الطاف حسین جنجوعہ
جموں//حکومت نے یقین دلایاہے کہ زیادہ سے زیادہ 2ماہ کے اندر اندر ’اردو کونسل کا قیام عمل میں لاکر اس کو مکمل طور فعال بنادیاجائے گا۔ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کابینہ کے سنیئر وزیر غلام نبی ہانجوار نے قانون سازیہ کے ایوانِ بالامیں سبھی ممبران کو یقین دلایاکہ 31مارچ 2018سے قبل قبل ہرحال میں اردو کونسل تشکیل دیکر اس کو مکمل طور فعال بنادیاجائے گا۔ وزیر موصوف نے یہ یقین دہانی پی ڈی پی کے ایم ایل سی ظفر اقبال منہاس کی طرف سے ’اردو کونسل کی تشکیل‘کے لئے لائی گئی قرار داد پر دی۔ظفر اقبال منہاس نے قرار داد کے حق میں بولتے ہوئے کہاکہ یہ ہم سب کے لئے افسوس کا مقام ہے کہ اردو جموں وکشمیر کی سرکاری زبان ہے لیکن اس کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیاجارہاہے، ہرگذرتے دن کے ساتھ ساتھ اس زبان کو ہم ہرجگہ سے بے دخل کرتے جارہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ آج تک اردو زبان کی ترویج وترقی کے لئے بڑے بڑے دعوے کئے گئے لیکن عملی طور ان پر عمل نہیں ہوا، لہٰذا اس ایوان میں متفقہ طور پر قرار داد پاس کر کے حکومت پرزور دیاجائے کہ اردو کونسل کا قیام جلد سے جلد عمل میں لایاجائے اور اس زبان کی ترقی کے لئے کام شروع ہو۔ انہوں نے کہاکہ تمام پرانے وعدوں کو درکنار کر کے اب کی مرتبہ مخلصانہ طور عملی پہل کی گئی۔ ظفر اقبال منہاس کی اس قرار داد کی سیاسی وابستگیوں سے بالاترہوکر کونسل کے سبھی ممبران نے حمایت کی اور اس کو پاس کرنے پرزور دیا۔کانگریس کے غلام نبی مونگا، نریش کمار گپتا نیشنل کانفرنس کے قیصر جمشید لون، سجاد کچلو، بھارتیہ جنتا پارٹی کے اشوک کھجوریہ، پی ڈی پی کے سریندر کمار چوہدری اور سیف الدین بھٹ نے بھی قرار داد کے حق میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔وزیر زراعت غلام نبی ہانجور نے کہاکہ اس مرتبہ وزیر خزانہ نے بجٹ اجلاس میں اردو کونسل کے قیام کا اعلان کیا ہے، حکومت اردو کی ترقی کی وعدہ بند ہے اور جلد ہی اس کو تشکیل دے دیاجائےگا اس لئے وہ فاضل ممبر سے گذارش کرتے ہیں کہ وہ قرار داد واپس لے لیں۔وزیر کے اس بیان پر سبھی ممبران نے کہاکہ یا تو قرار داد پاس کی جائے یا پھر ہمیں ٹائم فریم بتایاجائے کہ کب تک کونسل تشکیل دی جائے گی جس پر وزیر موصوف نے کہاکہ کم سے کم ایک ماہ اور زیادہ سے زیادہ دو ماہ اور 31مارچ سے پہلے ہر حال میں اردو کونسل تشکیل دے دی جائے گی۔ اس یقین دہانی پر ایوان کی اجازت پر ظفر اقبال منہاس نے قرار داد واپس لے لی۔