اڑان نیوز
جموں،نئی دہلی// سرینگر کے صدر اسپتال میں منگل کے روز مفرور جنگجو اور پولیس پر ہونے والے حملے کی گونج اسمبلی سے لے کر پارلیمنٹ تک سنائی دی ۔حزب بی اختلاف کے ارکان نے کہاکہ لشکرجنگجوکافراراور2پولیس اہلکاروں کاہلاک ہوناناقص سیکورٹی کانتیجہ ہے ۔ریاستی اسمبلی میں اپوزیشن اورحکمران اتحادکے ممبران نے اس واقعے کی جامع تحقیقات کامطالبہ کرتے ہوئے ریاستی سرکارسے وضاحت طلب کی ۔پارلیمانی امورکے وزیرعبدالرحمان ویری نے ارکان اسمبلی کی تشویش کے ساتھ اتفاق کرتے ہوئے ایوان کوبتایاکہ واقعے سے متعلق پولیس تھانہ کرن نگرمیں ایف آئی آردرج کرکے تحقیقات شروع کی گئی ہے۔انہوںنے بتایاکہ تحقیقات اورچھان بین کے بعدہی سیکورٹی خامی کاتعین کیاجاسکتاہے۔اُدھرسابق وزیراعلیٰ غلام نبی آزادنے صدراسپتال حملے کامعاملہ راجیہ سبھامیں اُٹھایا،اورکشمیرکی موجودہ سیکورٹی صورتحال کوسنگین قراردیتے ہوئے کہاکہ گرفتارلشکرجنگجوکافرارہونامخلوط سرکارکی ناکامی کامظہرہے ۔انہوں نے ریاستی سرکارکونصیحت کرتے ہوئے کہاکہ آئندہ ایسے حملوں کی روکتھام کیلئے کارگرسلامتی اقدامات اُٹھائے جائیں ۔ بدھ کی صبح جب ریاستی اسمبلی کے ایوان زیریں کی کارروائی شروع ہوئی تواپوزیشن کے کئی اراکین نے ایوان میں صدراسپتال سرینگرمیں ہوئے جنگجوئیانہ حملے کامعاملہ اُٹھاتے ہوئے کہاکہ یہ بات بڑی تشویشناک ہے کہ جنگجوؤں نے دن دہاڑے حملہ کرکے2پولیس اہلکاروں کی جان لینے کیساتھ ساتھ ایک ایسے خطرناک جنگجوکوبھی چھڑاکراپنے ساتھ لے لیاجوسال2014میں گرفتارہواتھا۔ممبراسمبلی خانیارعلی محمدساگرنے قانون سازاسمبلی میں یہ معاملہ اُٹھاتے ہوئے کہاکہ شہرسرینگرمیں ہوایہ جنگجوئیانہ حملہ بڑی سیکورٹی خامی کانتیجہ ہے۔انہوں نے کہاکہ اس واقعے کی جامع تحقیقات کامطالبہ کرتے ہوئے سرکارسے اس بارے میں تفصیلی بیان دینے کوکہا۔علی محمدساگرکاکہناتھاکہ صدراسپتال ہمیشہ بیماروں اوراُن کے رشتہ داروں سے کھچاکھچ بھرارہتاہے ،اوراس بڑے سرکاری اسپتال میں اس نوعیت کاجنگجوئیانہ حملہ ایک سنگین معاملہ ہے ،جس سے سرکارکوبڑی سنجیدگی کیساتھ لیناچاہئے ۔انہوں نے مانگ کی سرکاکواس بات کی انکوائری کرانی چاہئے کہ یہ جنگجوئیانہ حملہ کیسے ہوا۔اس دوران ممبراسمبلی کولگام محمدیوسف تاریگامی نے صدراسپتال حملے کوسنگین قراردیتے ہوئے کہاکہ کہیں نہ کہیں کوئی سیکورٹی خامی رہی ہے جواس نوعیت کاحملہ کیاگیا۔محمدیوسف تاریگامی،کانگریس کے جی ایم سروری ،ممبراسمبلی خانصاحب حکیم محمدیاسین اورحکمرا ن جماعت پی ڈی پی کے ممبراسمبلی کرناہ راجہ منظورنے بھی ایوان میں صدراسپتال واقعے پرتشویش کااظہارکرتے ہوئے آئندہ ایسے جنگجوئیانہ حملوں کوناکام بنانے کیلئے پختہ سیکورٹی اقدامات روبہ عمل لانے پرزوردیا۔