بخشی نگر اسپتال جموںمیںزیر علاج کینسر مریض پریشان حال
آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت’گولڈن کارڈ‘پرمفت دوائی نہیں دی جارہی
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//وزیر اعظم نریندرمودی قیادت والی مرکزی سرکارنے ’آیوشمان بھارت اسکیم‘لانچ کرتے وقت یہ دعویٰ کیاتھاکہ اس کے تحت اندراج شدہ افراد کو ’گولڈن کارڈ‘پرملک بھر کے بہترین نجی وسرکاری اسپتالوں میں مفت طبی سہولیات دستیاب ہوں گی۔2دسمبر2018کو جموں وکشمیر ریاست میں بھی یہ اسکیم لاگو کی گئی تھی جس سے غریب افراد کو اُمید کی کرن جاگی تھی کہ اب وہ بھی بہترعلاج ومعالجہ کرسکیں گے لیکن چند ماہ کے اندر ہی اس سکیم کی ہوا نکل گئی ہے۔ صوبہ جموں کے کلیدی طبی شفاخانہ گورنمنٹ میڈیکل کالج اینڈ اسپتال بخشی نگرجموں کے آنکولوجی وارڈ میں زیر علاج سرطان یعنی ’کینسر‘کے مریضوں کو اس اسکیم کے تحت مفت دوائی دینے سے انکار کر دیاگیاہے، اس وارڈ میں زیر علاج مریضوں کو بازار سے دوائی لانے کے لئے کہاجارہاہے جس سے وہ سخت پریشان حال ہیں۔ایمرجنسی وارڈ کے متصل آنکولوجی وارڈ میں 20سے25مریض ہیں، ان میں سے بیشتر مالی طور انتہائی کمزور ہیں جن کے لئے نجی اسپتال یابیرون ریاست جاکر علاج کرانا ممکن نہیں۔ان مریضوں کے لئے یہی وارڈ ایک آخری امید کی کرن ہے، جو بھی انتظامیہ کی عدم توجہی کا شکار ہے۔یہاں پر کچھ ایسے مریض بھی ہیں جوپہلا اسٹیج پارکرچکے ہیں اور دوسرے اسٹیج کی دوائی ہنگامی بنیادوں پر انہیں دینی ہے لیکن انہیں اب دوا دستیاب نہیں۔ ضلع راجوری کی تحصیل کوٹرنکہ کے کھاہ علاقہ سے تعلق رکھنے والی اسکینہ بیگم بھی اسپتال میں زیر علاج ہے، جس کا دوسرا اسٹیج چل رہاہے۔اسکینہ بیگم کے خاوند محمد شبیر بٹ نے اڑان کو بتایاکہ ”19مارچ کو میری اہلیہ کو دوائی لگنی تھی، جب ہم اسپتال آئے تو ڈاکٹروں نے شروع میں کہاکہ دو دن گلوکوز لگے گا، ہم نے گولڈن کارڈبنوایا ہے اور فہرست میں نام بھی شامل ہے،تین دن تک ٹال مٹول کرتے رہے اور ہفتہ 23مارچ کو بعد دوپہرکو جب میں اسپتال کے اندر ہی قائم دکان، جس کے ساتھ ’آیوشمان بھارت ‘اسکیم کے تحت معاہدہ کیاگیاہے، نے دوائی دینے سے یہ کہہ کرانکار کردیاکہ، مجھے پیسے انتظامیہ سے نہیں مل رہے، آپ جاو¿ڈاکٹر وںسے بات کرو¿،اس کے بعد اسپتال سپرنٹنڈینٹ کے علاوہ دیگرمتعلقہ ڈاکٹروں سے ہم نے رجوع کیا جنہوں نے اب کہا ہے کہ پیر کے روز تک انتظار کرو¿، اس معاملہ کو حل کر کے پھردوائی آپ کو دی جائے گی“۔شبیر بٹ نے بتایاکہ مریضوں کو فوری دواکی ضرورت ہے، جب یہ بات انہوں نے ڈاکٹروں کو بتائی تو وہ کہتے ہیں کہ اتنی ایمرجنسی ہے تو بازار سے دوا لے آو¿ ہم لگادیں گے، یہاں زیادہ تر غریب لوگ ہیں جوکہ بازار سے مہنگے داموں پر دوائی خریدنے کی سقت نہیں رکھتے، انہوں نے بتایاکہ کینسر کی دوائی بہت زیادہ مہنگی بازار سے مل رہی ہے۔امریل اودھم پور کی رہنے والی کنسا دیوی پچھلے11روز سے دوائی کا انتظار کر رہی ہے۔ کنسا دیوی نے بتایاکہ”شروع میں توجب یہ پتہ چلاکہ میں کینسر مرض میںمبتلا ہوں تو،جینے کی کوئی راہ دکھائی نہیں دی، کیونکہ میرے پاس اتنے پیسے نہیں تھے کہ علاج کراسکتی، پھر آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت گولڈن کارڈ بناتواُمید جاگی، اب یہاں آکر گیارہ دن سے انتظار کر رہی ہوں، دوائی نہیں ملی۔ ڈوڈہ مرمت کی ، لیکن دوائی دی نہیں، اب تک 15ہزار روپے دوائی پر خرچ کرچکا ہوں، بازار سے کافی مہنگی دوائی ملتی ہے، جو میں زیادہ دیر خرید نہیں سکتا“۔اس وارڈ میں تقریباً25کے قریب لوگ ہیں، سبھی کی یہی شکایات ہیں، ہرکوئی مالی طور کمزور ہے اور وہ کسی دوسری جگہ علاج نہیں کراسکتے۔انہوں نے انتظامیہ سے گذارش کی ہے کہ آیوشمان بھارت کے تحت ’گولڈن کارڈ‘پرانہیں ادویات فراہم کی جائیں۔اس سلسلہ میں بارا میڈیکل سپرنٹنڈنٹ دارا سنگھ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم انہوں نے فون نہ اُٹھایا۔ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر ریحانہ خرشید سے رابطہ کیاگیا توانہوں نے کہاکہ وہ اس بارے کچھ بتانے کی مجاز نہیں، میڈیکل پرنٹنڈنٹ سے ہی معلوم کریں۔بخشی نگر اسپتال کے آنکالوجی میں صفائی ستھرائی کا بھی بہت فقدان ہے۔ باتھ روم اور ٹائلٹ بھی گندے پڑے ہیں جہاں بدبو کی وجہ سے اندر جانا بھی مشکل ہے۔ پانی کی سپلائی بھی نہیں ہورہی۔