صدام بٹ
نو شہرہ // نوشہرہ قصبہ میں ، جہاں ضلع کا مطالبہ لے کر گزشتہ 21روز سے ’ بند ہڑتال ‘ اور 4روز سے بھوک ہڑتال چل رہی ہے ، جمعرات شام اس وقت صورتحال کافی خراب ہو گئی جب لوگوں کو معلوم ہوا حکومت نے نوشہرہ اور سندر بنی کے لئے ایک اور کالاکوٹ کوکوٹرنکہ ایڈیشنل ڈی سی کے ساتھ منسلک کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ۔ قصبہ میں یہ اطلاع ملتے ہی نوجوان کا فی مشتعل ہو گئے اور انہوں نے حکومت اور بی جے پی لیڈروں کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی نیز ایس ڈی ایم نوشہرہ کے دفتر پر پتھراﺅ بھی کیا جس کی وجہ سے وہاں ڈیوٹی پر تعینات ایک اہلکار زخمی ہو گیا ۔ ذرائع نے بتایا کہ شام 5بجے کے قریب نوشہرہ میں یہ خبر عام ہوئی کہ جموں میں بھاجپا وزرا ¿ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے نوشہرہ اور سندر بنی کے لئے ایک ایڈیشنل ڈی سی کی اسامی منظور کرنے کی حامی بھر لی ہے ، جو باری باری دونوں جگہ بیٹھیں گے ۔ اسی طرح کا لاکوٹ کو کوٹرنکہ ایڈیشنل ڈی سی کے ساتھ منسلک کیا جائے گا اور یہاں بھی متعلقہ آفیسر دونوں جگہ باری باری سے بیٹھے گا ۔ یہ سنتے ہی یہاں لوگوں میں زبر دست غم و غصہ پھیل گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے لوگوں کی بھیڑ سڑکوں پر جمع ہو گئی ۔ انہوں نے حکومت اور بھاجپا کے خلاف نعرہ بازی شروع کر دی ۔ ذرائع نے بتایا کہ مشتعل نوجوانوں نے نائب وزیر اعلیٰ اور مقامی ممبر اسمبلی رویندر رینہ کے نام کی تختیاں توڑنا شروع کر دیں جو مختلف ترقیاتی کاموں پر لگائی گئی ہیں ۔ اس دوران شتعل نوجوانوں ایس ڈی ایم دفتر پرپتھراﺅ بھی کیا اور عمارت کے شیشے وغیرہ توڑ دئے ۔ اس واقعہ میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہو گیا ہے ۔ اس دوران ذرائع کا کہنا ہے کہ کچھ لوگوں نے پاکستان کے حق میں بھی نعرے لگائے جس کا پولیس نے کافی سنجیدہ نوٹس لیا ہے ۔ پولیس ذرائع کے مطابق اس سلسلہ میں تصدیق کی جارہی جس کے بعد کیس درج کیا جائے گا ۔ اس دوران نتظامیہ نے قصبہ میں مزید پولیس نفری منگا لی ہے ۔ اس دوران سندر بنی اور کا لا کوٹ میں بھی یہ کبریں ملنے کے بعد لوگوں میں کافی ناراضگی پھیل گئی ہے ۔ دیر شام تک لوگوں کی نعرے بازی جاری تھی اور ذرائع کے مطابق اس وقت صورتحال کافی کشیدہ ہے ۔