عام انتخابات2019کا دوسرا مرحلہ
45.7فیصد پولنگ
اودھم پور میں 70.2اور سرینگر میں 14.1فیصد ووٹ پڑے ،کانگریس نے دومراکز پر دوبارہ ووٹنگ کا مطالبہ کیا
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//دوسرے مرحلہ کے تحت ریاست کی دو پارلیمانی نشستوں ادھم پور اور سرینگر میں ووٹ ڈالے گئے جہاں مجموعی ووٹنگ شرح 45.7فیصد رہی۔ چھ اضلاع پر مشتمل اودھم پور حلقہ میں70.2فیصدجبکہ تین اضلاع پر مشتمل سرینگر حلقہ میں 14.1ووٹ پڑے ۔بڈگام اور سرینگر اضلاع کے کچھ علاقوں میں سنگباری کے واقعات کو چھوڑ کر اس مرحلے کی پولنگ پ±رامن طور پر اپنے اختتام کو پہنچی۔ اس مرحلے میں نیشنل کانفرنس کے ڈاکٹر فاروق عبداللہ، بی جے پی کے ڈاکٹر جتیندر سنگھ، کانگریس کے وکرم ادتیہ سنگھ ، پی ڈی پی کے آغا سید محسن اور پیپلز کانفرنس کے عرفان رضا انصاری سمیت 24 امیدواروں کی قسمت الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں بند ہوگئی ہے۔پولنگ کا عمل صبح سات بجے سے شام کے چھ بجے تک جاری رہا۔ اس مرحلے کی پولنگ کے دوران جہاں سری نگر پارلیمانی حلقے میں بہت کم لوگوں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا، وہیں ادھم پور پارلیمانی حلقے کے رائے دہندگان میں کافی جوش وخروش دیکھا گیا۔ادھم پور پارلیمانی حلقے میں پولنگ کے دوران اکثر پولنگ مراکز کے باہر رائے دہندگان کی لمبی قطاریں دیکھی گئیں، جو اپنی باری کا انتظار کررہے تھے۔ پہلی بار حق رائے دہی کا استعمال کرنے والے نوجوانوں میں انتہائی جوش و خروش دیکھا گیا۔صبح سویرے خوشگوار موسم کے بیچ رائے دہندگان پُر مسرت جذبے کے ساتھ اپنی رائے دہی کا اِظہار کرنے کے لئے پولنگ مراکز کی طرف روانہ ہوئے۔اودھم پور پارلیمانی حلقے کے ہیرا نگر اسمبلی حلقے میں تمام پولنگ مراکز پر لوگوں نے اپنی رائے دہی کا اِظہار شوق و ذوق سے کیا ۔گگوال ، ہیرا نگر اور کوٹہ پولنگ مراکز پر بہت تیز ووٹنگ ریکارڈ کی گئی جہاں ووٹروں کی لمبی لمبی قطاریں پولنگ مراکز کے باہر دیکھی گئیں۔ہیرا نگر اسمبلی حلقے میں بزرگ خواتین ووٹروں نے مردوں کے مقابلے میں اپنی رائے دہی کا اِظہار کیا۔صبح سویرے گگوال پولنگ مرکز پر 98برس کی عمر کی بزرگ خاتون گیانو دیوی نے اپنے ووٹ کا استعمال کیا۔ اسی طرح اس حلقے میں 88برس کی پرانی دیوی ، 90برس کی سکھ دیوی اور 85برس کی اندرا دیوی نے مختلف پولنگ مراکز پر اپنی رائے دہی کا اِظہار کیا۔ہیرا نگر کے جسمانی طور ناخیز 20برس کے عمر کے روشن لال جنہیں اُن کے والد مدن لال ہمراہ تھے نے اپنا قومی فریضہ ادا کیا۔ 101برس کی اِشر کور نے اپنی جوانی کے دِنوں کو یاد کرتے ہوئے لمبی لمبی قطاروں میں کھڑا رہ کر اِنتخابی عمل میں حصہ لینے کی داستان بیان کی۔اودھم پور میں اس وقت ایک تازہ شادی شدہ جوڑا سب کی توجہ کا مرکز بننے کے ساتھ میڈیا کی سرخیوں میں آیا جب وہ شادی کے لباس میں ملبوس ایک پولنگ اسٹیشن پر ووٹ ڈالنے پہنچا۔