اڑان نیوز
جموں //صحت و طبی تعلیم کے وزیر بالی بھگت نے قانون ساز اسمبلی میں محمد عباس وانی کی طرف سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت نے دھوبی ون ٹنگمرگ میں ریجنل انسٹی چیوٹ ہیلتھ اینڈ فیملی ویلفیئر قائم کیا ہے تاکہ مختلف پروگراموں کے تحت کام کر رہے ان ڈاکٹروں اور نیم طبی عملے و دیگر ملازمین کو اِن ہاوس تربیت فراہم کی جاسکےں۔وزیر موصوف نے کہا کہ اس ادارے میں اس وقت معقول بنیادی ڈھانچہ موجود ہے اور اس سے نرسنگ کالج کے طور پر ترقی دینے کا فی الحال کوئی منصوبہ نہیں ہے۔انہوں نے حکیم محمد یاسین کے ایک کلب کردہ سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وترہل ، آری گام ، شمس آباد ، ہرد پنزو اور رائیار کے پرائمر ی ہیلتھ سینٹروں میں تشخیصی آلات اور نیم طبی عملے کی کوئی قلت نہیں ہے ۔میاں الطاف احمد ، نیلم لنگے نے اس موقعہ پر ضمنی سوالات پوچھے اور اپنے اپنے حلقوں میں طبی اداروں میں بہتری لانے سے جڑے امور اُجاگر کئے۔دریں اثناءایک صحت و طبی تعلیم کے وزیر بالی بھگت نے ایوان میں بتایا کہ سال 2016-17 کے دوران حکومت نے 4980.34 لاکھ روپے کی دوائیاں جن میں حیات بخش ادویات بھی شامل ہیں ، خریدیں ۔ رُکنِ قانون سازیہ سریندر کمار چودھری کے ایک سوال کے جواب میں وزیر نے کہا کہ سال 2015-16 کے دوران 4887.26 لاکھ روپے اور 2014-15 کے دوران 2593.25 لاکھ روپے دوائیوں کی خریداری پر خرچ کئے گئے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ کے پاس 4 ڈرگ وئیر ہاوسز کشمیر اور 6 جموں میں کام کر رہے ہیں ۔ یہاں لگ بھگ 4 ہزار ٹیسٹ کرنے کی گنجایش موجود ہے ۔ وزیر نے کہا کہ دوائیاں خریدنے کے بعد انہیں مختلف ڈرگ وئیر ہاوسز میں رکھا جاتا ہے اور اُن کے نمونے کوالٹی کنٹرول سیکشن کو بھیجے جاتے ہیں تا کہ اُن نمونوں کا ٹیسٹ کیا جا سکے ۔ رُکنِ قانون سازیہ رومیش ارورہ کے سوال کے جواب میں وزیر نے کہا کہ ریاست میں 1090 ایمبو لینسز کام کر رہی ہیں جن میں 40 نیشنل ہائیز ایمبولینسز بھی شامل ہیں ۔ وزیر نے مزید کہا کہ دو کریٹیکل کئیر ایمبولینسز ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کشمیر کو فراہم کی جا رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر صوبے میں 505 جبکہ جموں صوبے میں 376 ڈرائیور کام کر رہے ہیں ۔