اڑان نیوز
چنڈی گڑھ+جموں // ضلع راجوری سے تعلق رکھنے والے د و طلبا کو زدوکوب کرنے کے معاملے میں ہریانہ پولیس نے تین ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ واقعہ کی نسبت پولیس تھانہ مہندر گڑھ میں معاملہ بھی درج ہوچکا ہے۔ واضح رہے کہ سینٹرل یونیورسٹی ہریانہ کے دو طالب علموں آفتاب احمد اور امجد علی ساکنان ضلع راجوری کو جمعہ کے روز شرپسندوں کے ایک گروپ نے بلا کسی وجہ شدید زدوکوب کیا۔ زدوکوب کا نشانہ بنائے گئے ایک طالب علم کا کہنا ہے کہ جمعہ کو وہ نماز کی ادائیگی کے لئے مہندر گڑھ مارکیٹ گئے۔ جب انہوں نے ایک چوک میں اپنا موٹر سائیکل کھڑا کیا تو قریب 15 سے 20 افراد نے انہیں بلا کسی وجہ پیٹنا شروع کردیا۔ آفتاب اور امجد سینٹرل یونیورسٹی ہریانہ سے جغرافیہ میں پوسٹ گریجویشن کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی تعداد 15 سے 20 تھی۔ ان میں سے ایک طالب علم کا کہنا تھا ”ہم نے ان سے پوچھا کہ آپ ہمیں کیوں مار رہے ہو، لیکن انہوں نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا۔ وہ ہم نے کئی منٹوں تک مسلسل مارتے رہے۔ وہاں موجود لوگوں نے بھی ہمیں نہیں بچایا“۔ ذرائع نے بتایا کہ ہریانہ پولیس نے زدوکوب کے واقعہ میں ملوث سات افراد کی شناخت کی ہے جن میں سے تین کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ واقعہ کی نسبت پولیس تھانہ مہندر گڑ میں درج کی گئی ایف آئی آر میں آئی پی سی کی 148 ، 149، 341 اور 323 دفعات شامل کی گئی ہیں۔ ہریانہ کے پولیس سربراہ بی ایس سندھو نے بتایا کہ مارپیٹ میں ملوث تین افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے جبکہ باقی چار کی تلاش جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی ایک ویڈیو کلپ کے ذریعے ملزمان کی شناخت کرنے میں مدد ملی۔ سبھی ملزم مقامی ہیں۔ تین کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ باقی چار مفرور ہیں لیکن انہیں بھی جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔ تاہم پولیس سربراہ کے مطابق دونوں گروپوں کے درمیان توتو میں میں ہوئی تھی۔ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے واقعہ پر اپنی شدید ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ مہندر گڑھ ہریانہ میں دو کشمیری طالب علموں کو پیٹنے کی خبروں نے انہیں حیران و پریشان کردیا ہے۔انہوں نے اپنے ٹویٹ میں کہا تھا ” میں متعلقہ انتظامیہ پر زور دیتی ہوں کہ وہ معاملے کی تحقیقات اور ملوثین کے خلاف سخت کاروائی کرے“۔ ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال نے محبوبہ مفتی کے ٹویٹ کے جواب میں لکھا ”ملزمان کو سزا ملے گی۔ طرفین کے مابین توتو میں میں موٹر سائیکل کے ٹکرانے کے بعد شروع ہوئی تھی۔ تین لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) موقع پر ہیں“۔ محبوبہ مفتی نے منوہر لال کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ”فوری کاروائی کرنے کے لئے آپ کی شکر گذار ہوں“۔ سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے واقعہ پر شدید ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا تھا ’یہ ایک خوفناک واقعہ پیش آیا ہے۔ یہ واقعہ وزیر اعظم نریندر مودی کی لال قلعہ سے تقریر (جس میں انہوں نے کشمیریوں کو گلے لگانے کی بات کی تھی) کی روح کے خلاف ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ ہریانہ میں انتظامیہ اس تشدد کے خلاف فوری کاروائی کرے گا‘۔ انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ’یہ جو پرپیگنڈہ کیا جارہا ہے کہ کشمیری دہشت گرد اور سنگباز ہوتے ہیں، کی وجہ سے کشمیری نوجوان قومی دھارے سے مزید دور ہوتے چلے جائیں گے‘۔