اپوزیشن ارکان نے صدراسپتال حملے کوسیکورٹی خامی سے تعبیرکرتے ہوئے مانگ کی کہ اس ہلاکت خیزاورتشویشناک معاملے کی جامع تحقیقات عمل میں لائی جائے ۔اس دوران حکیم یاسین نے کہاکہ صدر اسپتال میں ہوئی جنگجوئیانہ کارروائی سے ظاہرہوتاہے کہ کشمیروادی میں سیکورٹی صورتحال کس حدتک خراب ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ جنگجوئیانہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیاگیاجب ریاستی سرکارپنچایتی الیکشن کرانے کی بات کررہی ہے۔ سرکارکی جانب سے ایوان میں جواب دیتے ہوئے پارلیمانی امورکے وزیرعبدالرحمان ویری نے کہاکہ وہ ممبران کی تشویش کیساتھ اتفاق کرتے ہیں ۔انہوں نے ایوان کومنگل کی صبح رونماہوئے جنگجوئیانہ حملے اورا س دوران 2پولیس اہلکاروں کے مارے جانے نیزایک گرفتارلشکرکمانڈرکے فرارہوجانے کاذکرکرتے ہوئے ایوان کوبتایاکہ اس واقعے سے متعلق پولیس تھانہ کرن نگرمیں ایف آئی آردرج کرکے تحقیقات شروع کی گئی ہے۔سینئروزیرعبدالرحمان ویری نے بتایاکہ تحقیقات اورچھان بین کے بعدہی یہ بات واضح ہوجائیگی کہ کہیں کوئی سیکورٹی خامی تھی کہ نہیں ۔اس دوران ریاست کے سابق وزیراعلیٰ اورراجیہ سبھامیں اپوزیشن کے لیڈرغلام نبی آزادنے بدھ کی صبح وقفہ سوالات کے دوران پارلیمان کے ایوان بالامیں کشمیرکی صورتحال کاذکرکرتے ہوئے کہاکہ ریاست میں برسراقتدارموجودہ مخلوط سرکارسیکورٹی کے محاذپربھی ناکام رہی ہے۔انہوں نے منگل کے روزصدراسپتال سری نگرمیں جنگجوئیانہ حملے میں 2پولیس اہلکاروںکی ہلاکت اوراس دوران لشکرطیبہ سے وابستہ ایک گرفتارکمانڈرنویدعرف ابوحنظلہ کے فرارہونے کاذکرکرتے ہوئے کہاکہ اس طرح کی جنگجوئیانہ سرگرمیاں ریاست اورملک کیلئے کوئی نیک شگون نہیں ۔غلام نبی آزاد کاکہناتھاکہ منگل کے روزجنگجوؤں نے سری نگرشہرکے وسط میں واقع سب سے بڑے سرکاری اسپتال میں دن دہاڑے اسوقت حملہ کیاجب سینٹرل جیل سے کچھ قیدیوں کویہاں طبی معائنے کیلئے لایاگیاتھا۔سابق مرکزی وزیرنے ایوان کوبتایاکہ لگ بھگ20برس بعدکشمیرمیں ایساواقعہ رونماہواہے ،جواسبات کوظاہرکرتاہے کہ وہاں کی سیکورٹی صورتحال کس حد تک خراب ہوچکی ہے۔انہوں نے کہاکہ اس نوعیت کے واقعات 90کی دہائی میں پیش آتے تھے ۔غلام نبی آزادنے صدراسپتال میں پیش آئے واقعے کوریاستی سرکارکی غلطی سے تعبیرکرتے ہوئے کہاکہ ابوحنظلہ جیسے غیرملکی جنگجوکومعقول سیکورٹی کے بغیرہی طبی معائنہ کیلئے اسپتال بھیجاگیا،اوراسی وجہ سے وہاں 2پولیس اہلکاروں کواپنی جانیں گنواناپڑیں ۔انہوں نے کہاکہ صدراسپتال کے بجائے اس جنگجوکوآرمی اسپتال بھی لیاجاسکتاتھا۔سابق وزیراعلیٰ نے مزیدکہاکہ ریاستی سرکارکوکشمیروادی میں جاری صورتحال کے پیش نظرہمہ وقت الرٹ رہناچاہئے تاکہ ایسے واقعات کی روکتھام کویقینی بنایاجاسکے ۔