نیوز ڈیسک
نئی دلی //مسئلہ کشمیر کو کانگریس کابویا ہوا کانٹا قرار دیتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے کہاکہ اگر نہرو بھارت کے وزیراعظم نہ ہوتے تو پورے کشمیر پر ہمارا قبضہ ہوتا ۔کانگریس پر زبردست وار کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ کانٹے کانگریس کے بوئے ہوئے ہیںاور پورے ملک کو دہائیوں بعدبھی ہر روز ان کی چبھن محسوس کرنا پڑتی ہے ۔ انہوںنے تقسیم ملک کو کانگریس کی خود غرضی سے بھی تعبیر کیا ۔وزیراعظم ایوان میں بجٹ اجلاس کے دوران اپنی تقریر میںکانگریس پر زبردست وار کرتے ہوئے کہاکہ اگر نہرو کے بجائے سردار ولبھ بھائی پٹیل بھارت کے وزیراعظم ہوتے تو پورے کشمیر پر ہمارا قبضہ ہوتا آج آر پار کشمیر کا ذکر ہی نہیں ہوتا ۔انہوںنے کہاکہ کانگریس کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک آج مشکل دور سے گذر رہا ہے کیونکہ نہ صرف کانگریس نے ملک کی سالمیت کو نقصان پہنچایا بلکہ کانگریس نے ملک کی تقسیم میں اپنی خود غرضی کو باعث بنایا ۔ وزیر اعظم نے کانگریس پر سخت حملہ کرتے ہوئے اس پر ملک کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ ملک میں جمہوریت قائم کرنے کا اس کا دعوی مکمل طورپر غلط ہے کیونکہ ہندوستان میں ہزاروں برسوں سے جمہوری روایات ہیں۔کانگریس اور بائیں بازو کی پارٹیوں کے شور شرابہ اور ہنگامے کے درمیان وزیر اعظم مودی نے صدر کے خطاب پر لوک سبھا میں تحریک شکریہ پر بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس نے ملک کے مفاد میں نہیں بلکہ اپنے سیاسی مفاد کو ذہن میں رکھ کر فیصلے کئے ، جن کا خمیازہ ملک آج تک بھگت رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کو یہ گھمنڈ ہے کہ ملک کو جمہوریت اسی کے اولین وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے دیا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان میں جمہوریت ہزاروں سال سے قائم ہے ۔ ایوان میں کانگریس کے لیڈر ملک ارجن کھڑگے کی کل کی تقریر کے تناظر میں انہوں نے کہاکہ ‘کانگریس ہمیں جمہوریت کا سبق نہ پڑھائے “۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ کانگریس لیڈروں کو لگتا ہے کہ ہندوستان کی پیدائش 15 اگست 1947 کو ہوئی اور تبھی یہاں جمہوریت آئی۔ انہوں نے کہا کہ لچھو¸ سامراج اور بود ھت کے دور میں بھی جمہوریت کی گونج تھی۔انہوں نے کھڑگے کو یاد دلایا ان آبائی ریاست کرناٹک سے تعلق رکھنے والے جگت گرو وشویشور نے 12 ویں صدی میں ایسا اہتمام کیا تھا جن میں سب کچھ جمہوری طریقے سے ہوتا تھا اور عورتوں کی رکنیت بھی لازمی تھی۔ ڈھائی ہزار سال پہلے جمہوریت کا نظام تھا جس میں اتفاق اور اختلاف کا احترام ہوتا تھا۔ اس طرح جمہوریت ہماری رگوں اور روایات میں ہے ۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کانگریس نے دہائیوں تک حکمرانی کی لیکن ایسے میں ملک میں ابھی تک بجلی پوری طرح سے لوگوںکو میسر نہیں اورکروڑوں لوگوں تک ستر برس کے بعد بھی بجلی نہیں پہنچ پائی ہے ۔ ملک کو اقتصادی طور پر کمزور کرنے میں بھی اس کاہاتھ رہا ہے ۔انہوںنے کہاکہ جب تک کانگریس اپنی پالیسیوںپر نظر ثانی نہیں کرے گایہ ملک ترقی کی راہوںپر آگے نہیںبڑھے گا ۔انہوںنے بھاجپا این ڈی اے کو ملک کی تیز تر ترقی کی بنیا د قراردیتے ہوئے کہا کہ ہم نے بہت ہی کم وقت میںملک کو ایسی بلندیوںپر پہنچایا ہے جہاں اب پوری دنیا کی نظریں بھارت پر ٹک گئی ہے اور اور دنیا کے سپر پاور وںکا جھکاو بھی بھارت کی جانب ہوگیا ہے ۔