تاریخی مغل شاہراہ پر چیکنگ کے نام پر عوام کو ہراساںکیاجارہاہے
پوشانہ سے ڈوگراں تک بدترین ٹریفک جام
متعدد سیاسی لیڈران نے تلاشی پوائنٹ کوپیر کی گلی منتقل کرنے اورتلاشی پر ریاستی پولیس کو مامور کرنے کا مطالبہ کیا
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//اضلاع پونچھ اور راجوری کو براہ راست وادی کشمیر سے جوڑنے والی ’تاریخی مغل شاہراہ ‘پرفوج کی سخت چیکنگ کی وجہ سے کئی گھنٹوں تک درماندہ رہنا پڑ رہاہے۔ اگر چہ یکم مئی سے مغل شاہراہ کو ٹریفک کے لئے کھول دیاگیا ہے لیکن چیکنگ کے انتہائی سست عمل سے مسافروں کو انتہائی مشکل صورتحال سے دوچارہونا پڑہاہے ۔ اطلاعات کے مطابق پوشانہ کے مقام پر فوج نے چیک پوسٹ قائم کر رکھی ہے جہاں پر چیکنگ کے نام پر گھنٹوں مسافروں کو ہراساں کیاجارہاہے۔ چیکنگ کا عمل اتنا سست ہے کہ سات آٹھ کلومیٹر تک گاڑیوں کی لامتناعی قطاریں رہتی ہیں۔کئی مسافروں کو رات گاڑیوں میں ہی گذارنی پڑی۔جموں۔سرینگر قومی شاہراہ کی خستہ حالت کی وجہ سے اِس مرتبہ بیشتر سیکریٹریٹ ملازمین نے بھی مغل شاہراہ سے بطرف کشمیر سفرکو ترجیحی دی تھی ، جوکہ راستہ میں جگہ جگہ درماندہ ہیں۔ بڑی تعداد میں کینسراور دیگر موذی امراض میں مبتلا مریض ، بزرگ جنہیں علاج ومعالجہ کے لئے سرینگر لے جایاجارہا ہے، بھی گھنٹوں جام میں پھنسے ہیں،جس سے ان کی حالت مزید نازک ہوگئی ہے ۔کئی افراد نے ہنگامی حالات میں وہاں سے واپس ہوکر براستہ جموں سرینگر کا سفرطے کرنے کا فیصلہ کیا۔متعددمسافروں نے بذریعہ فون اُڑان کو بتایاکہ فوج جان بوجھ کر چیکنگ کے نام پر لوگوںکو ہراساں کر رہی ہے۔اگر کوئی چیکنگ کے عمل پر اعتراض کرتا ہے تو اس سے ساتھ بدتمیزی ، بدسلوکی اور ناشائستہ الفاظ کا استعمال کیاجاتاہے۔ بزرگ، مریض، خواتین اور بچوں سبھی کو فوج جامع تلاشی کے نام پر ہراساں کر رہی ہے۔ مسافروں کو گاڑیوں سے اُتاراکر فرداًفرداًجامع تلاشی لی جارہی ہے ، جس سے بہت زیادہ جام لگ رہاہے۔پوشانہ پر چیکنگ کی وجہ سے چندی مڑھ، بفلیاز، دیرہ کی گلی، تھنہ منڈی، بی جی گلی اور بفلیاز سرنکوٹ سڑک پر بھی بدترین ٹریفک جام دیکھنے کو مل رہاہے۔سخت ترین جام ڈوگراں تک رہا۔ ہرجگہ پر لوگوں کو بہت زیادہ مشکلات سے دوچارہونا پڑرہاہے۔جموں وکشمیر پردیش کانگریس کمیٹی جنرل سیکریٹری شاہ نواز چوہدری نے بتایاکہ مغل شاہراہ پر پونچھ اور راجوری اضلاع سے بڑی تعداد میں مریض اور سیکریٹریٹ ملازمین سفر کر رہے ہیں، جنہیں فوج جان بوجھ کر ہراساں کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ سات آٹھ کلومیٹر تک پوشانہ سے پیچھے شاہراہ پر بدترین جام لگا ہوا ہے جہاں پر بھوکے پیاسے مسافروں کو آٹھ تانوگھنٹے گاڑیاں سڑک پر کھڑے کر کے اپنی باری کا انتظار کرنا پڑ رہاہے۔شاہ نواز چوہدری نے کہاکہ فوج کی طرف سے تلاشی کے نام پرلوگوں کو اس طرح ہراساں کرنا سراسر زیادتی ہے۔انہوں نے مطالبہ کیاکہ فوری طور پر وہاں سے فوجی چوکی ہٹائی جائے اور تلاشی کی ذمہ داری جموں وکشمیر پولیس کو سونپی جائے۔ انہوں نے کہاکہ چیکنگ کا کام پولیس کا ہے ، نہ کہ فوج کا۔ فوج جو سلوک مسافروں سے کر رہی ہے وہ کسی بھی صورت میں قابل برداشت نہیں۔