سرینگر//سنگبازوں کو عام معافی دینے کی حمایت کرتے ہوئے نائب وزیر اعلیٰ نے کہاکہ نوجوانوں کوایک اور موقع فراہم کیا گیا تاہم جن نوجوانوں کے خلاف کیس واپس لئے گئے اُن پر نظر گزر رکھی جار ہی ہے۔ نائب وزیر اعلیٰ کے مطابق شوپیاں واقعے کے بعد حکومت نے تحقیقات شروع کی تاہم میرا ماننا ہے کہ میجر کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں ہونا چاہئے تھا۔ نائب وزیرا علیٰ نے بتایا کہ حالات کو معمول پر لانے کیلئے حکومت کی جانب سے اقدامات اٹھائے جار ہے ہیں۔ ایک انٹرویو کے دوران نائب وزیرا علیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ نے بتایا کہ حکومت نے لوگوں کا اعتماد بحال کرنے کیلئے نو ہزار کے قریب نوجوانوں کے خلاف کیسوں کوواپس لیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ اعتماد سازی کے تحت حکومت نے اس طرح کا فیصلہ کیا ہے تاہم اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ اگر کوئی نوجوان دوبارہ سنگباری کی طرف لوٹے گا تو اُس کے خلاف کارروائی نہیں ہوگئی ۔ نائب وزیرا علیٰ نے بتایا کہ جن نو ہزار نوجوانوں کے خلاف دائر کیسوں کو واپس لیا گیا ہے اُن پر نظر گزر رکھی جار ہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ جن نوجوانوں کے خلاف دائر کیسوں کو واپس لیا گیا اگر وہ پھر سے سنگباری کرتے ہیں اور اس دوران انہیں گرفتار کیا جاتا ہے تو اُنہیں پھر رعایت نہیں دی جائے گی۔ شوپیاں واقعے کے بعد میجر کے خلاف کیس درج کرنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں نائب وزیرا علیٰ نے کہاکہ میرا ماننا ہے کہ میجر کے خلاف کیس درج نہیں ہونا چاہئے تھا کیونکہ ریاست میں افسپا نافذ العمل ہے۔ نائب وزیرا علیٰ کے مطابق فوجی میجر نے بیان دیا ہے کہ جس وقت گنہ پورہ شوپیاں میں فائرنگ کا واقع پیش آیا وہ اُس وقت دو سو میٹر کی دوری پر واقع علاقہ میں موجود تھا ۔ نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ کے مطابق فوج نے بیان جاری کیا ہے کہ گنہ پورہ شوپیاں میں جونیئر کمیشنڈ آفیسر اور اُس کے ساتھیوں کو بھیڑ نے اپنے نرغے میں لے کر چاروں طرف سے سنگباری کی جس دوران جونیئر کمیشنڈ آفیسر کو زندہ جلانے کی کوشش کی گئی تاہم حفاظت پر مامور اہلکاروں نے اپنی جانوں کو بچانے کیلئے ہی جوابی کارروائی کی۔ انہوںنے کہاکہ بھیڑ کو منتشر کرنے کیلئے فوجی اہلکاروں نے سلیف ڈیفنس میں فائرنگ کی ۔ اعتماد سازی کے حوالے سے ریاستی حکومت کی جانب سے مزید اقدامات اٹھانے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں نائب وزیرا علیٰ نے کہاکہ حکومت حالات کو معمول پر لانے کیلئے اقدامات اٹھا رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ وزیر داخلہ نے ریاست کے دورے کے دوران کئی وفود سے ملاقات کی جس دوران انہیں بتایا کہ نو ہزار کے قریب نوجوانوں کے خلاف پولیس نے سنگباری کے سلسلے میں کیس درج ہیں جس کے نتیجے میں نوجوانوں کا مستقبل تاریک بن گیا ہے۔ وزیر داخلہ نے فوری کارروائی کرتے ہوئے سنگباری کے سلسلے میں نوجوانوں کے خلاف دائر کیسوں کو واپس لینے کے احکامات صادر کئے اور اس طرح سے پہلی مرتبہ جنہیں خشت باری میں ملوث قرار دے کر گرفتار کیا گیا اُن کے خلاف دائر کیسوں کوواپس لیا گیا ہے۔