وادی کشمیر میں سری نگر کے پائین شہر اور جنوبی کشمیر کے بعض علاقوں میں حکام نے جمعہ کے روز پابندیاں عائد کیں اور وادی کے بیشتر حصوں میں موبائل انٹرنیٹ کی رفتار کو بھی کم کر دیا گیا۔ یہ اقدامات مرکزی حکومت کی طرف سے وادی کی سرگرم جماعت ‘جماعت اسلامی جموں وکشمیر’ پر پانچ سال تک پابندی عائد کئے جانے کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر اٹھائے گئے ہیں۔یو این آئی کے ایک نامہ نگار نے شہر کے بعض علاقوں کا مشاہدہ کر کے بتایا کہ جمعہ کے روز سری نگر کے پایئن شہر کے راجوری کدل، نوا کدل، کاؤڈارہ، بہوری کدل، نوہٹہ وغیرہ علاقوں میں پابندیاں عائد ہیں جبکہ حساس مقامات پر سڑکوں پر خار دار تار بچھائی گئی ہے اور بلٹ پروف گاڑیوں کو بھی حساس مقامات پر کھڑا کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سری نگر میں موبائل انٹرنیٹ سروس کی رفتار بھی کم کی گئی ہے۔جماعت اسلامی جموں وکشمیر پر پابندی، کشمیر کے مختلف حصوں میں پابندیاں عائدوادی کشمیر میں سیکورٹی کے سخت انتظاماتجنوبی کشمیر کے بعض علاقوں بشمول اننت ناگ اور بجبہاڑہ میں بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ دونوں قصبوں میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔ ادھر حریت کانفرنس (ع) کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق کو نظر بند رکھا گیا ہے جبکہ لبریشن فرنٹ چیرمین محمد یاسین ملک کئی دنوں سے نظر بند ہیں۔قابل ذکر ہے کہ حکام نے گذشتہ کئی دنوں سے جاری چھاپوں کے دوران جماعت اسلامی کے امیر ڈاکٹر عبدل حامد فیاض کے علاوہ قریب تین سو سرگرم کارکنوں کو گرفتار کیا ہے۔ گرفتاری کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور موصولہ اطلاعات کے مطابق جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں گذشتہ رات تقریبا آدھ درجن جماعت اسلامی کارکنوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