انہوںنے کہاکہ ہماری پالیسی ملکی ترقی کےلئے انتہائی اہم ہیں اور ہمارے فیصلوں سے ہی ملک کے اندر ایک نیا دور شروع ہوگیا ہے ۔انہوںنے اس سلسلے میں مختلف اسکیموں کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے گھوٹالے نہیں کئے بلکہ ہم نے ایسے کام کئے ہیںجن پر ہمیں فخر ہے اور بھارت کے عوام آج این ڈی اے سے خوش ہیں۔انہوںنے کہاکہ ملک کی سلامتی کو لے کربھاجپا انتہائی مخلص ہے او ر بہت جلد بھارت ترقی کے اس دور میں کامیاب ہوگا جہاں پوری دنیا اس کے ساتھ مل جائے گی، کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم مودی نے مزید کہاکہ یہ کانگریس کی غلط پالیسیاں ہیں جن کی وجہ سے ملک آج مشکلات سے دوچار ہے ۔انہوںنے کہا کہ کانگریس کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے بھارت کی تقسیم ہوئی ہے اور اگر سردار پٹیل بھارت کے وزیراعظم ہوتے تو کشمیر کا کوئی ذکر نہیں ہوتا نہ آر کا کشمیر ہوتا نہ پار کا بلکہ پورا بھارت ہی ہوتا ۔ وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ کانگریس کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہندوستان تقسیم ہوا اور سردار ولبھ بھائی پٹیل بھارت کے پہلے وزیراعظم ہوتے تو پورے کشمیر پر بھارت کا قبضہ ہوتا۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ کانگریس کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہندوستان تقسیم ہوا۔ کوئی دن ایسا نہیں گزرا جب کانگریس کے بوئے ہوئے زہریلے بیج کی وجہ سے ملک کو نقصان نہ پہنچا ہو، اگر جواہر لال نہرو کی بجائے سردار ولبھ بھائی پٹیل بھارت کے پہلے وزیراعظم ہوتے تو پورے کشمیر پر ہمارا قبضہ ہوتا اور ایک حصہ بھی پاکستان کے پاس نہ ہوتا۔نریندر مودی نے کہا کہ بھارت کی آزادی کے بعد سے کانگریس نے غلط پالیسیاں اختیار کیں اور وہ عوام کی فلاح و بہبود پر توجہ دینے کی بجائے ایک ہی خاندان کے گن گاتی رہتی ہے اور اپنی ساری توانائی گاندھی خاندان کی خدمت کے لیے وقف کردی ہے، انتخابی وجوہات اور معمولی فائدے کے لیے کانگریس نے خودغرضی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ۰۷ سال پہلے ملک تقسیم کردیا۔مودی نے کہا کہ آج بھی بھارت میں ۰۲ کروڑ افراد کو بجلی میسر نہیں اور انہیں بجلی فراہم کرنے سے ہمکوسوں دور ہیں، بھارت کو نہرو کی وجہ سے جمہوریت نہیں ملی جس کا کانگریس راگ الاپتی رہتی ہے بلکہ ہندوستان میں کئی صدیوں سے جمہوریت تھی،جبکہ کانگریسی وزیراعظم راجیو گاندھی نے حیدرآباد ائرپورٹ پر اپنے دلت وزیراعلیٰ کی توہین بھی کی تھی،مودی کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان اسمبلی نے جھوٹا بھاشن بند کرو کے نعرے بھی لگائے اور ایوان میں شور شرابا ہوا۔ دوسری جانب کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے وزیراعظم مودی کی تقریر پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مودی نے پارلیمنٹ میں رافیل طیاروں کی خریداری کے سودے میں کرپشن پر کیوں خاموشی اختیار کی۔واضح رہے کہ تقسیمِ ہند کے بعد سردار ولبھ بھائی پٹیل ملک کے پہلے نائب وزیراعظم اور وزیر داخلہ تھے۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ انتہا پسند ہندو اور مسلمان دشمن تھے جنہوں نے تقسیم برصغیر کے وقت مسلمانوں کا خون بہانے کا حکم دیا تھا۔