اس موقع پر دولہا سارو شرما نے کہا کہ ہم نے ووٹ ڈالا کیونکہ ہماری ریاست کو ترقی کی ضرورت ہے اور ہمیں ووٹ ڈالنے کا حق ہے۔دولہن منیشہ شرما نے کہا کہ ملک کی ترقی بہت ضروری ہے اسی لئے میں نے ووٹ ڈالا۔چیف الیکٹورل افسر( سی ای او) شلیندر کمار نے سری نگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایاکہ دوسرے مرحلے کی پولنگ پُر امن رہی ۔ اُنہوں نے کہاکہ پہلی دفعہ اپنی رائے دہی کا اظہار کرنے والے ووٹر وں کی تعداد لگ بھگ 1.5لاکھ تھی۔سی ای او نے ریاست میں احسن اور پُر امن اِنتخابات کو یقینی بنانے کے لئے ووٹروں، سیاسی جماعتوں، چناو¿ لڑنے والے اُمیدواروں، پولنگ عملے اور حفاظتی دستوں کو ستائش کی۔اُنہوں نے کہا کہ ادھمپور پارلیمانی حلقہ اِنتخاب 17اسمبلی نشستوں پر محیط ہے جن میں کشتواڑ ، ڈوڈہ ، رام بن ، ریاسی، ادھمپور اور کٹھوعہ کے 6اضلاع پر شامل ہیں۔اس حلقہ اِنتخاب میں کلہم 70.2فیصد ووٹنگ درج کی گئی ۔ ادھمپور میں 74.8،ریاسی میں 72.7فیصد، کشتواڑ میں 66.2فیصد ، کٹھوعہ میں 74.0 فیصد ، ڈوڈہ 64.1فیصداور رام بن 59.5 فیصد درج کی گئی ۔سال 2014کو اودھم پور ڈوڈہ حلقہ میںرائے دہندگان کی کل تعداد14,61,373تھی جس میں 7,77,599مرد اور6,77,850خواتین شامل تھیں جن میں سے 69.8فیصد نے 13امیدواروں کے حق میں اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیاتھا۔ سال 2009میں اودھم پور۔ ڈوڈہ پارلیمانی حلقہ میں ووٹنگ کی شرح45فیصد رہی تھی۔کانگریس پارٹی نے ہیرانگراور گول پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ سے پولنگ کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ ان مراکز پر صرف بھارتیہ جنتا پارٹی کا بٹن ہی الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر چل رہاتھا۔پارٹی نے ضلع کٹھوعہ میں سی پی آئی ایم سیکریٹری سیوار کو گرفتار کرنے کی مذمت کی ہے جنہوں نے پولنگ اسٹیشن نمبر104/65کٹھوعہ میں ای وی ایم مشین خراب ہونے کی شکایت کی۔کانگریس ترجمان راویندر شرما نے کہاکہ سی پی آئی ایم لیڈر سیوا رام نے ووٹنگ مشین خراب ہونے کی شکایت کی کیونکہ صرف بی جے پی کا بٹن ہی چل رہاتھا، جس پر اس کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔ راویندر شرما نے گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس معاملہ میں اعلیٰ سطحی انکوائری کی مانگ کی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ اسمبلی حلقہ گول گلاب گڑھ کے پولنگ اسٹیشن نمبرچھجرو اور ہیرا پولنگ اسٹیشن پر دوبارہ پولنگ کرائی جائے۔انہوں نے بتایاکہ پارٹی امیدوار نے بھی الیکشن کمیشن کو دوبارہ پولنگ کرانے کے لئے لکھ دیاہے۔ادھر سری گر پارلیمانی حلقے کے ضلع گاندربل سے تعلق رکھنے والے کنگن اسمبلی حلقے کے درد ووڈر اور وانگت پولنگ مراکز پر بھاری تعداد میں رائے دہندگان نے اپنی رائے دہی کا اِظہا ر کیا۔