یو این آئی
نئی دہلی//ہندستان نے دہشت گردی پر پاکستان کے دہرے پیمانہ کو نشانہ بناتے ہوئے اسے ’دہشت گردی کا مرکز‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی وزیراعظم عمران خان اگر دہشت گردی کے خلاف سنجیدہ ہیں تو انہیں دہشت گرد تنظیم جیش محمد اور اس کے سرغنہ مسعود اظہر کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے۔پلوامہ حملے کے سلسلہ میں پاکستانی وزیراعظم کے بیان کے کچھ دیر بعد یہاں وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ جیش محمد اور اس کا لیڈر مسعود اظہر پاکستان میں ہے۔ کارروائی کرنے کے لئے یہ ثبوت کافی ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردانہ حملے اور پاکستان کے مابین تعلق نہیں ہونے کی بات ایسا بہانہ ہے جسے پاکستان بار بار دہراتا ہے۔ پاکستانی وزیراعظم نے اس نفرت انگیز حملے کو انجام دینے والی تنظیم جیش محمد اور اس کے دہشت گردوں کے دعوے کوبھی نظرانداز کردیا ہے۔ خان کے ’نیا پاکستان ‘ کے نعرے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے بیان میں کہا گیا ہے کہ’نئے پاکستان‘ میں حکومت کے وزیر حافظ سعید جیسے دہشت گردوں کے، جس پر اقوام متحدہ نے پابندی لگا رکھی ہے، ساتھ کھل عام اسٹیج شیئر کرتے ہیں۔ پاکستان دعوی کرتا ہے کہ وہ دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہے۔ یہ حقیقت سے بہت پرے ہے۔ بین الاقوامی برادری کو اچھی طرح پتہ ہے کہ ’پاکستان دہشت گردی کا مرکز‘ہے۔بیان میں پاکستان کے ذریعہ ثبوت مانگے جانے پر بھی سوال اٹھایا گیا ہے اور دلیل دی گئی ہے کہ ممبئی دہشت گردانہ حملے میں ثبوت دیئے جانے کے باوجود 10برسوں تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ اسی طرح پٹھان کوٹ حملے سے متعلق معاملے میں بھی کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ہندستان نے کہاکہ پاکستان کے ٹریک ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ کارروائی کرنے کا اس کا وعدہ کھوکھلا ہوتا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان دہشت گردی پر بات چیت کی پیشکش کرتا ہے لیکن ہندستان کی اس بات کو نظرانداز کردیتا ہے کہ دہشت گردی اور بات چیت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