پرمٹ کی زائد از معیاد، پرمٹ اور فٹ نس سرٹیفکیٹ کی اجرائیگی کی جانچ کرنی تھی ،کو عدالت میں پیش کیاجائے ۔ ڈویژن بنچ نے مفاد عامہ عرضی میں اُجاگر کئے گئے نکات کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے وادی چناب اور پیر پنچال کی سڑکوں پر جاری موت کے خونین رقص پر گہری تشویش ظاہر کی۔بنچ نے مغل سڑکاور کشتواڑ کے کیشوان علاقہ میں حالیہ دنوں ہوئے حادثات پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کئی اہم سوالات مرتب کئے اور محکمہ محکمہ جات (مدعا علیان)سے اِن کے جوابات طلب کئے۔ بنچ نے جواب طلب کیا ہے کہ راجوری پونچھ بشمول مغل شاہراہ اور سابقہ ضلع ڈوڈہ میں حساس سڑکوں پر تعینات ٹریفک پولیس اہلکاروں کی کل تعداد کتنی ہے، کی تفصیل پیش کی جائے،پرانی گاڑیاں کتنی ہیں۔ بنچ نے آئی جی پی ٹریفک سے جواب طلب کیاکہ وہ بتائیں کہ حادثہ کے روزکون افسران واہلکاران تعینات تھے،اور ٹریفک قواعد وضوابط کی عمل آوری ونگرانی میں کہاںکمی رہی، آیا قصورواروں کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں لائی گئی یا نہیں؟۔آیا جو ڈرائیوربار بار تیز رفتاری اور اوورلوڈنگ میں ملوث ہیں ،ان کے لائسنس کی معطلی اور منسوخی کی جارہی ہے یا نہیں، کیا این سی آر دہلی کی طرز پر خطہ چناب اور پیر پنچال میں15سال سے زائد عمر کی کمرشیل اور مسافر گاڑیوں کے چلنے پر پابندی عائد ہے یا نہیں۔ڈویژن بنچ نے مفاد عامہ عرضی میں پرنسپل سیکریٹری (داخلہ)جموں وکشمیر سرکار، کمشنر سیکریٹری محکمہ ٹرانسپورٹ، کمشنر سیکریٹری محکمہ تعمیرات عامہ، کمشنر سیکریٹری صحت وطبی تعلیم، ڈائریخٹر جنرل آف پولیس، ڈپٹی کمشنر راجوری/پونچھ، انسپکٹر جنرل آف پولیس (ٹریفک)، ٹرانسپورٹ کمشنر جموں وکشمیر، چیف انجینئر مغل روڈ پروجیکٹ جموں/سرینگر، ایگزیکٹیو انجینئر مغل روڈ پروجیکٹ سرنکوٹ پونچھ، ایس ایس پی ٹریفک رورل جموں وکشمیر، آر ٹی او جموں، اے آر ٹی او پونچھ/راجوری/شوپیان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اُن سے تین ہفتوں کے اندر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ مدعاعلیان (سرکاری محکمہ جات)کی طرف سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل رمن شرما اور اے اے جی ارشد مجید ملک نے نوٹس حاصل کئے اور عدالت کو یقین دلایاکہ معاملہ کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے مقررہ مدت کے اندر اس میں جوابی اعتراضات جمع کئے جائیں گے۔ ڈویژن بنچ نے معاملہ کی اہمیت کو ذہن میں رکھتے ہوئے نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا (NHAI)اور بارڈر روڈ آرگنائزیشن (BRO)کو بھی مفاد عامہ عرضی میں پارٹی (مدعا علیان)بنانا ہے۔ بنچ نے مذکورہ مفاد عامہ عرضی کو بار ایسو سی ایشن ڈوڈہ کی طرف سے ایڈووکیٹ سعید آسیم ہاشمی کے ذریعہ دائر پی آئی ایل نمبر1/2018کے ساتھ نتھی کر دیاہے اور اب دونوں عرضیوں کی ایک ساتھ سماعت ہوا کریگی۔بنچ نے رجسٹری کو حکم دیاکہ تین ہفتوں کے بعد ترجیحی بنیادوں پر کیس کو دوبارہ سماعت کے لئے لگایاجائے۔یاد رہے کہ صوبہ جموں اور وادی چناب میں سڑک حادثات سے متعلق اس سے قبل ایڈووکیٹ آسیم ہاشمی کے علاوہ ایڈووکیٹ روہت کپور نے بھی ٹاٹاسومو بناما جموں وکشمیر سرکار مفاد عامہ عرضیاں دائر کر رکھی ہیں جوکہ عدالت کے زیر سماعت ہیں اور وقتاًفوقتاًان میں عدالت عالیہ کی طرف سے سرکار کو سخت ہدایات بھی جاری کی گئیں مگر ان پر عملی طور کوئی کارروائی نہ ہوئی۔عدالتی احکامات وہدایات کو بھی سرکار نے سنجیدگی سے نہ لیا۔