تمام عمر کے افراد لمبی لمبی قطاروں میں کھڑے پولنگ مراکز کے باہر بیتابی سے اپنے ووٹ کا استعمال کرنے کے لئے دیکھے گئے ۔اسی طرح سری نگر ضلع کے 47 ۔دربل بمنہ اے ،بڈگام اسمبلی حلقے میں لوگوں صبح سویرے پولنگ مراکز کی طرف جاتے ہوئے دیکھا گیا تاکہ وہ اپنی رائے دہی کا استعمال کریں گے۔دربل بمنہ میں 846ووٹوں میں سے 738ووٹ جن میں 340مرد اور 398خواتین رائے دہندگان شامل ہیںنے جمہوری اداروں کو تقویت بخشنے کے لئے اپنی رائے دہی کا اِظہار کیا۔اسی طرح عید گاہ ،زڈی بل اور حضرت بل میں بھی حلقہ اِنتخاب کے بقیہ علاقو ں میں بڑی تعداد میں لوگوں نے اپنے حق کا اِظہار کیا۔ضلع بڈگام کے چاڈورہ ،چرارِ شریف و دیگر علاقوں میں پارلیمانی اِنتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے ووٹنگ کا عمل پہلے سست دکھائی دیا اور بعد میں یہ عمل تیز تر ریکارڈ کیا گیا۔پہلی بار اپنی حق رائے کا اِظہا ر کرنے والے لوگوں میں زبردست جوش و خروش پایا گیا۔چرارِ شریف کے بڑی پورہ علاقے میں 19برس کے محمد یاسین اور عاقب احمد ان لڑکوں میں شامل تھے جنہوں نے پہلی بار اپنی رائے دہی کا اِظہار کیا۔سری نگر کے فقیر گجری علاقے میں عام اِنتخابات کے سلسلے میں رائے دہی کا اِظہار کرنے کے لئے لوگوں میں کافی خوشی و مسرت پائی گئی۔ضلع بڈگام کے گاو¿ں رضوان میں صفر فیصد ووٹنگ رہی۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق علاقہ میں کل1432رائے دہندگان تھے جن میں سے ایک نے بھی ووٹ نہیں ڈالا۔الیکشن کمیشن سری نگر پارلیمانی حلقہ تین اضلاع پر محیط ہے جن میں سری نگر ، بڈگام اور گاندربل اضلاع شامل ہیں۔ ان حلقوں کی اسمبلی نشستوں کی تعداد 15 ہے اور ان میں کلہم 14.1فیصد ووٹنگ درج کی گئی ۔سب سے زیادہ ووٹنگ کی شرح ضلع بڈگام میں درج کی گئی جو 21.5 فیصد رہی ۔سرینگر پارلیمانی حلقہ میں سال 2014کے لوک سبھا انتخابات میں ووٹنگ کی مجموعی شرح26فیصداور2009کے لوک سبھا چناو¿ میں25.55فیصدد ووٹنگ ہوئی تھی۔ پی ڈی پی کے رکن پارلیمان طارق حمید قرئہ کی طرف سے بطور رکن پارلیمان مستعفی ہونے کے بعد سال 2017کو ہوئے ضمنی انتخابات میں سرینگر لوک سبھا حلقہ میں محض7.14فیصد پولنگ ہوئی تھی جس میں نیشنل کانفرنس کے فاروق عبداللہ کو کامیابی ملی تھی۔ڈائریکٹر جنرل آف پولیس دلباغ سنگھ نے بتایا کہ لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے دوران چند ایک مقامات کو چھوڑ کر صورتحال پرامن رہی۔ انہوںنے کہا کہ انتخابات کے پرامن انعقاد کو یقین بنانے کےلئے سیکورٹی کے کڑے انتظامات عمل میں لائے گئے تھے۔ ڈی جی پی نے لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے سے متعلق تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ چند ایک مقامات کو چھوڑ کر ریاست بھر میں صورتحال پرامن رہی۔ ڈی جی پی کا کہنا تھا کہ وہ ذاتی طور پر دیگر افسران جن میں ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل سی آئی ڈی، ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آرمڈ پولیس، ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل سی آر پی ایف، آئی جی کشمیر، آئی جی بی ایس ایف، آئی جی سی آر پی ایف شامل ہیں کے ہمراہ صورتحال پر کڑی نگاہ رکھے ہوئے تھے۔انہوں نے کہا کہ پولنگ کو خوشگوار اور پرامن ماحول میں منعقد کرانے کے لیے سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات عمل میں لائے گئے تھے جو ڈی آئی جیز، ایس پیز پولیس کمانڈنٹس اور سنٹرل آرمڈ پولیس فورسز کی نگرانی میں کام کررہے کررہے تھے۔دلباغ سنگھ نے کہا کہ وادی کشمیر میں چند ایک مقامات کو چھوڑ کر صورتحال مجموعی طور پر پرامن رہی۔ انہوں نے بتایا کہ جموں صوبے میں بھی صورتحال پرامن رہی جس دوران یہاں ووٹران کی بھاری تعداد نے حق رائے دہی کا استعمال کرکے جوق در جوق پولنگ مراکز کا رخ کیا۔انہوںنے کہا کہ وادی کشمیر میں ووٹران نے چند تنظیموں کی طرف سے بائیکاٹ کال کو مسترد کرتے ہوئے پولنگ مراکز جاکر یہاں ووٹ ڈالے جبکہ اُدھم پور حلقہ انتخاب میں پولنگ مراکز کے باہر ووٹران کی لمبی لمبی قطاریں دیکھی گئیں جہاں ووٹران کو اپنی حق رائے دہی کا استعمال کرنے کے لیے پولنگ مراکز کے باہر لبمی لمبی قطاروں میں کافی سارا وقت صرف کرنا پڑا۔ڈی جی پی نے مزید کہا کہ فورسز اہلکاروں کو سخت ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پولنگ مراکز سے واپسی پر انتہائی چوکسی کا مظاہرہ کریں کیوںکہ ماضی کے تجربات سے ثابت ہوچکا ہے کہ شرپسند عناصر اس موقعے کا بھر پور استعمال کرتے ہوئے فورسز کو نشانہ بنانے میں نہیں کتراتے۔قابل ذکر ہے کہ اودھم پور پارلیمانی نشست کے لئے 1685779رائے دہندگان موجود ہیں ۔جن میں سے 1665467 جنرل ووٹر اور 20312سروس ووٹر رجسٹر ڈ ہیں۔ جنرل ووٹر وں میں 876,319مرد اور 789,105خواتین ووٹر شامل ہیں۔سری نگر حلقہ اِنتخاب 15 اسمبلی نشستوں پر محیط ہے جن میں گاندربل ، سری نگر اور بڈگام میں 1,295,304رجسٹرڈ ووٹر موجو د ہیں جن میں 1,294,560جنرل ووٹر اور 744سروس ووٹر شامل ہیں۔جنرل ووٹروں میں 667252 مرد اور 627282خواتین ووٹر شامل ہیں۔حکام نے پارلیمانی حلقہ اِنتخاب میں پولنگ یقینی بنانے کے لئے 1716پولنگ مراکز قائم کئے تھے۔دونوں حلقوں میں کُل24 اُمیدوار میدان میں ہیں جن میں سے ادھمپور حلقہ اِنتخاب کے لئے 12 اور سری نگر حلقہ انتخاب کے لئے 12 اُمید وار میدان میں ہیں۔اُنہوں نے کہاکہ اِنتخابات جنرل اوزبرور ، اخراجاتی مبصراور پولیس مبصرین کی نگرانی میں منعقد ہوا۔ اس کے علاوہ مائیکرو اوبزروروں کے علاوہ بھاری تعداد میں عملے کو ان دو نشستوں میں چناو¿ کے دِن4447 پولنگ مراکز پر تعینات کیا گیا تھا۔سی ای او نے کہا کہ 4447 پولنگ مراکز کے علاوہ خواتین کے لئے 25 اور 149ماڈل پولنگ مراکز اِن دو حلقوں میں قائم کئے گئے تھے۔