صدام بٹ
راجوری//نوشہرہ کو ضلع کا درجہ دئے جانے کا مطالبہ لے کر شروع کی گئی ہڑتال بدھ کو چھٹے روز میں داخل ہو گئی جس کے دوران تمام دوکانیں اور کاروباری ادارے جبکہ سرکاری دفاتر کے علاوہ نجی و سرکاری بنکوں کے کام کاج پر بھی اثر پڑا ۔اس دوران احتجای مظاہروں اور دھرنوں کا سلسلہ بھی جاری رہا جب کہ مقامی ڈگری کالج کے طلبا و طالبات بھی احتجاج میں شامل ہو گئے ۔ مظاہرین نے حکومت کے پتلے بھی جلائے اور نوشہرہ کو فوری طور پر ضلع کا درجہ دینے کا مطالبہ کیا ۔ واضح رہے کہ ہڑتال اور بند کی کال بیپار منڈل ، بار ایسو سی ایشن اور مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں نے دے رکھی ہے ۔ مظاہرین نے حکومت پر نوشہرہ کے سوتیلے سلوک کا الزام لگایا اور کہا کہ ایک ہفتہ سے لوگ احتجاج کر رہے ہیں اور تمام کاروبار ی سرگرمیاں ٹھپ ہیں لیکن ابھی تک حکومت کی طرف سے کوئی بھی بات چیت کے لئے نہیں پہنچا ہے ۔ ہڑتال ی کال دینے والی تنظیموں نے جو کلینڈر جاری کیا ہے اس کے مطابق اگر حکومت نے فوری طور پر نوشہرہ کو ضلع دینے سے متعلق بات چیت شروع نہ کی تو جموں ، پونچھ شاہرہ کو بند کر دیا جائے گا ۔ اگر چہ عوامی احتجاج میں ممبران قانون سازیہ بھی شامل ہوئے لیکن ان کے بیانات ایک دوسرے سے متضاد تھے ۔ جہاں رکن اسمبلی نے کوٹرنکہ میں اے ڈی سی کی تعیناتی کو سندر بنی ، کالاکوٹ اور نوشہرہ کے لوگوں میں دوریاں دالنے کے متردف قرار دیا وہیں ممبر قانون ساز کونسل نے کوٹرنکہ کے لوگوں کو مبارک باد دی ۔