سرینگر//پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے پولیس کی طرف سے جماعت اسلامی اور دیگر آزادی پسند لیڈران کی گرفتاری پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے انتقام گیرانہ قرار دیا۔کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے ساتھ بات کرتے ہوئے پی ڈی پی صدر اور سابق وزیرا علیٰ محبوبہ مفتی نے پولیس کی طرف سے جماعت اسلامی اور دیگر آزادی پسند لیڈران و کارکنان کی بڑے پیمانے پر گرفتاریوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کارروائی کو انتقام گیرانہ اور بدلے کی کارروائی سے تعبیر کیا۔ محبوبہ مفتی کا کہنا تھا نئی دہلی پلوامہ میں ہوئے خود کش حملے کا بدلہ لے رہی ہے اور ایسے میں وہ تمام ممہوری اصولوں کو بالائے طاق رکھ رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ پولیس کی طرف سے یہ کہنا کہ گرفتاریاں الیکشن کے پیش نظر کی گئی ہے، بالکل بے بنیاد ہے کیوں کہ ریاست میں اس سے قبل بھی کئی مرتبہ الیکشن ہوئے تاہم اتنے بڑے پیمانے پر گرفتاریاں عمل میں کبھی بھی نہیں لائی گئیں۔ محبوبہ نے بتایا کہ گرفتاریوں سے ماحول مزید خراب ہوگا اور ایسے میں کوئی بھی شخص اپنے ووٹ کا استعمال نہیں کریگا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی کارروائیوں سے یہاں امن کی فضا مزید مکدر ہوگی اور عوام مزید اجنیت اور بیگانگی میں چلی جائیگی۔ محبوبہ کا کہنا تھا کہ بھاجپا نے مخلوط حکومت کے دوران مجھ پر کافی دبائو ڈالا کہ میں جماعت اسلامی پرپابندی عائد کردوں اور اس سے وابستہ افراد کی بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کا حکم دوں تاہم میں نے بھاجپا کی ایک بھی نہیں سنی۔ محبوبہ مفتی نے بتایا کہ ہم ایک جمہوری ملک میں رہتے ہیں جہاں خیالات کی جنگ ہر وقت جاری رہتی ہے لہٰذا ایسے میں ہر ایک کو اپنی بات سامنے رکھنے کا حق فراہم کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ جماعت اسلامی یا حریت والوں کو جیل میں ڈالنے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ آپ زیادہ سے زیادہ انسان کو قید کرسکتے ہیں اُس کے نظریات و خیالات کو قید کرنا آپ کے بس کی بات نہیں ہے۔انہوں نے نئی دہلی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مسکولر پالیسی کسی بھی معاملے کا حل نہیں ہے۔ دفعہ 35Aپر ایک سوال کے جواب میں محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ اگر نئی دہلی نے ریاست کی خصوصی پوزیشن کو منسوخ کرنے کی کوشش کی تو اُسے یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ کشمیر میں بھارتی جھنڈے کو کندھا دینے والا کوئی بھی شخص موجود نہیں ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ نئی دہلی کی طرف سے دفعہ 35Aپر حملہ ریاست اور نئی دہلی کے رشتے میں آخری کیل ثابت ہوگی۔محبوبہ کا کہنا تھا کہ بھاجپا نے سابق مخلوط حکومت کے دوران جماعت اور حریت والوں پر پابندی عائد کرنے کو بالا تاہم میں نے ہمیشہ انہیں ثبوت فراہم کرنے کو کہا جو انہوں نے نہیں دئے۔میں نے انہیں ببانگ دہل کہا کہ جب تک نہ آپ کوئی ثبوت پیش کریں گے تب تک میں جماعت اور حریت کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لاسکتی۔