یواین آئی
ادھم پور// فوج کی شمالی کمان کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل دیوراج انبو نے کشمیری نوجوانوں کی جنگجوو¿ں کی صفوں میں شمولیت میں اضافے کو حقیقی تشویش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہتھیار اٹھانے والا ہر ایک نوجوان فوج کے لئے دہشت گرد ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں سرگرم تمام جنگجو تنظیمیں ایک دوسرے سے ملی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری نوجوانوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے ہتھیار اٹھانے پر تیار کیا جاتا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل انبو نے ان باتوں کا اظہار بدھ کے روز یہاں شمالی کمان کے ہیڈکوارٹر میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا ’جو کوئی ہتھیار اٹھاتا ہے، وہ ملک کے خلاف ہوجاتا ہے۔ باغی ہوجاتا ہے۔ وہ فوج کے لئے دہشت گرد بن جاتا ہے۔ ہم ایسے نوجوانوں سے موثر طریقے سے نمٹیں گے۔ فوج جانتی ہے کہ ان سے کیسے نمٹنا ہے‘۔ اعلیٰ فوجی عہدیدار نے یہ بات ایک سوال جس میں ان سے لشکر طیبہ اور جیش محمد میں شامل ہونے والے کشمیری نوجوانوں کی تفصیلات مانگی گئی، کا جواب دیتے ہوئے کہی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کشمیری نوجوانوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے ہتھیار اٹھانے پر تیار کیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا ’نوجوانوں کی جنگجوو¿ں کی صفوں میں شمولیت میں سوشل میڈیا نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ اگر وادی کی آبادی 60 لاکھ ہے تو اس میں نوجوان کی تعداد 40 لاکھ ہے۔ انتہا پسند عناصر ان نوجوانوں کو سوشل میڈیا پر ٹارگیٹ کررہے ہیں‘۔ تاہم انہوں نے کہا کہ کشمیری نوجوانوں کے والدین اور فوج کو نوجوانوں کی توانائی کو مثبت طریقے سے استعمال کرنے میں کلیدی کردار ادا کرنا چاہیے۔ لیفٹیننٹ جنرل انبو نے کہا کہ سال 2017 میں فوج نے جنگجوو¿ں کی لیڈرشپ کو ہلاک کرنے کی طرف اپنی توجہ مرکوز کی۔ لیفٹیننٹ جنرل انبو نے مقامی نوجوانوں کی جنگجوو¿ں کی صفوں میں شمولیت میں اضافے کو حقیقی تشویش قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان میں سے بیشتر نوجوانوں کی عمر 20 سے 30 سال کے درمیان ہوتی ہے اور بیشتر کا تعلق غریب خاندانوں سے ہوتا ہے۔ فوجی کمانڈر نے دعویٰ کیا کہ وادی میں سرگرم تمام جنگجو تنظیمیں ایک دوسرے سے ملی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا ’تمام جنگجو تنظیمیں بشمول حزب المجاہدین، جیش محمد اور لشکر طیبہ ایک دوسرے سے ملی ہوئی ہیں۔ ان کے درمیان کوئی اختلافات نہیں ہیں۔ جنگجو تنظیمیں بدلتے رہتے ہیں‘۔ لیفٹیننٹ جنرل انبو نے کہا کہ فوج جنگجوو¿ں کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا ’ریاست میں سیکورٹی آلات پر اب تک 364 کروڑ روپے خرچ کئے جاچکے ہیں‘۔ شمالی کمان کے فوجی کمانڈر نے کہا ’ہمیں تین چیزوں پر اپنی توجہ مرکوز کرنی ہے۔ اول دراندازی کو روکنا، دوم اندرونی علاقوں میں پہلے سے موجود قوم دشمنوں (جنگجوو¿ں) کو ہلاک کرنا اور سوم خطہ میں سرگرم انتہا پسند عناصر کو گرفتار کرنا‘۔ لیفٹیننٹ جنرل نے کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور حیدرآباد سے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کے بیان کہ ’جموں فدائین حملے کے بیشتر مہلوک فوجی مسلمان تھے‘پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ’فوج میں جوانوں کو مذہبی خطوط پر بانٹا نہیں جاتا۔فوج پر بیان بازی کرنے والوں کو فوجی کی صحیح سمجھ نہیں ہے‘۔ شوپیان فائرنگ واقعہ کے سلسلے میں درج ایف آئی آر میں میجر آدتیہ کو نامزد کئے جانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں فوجی کمانڈر نے کہا ’ یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔ لیکن میں یہ کہنا چاہوں گا کہ اس سے فوجیوں کے حوصلے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا‘۔ پاکستان سے لگنے والی سرحدوں پر جاری گولہ باری پر انہوں نے کہا ’رپورٹوں کے مطابق ہماری جوابی فائرنگ میں 192 پاکستانی فوجی مارے جاچکے ہیں۔ تعداد اس سے زیادہ بھی ہوسکتی ہے‘۔ یو اےن آئی