شاہ نواز چوہدری نے مزید بتایاکہ اس حوالہ سے انہوں نے ضلع ترقیاتی کمشنر پونچھ اور صوبائی کمشنر جموں سے بھی بات کر کے اپنی تشویش سے آگاہ کیا اور اُن سے گذارش کی کہ فوری طور پر تاریخی مغل شاہراہ پر ٹریفک نظم ونسق بہتر بنایاجائے تاکہ مسافروں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔انہوں نے بتایاکہ صوبائی کمشنر نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ڈپٹی کمشنر کو از خود موقع پر روانہ کریں گے۔یوتھ نیشنل کانفرنس صوبائی صدر اعجاز جان نے کہاکہ سیکورٹی چیکنگ مغل شاہراہ پر ضروری ہے لیکن اس دوران اس بات کو یقینی بنایاجانا چاہئے کہ مسافروں کو کم سے مشکلات کا سامنا کرناپڑے۔انہوں نے کہاکہ چیکنگ کے نام پر کم سے کم ہر مسافر کو سڑک پر چھ گھنٹے درماندہ رہنا پڑ رہاہے۔انہوں نے کہاکہ آرمی، پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسزکو مشترکہ طور کوئی لائحہ عمل اختیار کرنا چاہئے تاکہ چیکنگ کے دوران عوام کو کم سے کم دقتوں کا سامنا کرناپڑے اور ٹریفک نقل وحمل شفاف ڈھنگ سے رواں رہے۔ جان نے مزید کہاکہ چیکنگ پوائنٹ پوشانہ میں ایسی تنگ جگہ رکھاگیاہے جہاں پر مواصلاتی سہولت ہے نہ ہی کھانے پینے کا کوئی انتظام۔میونسپل کمیٹی تھنہ منڈی صدر اور کانگریس سنیئرلیڈر شکیل میر نے کہاکہ مغل شاہراہ پرپوشانہ ٹاپ کے مقام پر گاڑیوں کی چیکنگ کے نام پر عوام کوہراساں کیاجارہاہے۔ انہوں نے کہاکہ ”ہم پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز کی طرف سے چیکنگ کے خلاف نہیں لیکن چیکنگ پوائنٹ مناسب جگہ نہیں ہے، وہاں پر پینے کے صاف پانی ، کھانے پینے کی دکان یا کیفٹیریا وغیرہ نہیں، جس وجہ سے مسافروں خاص طور سے شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز صورہ، ایس ایم ایچ اور دیگر اسپتالوں میں جانے والے مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں گاڑیاں پوشانہ کے مقام پر درماندہ ہیں، جوکہ ایک ڈھلوان اور دشوار گذار راستہ ہے، انہوں نے مطالبہ کیاکہ چیکنگ پوائنٹ یاچندی مڑھ رکھاجائے یا اس کو پیر کی گلی منتقل کیاجائے۔ شکیل میر نے مزید کہاکہ چیکنگ دیرہ کی گلی کے مقام پر بھی ہوتی ہے لیکن آج تک کسی بھی مسافر کو متاثر نہیں ہونا پڑا۔ پوشانہ کے مقام پر جوپولیس تعینات کی گئی ہے ، اُسے صرف ٹاٹاموبائل اور ٹرکوں کی فکر رہتی ہے ۔مسافروں جن میں زیادہ تعداد مریضوں اور طلبا کی ہے، کو درپیش مشکلات کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔ شکیل میر نے ریاستی گورنر، ڈی آئی جی راجوری پونچھ رینج اور ایس ایس پی پونچھ سے اپیل کی کہ عام عامہ کے مفاد میں ضروری اقدامات جلد سے جلد اُٹھائے جائیں۔جموں وکشمیر پیپلزموو¿منٹ لیڈرایڈووکیٹ موبین خان نے کہاکہ مغل شاہراہ پر پوشانہ کے مقام پر سیکورٹی چیکنگ سے بھاری ٹریفک جام ہے، ایک ایک گاڑی کو چیک کرنے میں بہت وقت لگ رہاہے۔ بفلیاز سے راجوری تک سڑک سنگل لین ہے، دوران شب قیام اور سیکورٹی کا کوئی انتظام نہیں، اس وقت گوجر بکروال طبقہ کے لوگ بھی بالائی علاقوں کی طرف نقل مکانی کر رہے ہیں جس سے مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔نیشنل کانفرنس یوتھ لیڈر عبدالقادر خان نے کہا ہے گورنر انتظامیہ مغل شاہراہ پر مسافروں کو درپیش مشکلات کو حل کرنے کے بجائے خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ فوری طور پر مغل شاہراہ پر ٹریفک کی بلاخل نقل وحمل کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