اُڑان نیوز
نئی دہلی//وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ سے ملاقات کی اور ریاست میں سیکورٹی کی صورت حال اور ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں تفصیل سے بات چیت کی۔سرکاری ذرائع کے مطابق محبوبہ مفتی وزیر داخلہ سے ملاقات کے لئے صبح ان کی رہائش گاہ پر پہنچیں اور انہیں ریاست کے ترقیاتی منصوبوں کی پیش رفت کی جانکاری دی۔جموں و کشمیر میں سیکورٹی فورسز پر پتھراو کے واقعات میں ملوث لوگوں کے مقدمات واپس لینے کا عمل شروع ہونے کے بعد وزیر اعلی کی مرکزی وزیر داخلہ سے یہ پہلی ملاقات تھی۔ پتھربازی کے واقعات میں ملوث لوگوں کے خلا ف مقدمات واپس لینے کو ریاست میں صورت حال معمول پر لانے کی سمت میں بڑے قدم کے طورپر دیکھا جارہا ہے ۔ذرائع کے مطابق دونوں لیڈروں نے وادی میں سلامتی کی صورت حال اور دہشت گردانہ تشدد کے واقعات سے نمٹنے کے لئے کئے گئے اقدامات کے بار ے میں بھی بات چیت کی۔ ریاست کے تمام طبقات کے ساتھ بات چیت کے لئے مقرر مرکز کے مذاکرات کار دنیشور شرما کی میٹنگوں کے پس منظر میں بھی صورت حال کو معمول پر لانے سے متعلق مختلف پہلووں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر اعلی نے پاکستان کی طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرکے سرحدی علاقوں میں شہری ٹھکانوں پر فائرنگ سے ہوئے نقصانات کے بارے میں بھی وزیر داخلہ کوآگاہ کیا۔ مرکزی وزارت داخلہ نے کل ہی ایک حکم جاری کرکے کہا ہے کہ وہ فائرنگ سے مقامی لوگوں کو ہوئے نقصان کا معاوضہ دے گی۔ میٹنگ کے دوران سرحدی واندرونی صورتحال اورایجنڈاآف الائنس کی عمل آوری پرتبادلہ خیال ہوا۔وزیراعلیٰ نے عوامی اعتمادبحال کرنے کیلئے کچھ فوری اقدامات اُٹھانے کی وکالت کرتے ہوئے ایجنڈاآف الائنس میں شامل نکات پرعمل درآمدکرنے پرزوردیا۔مرکزی وزیرداخلہ نے مذاکرات کارکی تعیناتی کوقیام امن کی جانب اہم قدم سے تعبیرکرتے ہوئے کہاکہ مرکز بحالی امن وامان اور تعمیراتی وترقیاتی عمل کوآگے بڑھانے میں بھرپور تعاون جاری رکھے گا۔وزیراعلیٰ نے مرکزی وزیرداخلہ کوجموں وکشمیرمیں لائن آف کنٹرول پرہندوپاک افواج کے درمیان ہونے والی شدیدفائرنگ اورشلنگ سے پیداشدہ صورتحال کی جانکاری فراہم کرتے ہوئے بتایاکہ آئے دنوں پیداہونے والی یہ صورتحال سرحدی آبادی کیلئے عذاب بنی ہوئی ہے کیونکہ بندوقوں کے دہانے کھلتے ہی اُنھیں اپنے گھروبارچھوڑکردوسرے علاقوں میں منتقل ہوناپڑتاہے ۔محبوبہ مفتی نے راجناتھ سنگھ کوبتایاکہ کراس ایل اؤسی فائرنگ وشلنگ کے نتیجے میں سرحدی علاقوں میں رہنے والے لوگ سخت ترین مشکلات اورمصائب سے دوچارہوجاتے ہیں ۔انہوں نے شہریوں کی حفاظت وسلامتی کیلئے سرحدی علاقوں میں انفرادی اوراجتماعی نوعیت کے زیرزمین پختہ بنکرتعمیرکرنے پرزوردیتے ہوئے یہ مطالبہ بھی کیاکہ سرحدی کشیدگی کاشکارہونے والے کنبوں کی راحت کاری کیلئے فوری نوعیت کے اقدامات اُٹھائے جائیں ۔میٹنگ قریب20منٹ تک جاری رہی جس دوران محبوبہ مفتی اورراجناتھ سنگھ نے جموں وکشمیرکی اندرونی صورتحال بشمول جنگجوئیانہ سرگرمیوں کابھی جائزہ لیاجبکہ دونوں لیڈروں نے مرکزکی جانب سے ریاست میں مذاکراتی عمل شروع کئے جانے پربھی تبادلہ خیال کیا۔مرکزی وزیرداخلہ نے بتایاکہ مرکزنے دنیشورشرماکواپنانمائندہ خصوصی بناکربھیجاہے ،اوراُنھیں سبھی طبقوں یعنی متعلقین کیساتھ بات چیت کامندیٹ حاصل ہے ۔انہوں نے وزیراعلیٰ کویہ بھی بتایاکہ مرکزی سرکارجموں وکشمیرمیں قیام امن کے حوالے سے سنجیدہ ہے ،اوراسی نیت خلوص کے تحت مذاکرات کارکی تعیناتی عمل میں لائی گئی ۔ وزیراعلیٰ نے مرکزی وزیرداخلہ کوبتایاکہ ریاست میں عوامی اعتمادکوبحال کرنے کیلئے ایجنڈاآف الائنس میں شامل نکات پرعمل درآمدکی ضرورت ہے ۔انہوںنے راجناتھ سنگھ سے کہاکہ اتحادی جماعتوں کے مابین طے پائے ایجنڈاآف الائنس پرعمل درآمدکیلئے فوری اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے ۔غیرمصدقہ اطلاعات کے مطابق وزیراعلیٰ نے این ایچ پی سی کی تحویل میں پڑے پن بجلی پروجیکٹوں کی واپسی کامعاملہ بھی راجناتھ سنگھ کیساتھ اُٹھایا۔انہوں نے مرکزی وزیرداخلہ کوبتایاکہ پاؤرپروجیکٹوں کی واپسی ایک دیرینہ مانگ ہے ،جس کوپوراکرنے کی ضرورت ہے تاکہ ریاست میں عوامی سطح پرایک مثبت تاثرپیداہوسکے کہ مرکزریاست اورریاستی عوام کے حقوق ،مفادات اورضروریات کے حوالے سے سنجیدہ ہے۔