بائیکاٹ کال کس حد تک سود مند….؟
نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے درپردہ اُمیدوارمیدان میں
کئی سنیئرلیڈران کے قریبی رشتہ دار اور افراد خانہ چناو¿ لڑ رہے ہیں، برطرفی ومعطلی محض دکھاوا
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//جس وقت نیشنل کانفرنس سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ’پنچایتی وبلدیاتی انتخابات ‘سے بائیکاٹ کا اعلان کیا اور کچھ دن بعد پی ڈی پی نے بھی ان کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے چناو سے دور رکھنے کا فیصلہ کیا، تو دونوں جماعتوں کو یہ گمان تھاکہ مرکز ان کے بغیر انتخابات کرائے گی نہیں لیکن ہوا اِس کے اُلٹ ۔ گورنر ستیہ پال ملک کی قیادت میں گورنر انتظامیہ نے نئی دہلی کے احکامات پر عمل پیرا ہوتے ہوئے زور وشور سے الیکشن کا بگل بجایا۔اب اس وقت صورتحال یہ ہے کہ دونوں جماعتیں اند ر ہی اندرپچھتا رہی ہیں کیونکہ زمینی سطح کے بیشتر ورکروں میں ناراضگی پائی جارہی ہے۔کانگریس کی طرف سے چناو¿ میں حصہ لینے کے بعد مذکورہ دونوں جماعتوں کی نیندیں مزید حرام ہوچکی ہیں۔جموں اور لداخ صوبوں میںنیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کی بائیکاٹ کال کا کوئی اثر دیکھنے کو نہیں مل رہا، جہاں لوگ پنچایتی اور اربن لوکل باڈیز چناو¿ کو لیکر کافی پرجوش ہیں، جس سے دونوں جماعتوں کو آنے والے اسمبلی اور لوک سبھا چناو¿ میں نقصان اُٹھانا پڑسکتا ہے۔ذرائع کے مطابق متوقع نقصان کو بھانتے ہوئے نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے درپردہ امیدوار میدان میں اُتارنے شروع کر دیئے ہیں تاکہ زمینی سطح پر اپنی پکڑبنائی رکھی جاسکے۔جموں صوبہ کے 15اربن لوکل باڈیز جن میں میونسپل کمیٹی بشاہ، ارنیہ، آر ایس پورہ، گہو منہاسن، اکھنور، جوڑیاں، کھوڑ، راجوری، تھنہ منڈی، نوشہرہ، سندر بنی، کالاکوٹ اور سرنکوٹ ،پونچھ کونسل کے علاوہ جموں میونسپل کارپوریشن شامل ہے کہ 247وارڈوں میں اکثریت نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے پراکسی امیدواروں کی ہے۔جموں صوبہ میں کل 1100سے زائد امیدواروں نے کاغذات نامزدگی داخل کئے ہیں جن میں سب سے زیادہ تعدادضلع جموں میں835ہے، جن میں 598مرد اور237خواتین شامل ہیں۔ راجوری ضلع میں203امیدواروں جن میں 143مرد اور60خواتین نے فارم بھرے ہیں۔ اسی طرح پونچھ میں31خواتین اور69مرد وںسمیت کل100امیدواروں نے کاغذات نامزدگی بھرے ہیں۔ضلع لہہ میں75امیدوار(59مرد اور16خواتین)، کرگل ضلع میں 31امیدواروں(20مرد اور11خواتین)نے فارم بھرے ہیں، لداخ خطہ میں بھی زیادہ ترنیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے پراکسی امیدوار وں کی ہے۔ پی ڈی پیا ورنیشنل کانفرنس نے دفعہ35Aکے خلاف ان چناو¿ سے بائیکاٹ کا اعلان کیاہے۔ ذرائع کے مطابق نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے وہ کارکنان اور لیڈران جوکہ کسی خاص عہدہ پر نہیں یا وہ درمیانہ درجہ کے ورکر ہیں، انہیں بطور آزاد امیدوار الیکشن لڑائے جارہے ہیں جبکہ نیشنل کانفریس اور پی ڈی پی کے چندسرکردہ لیڈران نے اپنے اثر رسوخ کو قائم ودائم رکھنے کے لئے اپنی قریبی رشتہ داروں کو میدان میں اُتارا ہے۔ جموں میونسپل کارپوریشن کے وارڈ نمبر68سے راجیش بھگت آزاد امیدوار لڑرہے ہیں جوکہ پی ڈی پی کے ریاستی جنرل سیکریٹری ایف سی بھگت کے فرزند یں ، وہیں اس حوالہ سے ایف سی بھگت کا کہنا ہے ” وارڈ کی ویلفیئر کمیٹی نے میرے بیٹے کو بطور امیدوار بلدیاتی چناو¿ کے لئے میدان میں اُتارا ہے، وہ آزاد الیکشن لڑ رہاہے، اس کا میری جماعت سے کچھ لینا دینا نہیں“۔