الطاف حسین جنجوعہ
جموں//وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہاکہ موجودہ صورتحال میں ’افسپا ‘کی منسوخی نہیں ہوسکتی۔وزیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ وہ ذاتی طور یہ چاہتی ہیں کہ جلدی سے جلدی افسپاکو ہٹایاجائے لیکن اس کے لئے حالات سازگار نہیں۔ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اپنے ماتحت محکمہ جات کے مطالبات زر پر ہوئی بحث کا جواب دیتے وزیر اعلیٰ نے کہاکہ “ہم بھی چاہتے ہیں فوج کا عمل دخل ختم ہو مگر آپ تو عقل مند ہیں، اس صورتحال میں ،انہوں نے کہا وہ پہلے بھی یہ بات دہرا چکی ہیں کہ جب پہلے انکاونٹر ہوتا تھا تو لوگ چار چار پانچ پانچ گاﺅں کو چھوڑ کر چلے جاتے تھے ،آج جب انکاونٹر ہوتا ہے تو دو چار گاﺅں کے لوگ آکر پتھر مارنا شروع کرتے ہیں کیا ایسے میں یہ کہنا کہ افسپا ختم ہونا چاہئے کیا یہ موزون ہے۔انہوں نے کہا ” اُس وقت ہو سکتا تھا پیچھے جب کبھی حالات ٹھیک ایسی صورتحال بنی ہو گئی اس کو ہٹایا جا سکتا تھا کچھ قصبوں سے لیکن اس وقت یہ نہیں ہے “۔ان کا مزید کہناتھا”ہم سب کےلئے مصیبت یہ ہے جتنا بندوق بڑے گئی جتنا پتھراﺅ بڑھے گا اُتنا ہماری ریاست میں پولیس کا سیکورٹی فورسز کے قدم پڑتے رہیں گے اس کو سمجھنے کی ضرورت ہے ،جب حالات ٹھیک ہو جائیں گے تو سیکوٹرٹی فورسز اور پولیس کا جماﺅ بھی کم ہو گا ،یہ تو بہت ہی کڑوہ سچ ہے کہیں بھی ہم بینکر اٹھاتے ہیں تو اُس کے بعد پھر کہیں کچھ نہ کچھ ہو جاتا ہے “۔شوپیان ہلاکتوں کا ذکر کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہاکہ فوج کے خلاف ایک ایف آئی آر درج کیا ہے ،لیکن ہماری جو فوج ہے دینا میں سب سے زیادہ نظم وضبط کی پابند ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی غلطی کرئے تو اُس کےلئے قانون بھی ہے اور وہ اپنا کام کرے گا فوج کے خلاف کوئی کاونٹر ایف آئی آر نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ 27جنوری کو ایک ایف آئی آر درج ہوئی اور28جنوری فوج نے اپنا ورجن دیا فوج کی طرف سے جوابی ایف آئی آر درج نہیں کروایاگیابلکہ اسی پہلے والے ایف آئی آر کا حصہ ہے ۔کٹھوعہ واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہیرا نگر میں کمسن بچی کی موت کی تحقیقات کرنے کے لئے حکومت نے ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے۔انہوں نے کہا کہ تحقیقات کو جلد نتیجہ تک پہنچانے کے لئے معاملہ کرائم برانچ کے سُپرد کیا گیا ہے۔زخموں پر مرہم لگانے کی کاوشوں کو بڑھاوا دینے کا کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان کی حکومت نے ایسے 9700نوجوانوں کے کیس واپس لینے کا قدم اُٹھایا جن کے خلاف 2008ءسے پتھر بازی کے کیس التوا میں تھے ۔تاہم انہوں نے ان نوجوانوں اور ان کے والدین سے اپیل کی کہ وہ دوبارہ اپنی پڑھائی اور کام کاج میں جڑ کر معافی کی اس سکیم سے بھر پور فائدہ اٹھائیں۔انہوں نے کہا کہ اس قدم کے حوالے سے مثبت فیڈ بیک ملنے پر حکومت اس طرح مزید نوجوانوں کے معاملات کا بھی جائزہ لے گی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ اس معاملے کے حوالے سے مرکزی اور ریاستی سرکاروں میں اتفاق رائے پایا جاتا ہے ۔انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ امن کو موقعہ دیں تاکہ زمینی سطح پر ایک خوشگوار تبدیلی رونماہوسکے وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے ریاست میں کراس ایل او سی اشتراک کی وکالت کرتے ہوئے مختلف طبقہ ائے فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ ریاست میں ایک خوشگوار تبدیلی لانے کے لئے مل جل کر کام کریں ۔وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اپنے ماتحت محکموں کے مطالباتِ زر پر ہوئی بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتی ہے کہ سرحد کے دونوں اطراف لوگ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں تاکہ ریاست کی خوشحالی ممکن ہوسکے ۔انہوںنے ایوان کو سال 2005ءکے زلزلے کی یاد دلائی جس دوران کس طرح کے اشتراک کی ضرورت محسوس کی گئی تاکہ بچاﺅکارروائیوں کو ایک مو¿ثر ڈھنگ سے عمل میںلایا جاسکے۔محبوبہ مفتی نے ریاست میں ایل او سی پر مزید راستوں کو کھولنے کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں ارکان قانون سازیہ کے ایک گروپ نے ان کے ساتھ ملاقات کی اور ایل او سی کے اس پار شارداہ پیڈکا دور ہ کرنے کی خواہش ظاہر کی۔وزیر اعلیٰ نے کہاکہ انہیں یہ دیکھ کر مسرت ہوئی کہ حال ہی میں ایک میڈیا روپورٹ کہا کہ وہان ایک عدالت نے اس زیارت گاہ کی مناسب دیکھ ریکھ یقینی بنناے کی ہدایت دی ہے۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے کئی ایک بار کہا ہے کہ جموں وکشمیر کو ایک اہم مقام حاصل ہے اور یہ قدرتی وسائل سے بھی مالا مال ہے ۔انہوںنے کہاکہ ان وسائل کو موثر ڈھنگ سے بروئے کار لانا جانا چاہیے تاکہ ریاست اور ملک ا س سے استفادہ کر سکیں۔وزیرا علیٰ نے مذاکرات کو اپنی حکومت کا کلیدی فلسفہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس پہلو کی طرف خصوصی توجہ دی جارہی ہے اور اس ضمن میں ایک مذاکرات کار بھی تعینات کیا گیا ہے ۔محبوبہ مفتی نے امید ظاہر کی کہ ریاست میں تمام طبقہائے فکر سے تعلق رکھنے والے لوگ یکجا ہو کر دینشور شرما کی طرف سے شروع کئے گئے مذاکراتی عمل شامل ہوجائیں گے تاکہ ریاست میں تشدد اور غیریقینیت کے دورکا خاتمہ ہوسکے ۔ترقیاتی منظر نامے کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاست میں ترقیاتی پروجیکٹوں کو ہاتھ میں لیتے وقت ایک موثر حکمت عملی اپنانے کی ہدایت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ کئی برسوں سے التواءمیں پڑے ہوئے پروجیکٹوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے حکومت نے فائنانشل کلوزر اختیار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ200 کروڑ روپے کی مالیت کی واٹر سپلائی سکیموں کا منصوبہ نبارڈ کو پیش کیا جارہا ہے۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ ترقیاتی پروجیکٹوں کی تکمیل کے سلسلے میں رقومات کی کوئی کمی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کام کی شروعات کے ساتھ ہی ان کی تکمیل کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں نوجوانوں کو بغیر تنخواہ کے کام پر لگایا جاتا تھا مگر ہم نے اس مشق پر قدغن لگائی ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں پانچ میڈیکل کالجوں کی تعمیر پر کام جاری ہے اور ان کالجوں کو جلد کارگر بنانے کے لئے اسامیوں کو معرض وجود میں لایا گیا ہے۔عوامی رسائی پروگرام کے دوران مقامی ممبرقانون سازیہ کو اعتماد میں نہ لینے پرحزب اختلاف کے کچھ ممبران کے الزامات کو رد کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے پروگرام کے دوران لوگوں کی فلاح کے لئے بغیر کسی سیاسی وابستگی کے فنڈز واگذار کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عوامی رسائی کے پروگراموں کے دوران لوگوں نے عوامی اہمیت کے حامل کاموں بشمول نہروں کی صفائی،نالوں پرحفاظتی باندھوں کی تعمیر شامل ہیں، اُجاگر کئے تھے جس کے لئے فنڈز دستیاب رکھے گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ مختلف سکیموں کے تحت کالج عمارتوں کی تعمیر کی جارہی ہے۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ اُن کی حکومت کی سب سے اہم کامیابی پولیس اور سول انتظامیہ میں اسامیوں کی بھرتیاں میرٹ کی بنیادوں پرشفاف طریقے سے عمل میں لائی گئی ہیں۔