نیوزڈیسک
اسلام آباد//5فروری کے موقعے پر ’’یوم یکجہتی کشمیر‘‘ کی مناسبت سے پاکستان اور پاکستانی لابی کی طرف سے بیرون دنیا میں کشمیریوں کے حقوق کی بازیابی کے لیے بڑے بڑے اجتماعات، سمینار اور مباحثوں کا انعقاد کیا گیا جس دوران مقررین نے کشمیر میں جاری فورسز اہلکاروں کی طرف سے انسانی حقوق کی پامالیاں ، کشمیریوں کا قتل عام اور ریاستی کی خصوصی شناخت کے ساتھ نئی دہلی کی طرف سے مسلسل چھیڑ خوانی کو اُجاگر کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور اقوام عالم کو کشمیریوں کو حق خودارادیت فراہم کرنے کے لیے ٹھوس اور سنجیدہ کوششیں کرنے پر زور دیا۔ ادھر پاکستانی صدر ڈاکٹر عارف علوی نے بھی ’یوم یکجہتی کشمیر‘ کے موقعے پر کشمیری عوام کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ کشمیر پر صرف کشمیریوں کا حق ہے اور کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ صرف کشمیری ہی کریں گے۔’یوم یکجہتی کشمیر‘ کے سلسلے میں قانون ساز اسمبلی سے اپنے خطاب میں صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے بتایا کہ برصغیر کی تقسیم کے وقت پاکستان اور کشمیر کے ساتھ منصوبہ بند سازش کے تحت انتہائی ناانصافی برتی گئی ہے۔ انہوں نے بائونڈری کمیشن پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے ایک گہری سازش کے تحت سرحد سے لگنے والے مسلم اکثریتی علاقوں کو بھارت کے حوالے کردیا۔ پاکستانی صدر کا کہنا تھا کہ کشمیری عوام گزشتہ 7دہائیوں سے بھارت کے ظلم و جبر کے شکار ہیں جس دووران کشمیر میں تعینات بھارتی فورسز اہلکاروں نے کشمیر کی سرزمین کو وہاں کے عوام سے لالہ زار کردیا۔انہوںنے بتایا کہ کشمیرپر صرف کشمیریوں کا حق ہے اور کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ بھی صرف کشمیری ہی کریں گے۔ انہوںنے واضح کردیا کہ اگر پاکستان اندرونی سطح پر کئی سیاسی مسائل کے ساتھ نبردآزما ہے تاہم کشمیر کے حوالے سے پورا پاکستان ایک جٹ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جہاں تک کشمیر مسئلے کا تعلق ہے ، اس کے لیے پاکستانی کی سبھی سیاسی جماعتیں ایک ہی صفحے پر ہیں اور ان کے درمیان اس معاملے پر کوئی اختلاف نہیں ہے۔ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے خطے میں پائیدار امن اور غیر یقینی صورتحال کے خاتمے کے لیے بھارت کے ساتھ دوستی کا ہاتھ بڑھایا تھالیکن بھارت نے ہماری پیش کش کو رد کرتے ہوئے دوستی اور مفاہمت کے راستے سے فراراختیار کی۔ انہوںنے بتایا کہ بھارت تصفیہ طلب معاملات کو لے کر بات چیت سے بھاگتا ہے۔ ہم نے کشمیر اور دیگر مسائل پر جب بھی بات چیت کی پیش کی تو بھارت ایک یا دوسرے بہانے بھاگتا گیا۔ انہوں نے اس موقعے پر پاکستان کی قومی پالیسی کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ جب تک نہ کشمیریوں کو اپنے سیاسی مستقبل کے تعین کا موقعہ فراہم کیا جاتا ہے تب تک پاکستان کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں صدر مملکت نے کہا کہ 5 فروری حق خود ارادیت کے حصول کیلئے کشمیریوں کے غیر متزلزل عزم کو خراج تحسین پیش کرنے کا دن ہے۔ اس موقع پر حکومت پاکستان اور اس کے عوام اپنے کشمیری بہن ،بھائیوں اور بالعموم دنیا بھر پر واضح کرتے ہیں کہ ہم جموں و کشمیر کے طویل عرصہ سے حل طلب تنازعے اور بھارت کے جموں و کشمیر پر قبضے کے خلاف کشمیریوں کی جدوجہد کو نہیں بھولے۔صدر مملکت کا کہنا تھا کہ بھارت ‘‘مسلح جنگجوئوں کو ہلاک’’ کرنے کے جھوٹے بیانیہ کی آڑ میں اپنی دہشت گردی کو جواز دینے کی کوشش کرتا رہا ہے تاہم وہ اپنی اس کوشش میں بری طرح ناکام ہوا۔ ہم اپنے کشمیر ی بہن بھائیوں کو یقین دہانی کراتے ہیں کہ ہم کشمیر کے بارے میں اپنے اصولی مؤقف پر پوری طرح کاربند ہیں ، پوری پاکستانی قوم اس بہادرانہ جدوجہد میں اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے جوکہ وہ اپنے جائز حق خوادادیت کے حصول کیلئے کر رہے ہیں ، ہمیں پختہ یقین ہے کہ کشمیری اپنی اس جدوجہد میں ضرور کامیاب ہوں گے۔پاکستانی صدر کا کہنا تھا کہ ہمیں پختہ یقین ہے کہ کشمیری عوام اپنی جدوجہد میں ضرور کامیاب ہوں گے۔اس موقعے پر انہوں نے بھارت کے سامنے 8مطالبات رکھتے ہوئے ان پر عمل درآمد کرنے کی اپیل کی۔مطالبات میں تمام سیاسی قیدیوں کو آزاد کرنا، آزادی اظہار رائے کا حق فراہم کرنا، شہریوں کے خلاف آتشی اسلحے کے استعمال پر پابندی لگانا، پیلٹ گنز کے استعمال پر پابندی لگانا، کالے قوانین کا خاتمہ ، آزادی پسند سیاسی رہنمائوں کو نقل و حرکت پر لگائی گئی قدغنیں ہٹانا، بین الاقوامی مبصرین کو کشمیر تک رسائی دے کر وہاں کی زمینی صورتحال کا جائزہ لینے کی اجازت دینا اور انٹرنیٹ پر پابندی کا خاتمہ کرناشامل ہیں۔صدر مملکت نے بھارتی حکومت سے کشمیر میں مواصلات نظام پر پابندی کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ بین الاقوامی میڈیا اور سوشل میڈیا سے معلوم ہوسکے کے وہاں کیا ہورہا ہے۔انہوں نے بھارتی حکومت کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر آپ حق پر ہیں تو دنیا آپ کی بات جان لے گی لیکن اگر آپ غلط ہیں تو بھی دنیا کو معلوم ہوجائے گا‘۔انہوں نے اقوام متحدہ کے حقائق جاننے والے کمیشن کو مقبوضہ کشمیر روانہ کرنے اور پاکستان اور بھارت سے کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