پی ڈی پی کے ریاستی سیکریٹری رشید ملک اور سنیئر پارٹی لیڈر منموہن چوہدری نے جموں میونسپل کارپوریشن کے وارڈ نمبر74اور42سے اپنی بیویوں کو بطور امیدوار میدان میں اُتارا ہے۔ اگر چہ پونچھ ضلع میں پی ڈی پی نے سابقہ ضلع صدر عبدالحمید منہاس کو سرنکوٹ میونسپل کمیٹی سے الیکشن لڑنے کی پاداش میں معطل کیا ہے لیکن پونچھ میونسپل کونسل کے 17وارڈوں میں بیشتر پراکسی امیدوار اسی جماعت سے تعلق رکھتے ہیں۔ پونچھ سے پی ڈی پی کے بزرگ رہنما اور ایم ایل سی یشپال شرما کے بھائی اور بیٹا بھی الیکشن میدان میں ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عبدالحمید منہاس کو پارٹی سے معطل کرنا بھی عام لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے جبکہ پارٹی قیادت کی مرضی ومنشاءپر ہی ایسا سب کچھ ہورہاہے اور عین ممکن ہے کہ حمید منہاس یا دیگر معطل کئے جانےو الے لیڈران واپس پارٹی کا حصہ ہوں گے۔ سرنکوٹ سے نیشنل کانفرنس زونل صدر طارق منہاس نے بھی کاغذات نامزدگی داخل کئے ہیں۔نیشنل کانفرنس سے وابستہ سابقہ کونسلر سبھاش چندر جوکہ جموں میونسپل کاورپوریشن کے وارڈ نمبر62سے لڑ رہے ہیں کا کہنا ہے کہ”لوگوں کے دباو¿ کی وجہ سے مجبوراًمجھے چناو¿ لڑنا پڑ رہاہے۔اشوک سنگھ منہاس کا تعلق بھی نیشنل کانفرنس سے ہے، جوکہ پہلے کونسلر رہ چکے ہیں، بھی الیکشن لڑ رہے ہیں۔ گذشتہ روز نیشنل کانفرنس بلاک صدر کالاکوٹ وجے سوری نے جس وقت کاغذات نامزدگی بھر ے تو ان کے ساتھ نیشن ل کانفرنس ورکروں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔نیشنل کانفرنس کی سابقہ کونسلر رشیدہ بیگم نے خاوند عمر دین جموں کے گوجر نگر وارڈ سے آزاد امیدوار کے طور پر چناو¿ لڑ رہے ہیں۔ نیشنل کانفرنس کے ایک سنیئرلیڈر نے راز داری کی شرط پر بتایاکہ”پچھلے کئی ماہ سے ہم اربن لوکل باڈز اور پنچایتی چناو¿ کے لئے امیدواروں کو پروجیکٹ کر رہے تھے لیکن چند سیاسی مجبوریوں کی وجہ سے پارٹی کو الیکشن بائیکاٹ کا فیصلہ کیا، اب ہم نے پراکسی امیدوار میدان میں اُتارنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اپنے اثر رسوخ والے علاقوں میں دیگر جماعتوںکی در اندازی کو روکاجاسکے۔ وہیں پی ڈی پی کے سرکردہ رہنما نے اس حوالہ سے بات کرتے ہوئے کہاکہ پارٹی کا فیصلہ کافی حد تک وادی کشمیر کے لئے تو صحیح ہے لیکن جموں میں ہمیں اس کا بھاری نقصان اُٹھانا پڑ سکتا ہے،مستقبل کے حدشات وتحفظات بارے اعلیٰ قیادت کو بھی آگاہ کیاگیا ہے جن کی صلاح ومشورہ سے اب پراکسی امیدوار وں کو اُتارا جارہاہے کیونکہ اگر ایسا نہ کیاگیاتو اسمبلی اور پارلیمانی چناو¿ میں ہمیں بہت خمیازہ بھگتنا پڑسکتا ہے، بڑی مشکل سے جموں صوبہ کے اندر پی ڈی پی کا کیڈر بنایاگیاہے، اگر ہم پنچایتی وبلدیاتی انتخابات سے مکمل منہ موڑ لیں گے تو ہمار ا کیڈر بکھر جائے گا۔یاد رہے کہ گذشتہ روز پی ڈی پی نے اپنے آٹھ ورکروں کو برطرف کیا ہے لیکن اس کو صرف اپنے آپ کوظاہری طور فی الوقت عوامی غیض وغضب سے بچانے کے لئے کیاگیاہے۔ ذرائع کے مطابق چونکہ بھارتیہ جنتا پارٹی ، کانگریس اور دیگر جماعتوں کی طرف سے یہ شکایات آرہی تھیں کہ نیشنل کانفرنس امیدوار بائیکاٹ کال کے باوجود الیکشن لڑ رہے ہیں، اس لئے محض اپنے آپ کو بچانے کے لئے آٹھ ورکروں کو برطرف کیاگیاہے۔ذرائع کے مطابق بیشتر پراکسی امیدوار پارٹی سنیئرلیڈران کی مرضی ومنشاءکے مطابق چناو¿ لڑ رہے ہیں۔ذرائع کا دعویٰ ہے کہ نیشنل کانفرنس کے ترجمان جنید متو جوکہ عمر عبداللہ کے دست راست مانے جاتے ہیں، کا پارٹی سے مستعفی ہونا بھی شک کے دائرہ میں آتاہے، یہ بھی ایک منصوبہ بند طریقہ سے کیاگیاہے تاکہ سرینگر میونسپل کارپوریشن پر این سی کا قابض رہے۔