اڑان نیوز
جموں// ہندوستان فرقہ پرست کے لپیٹ میں آچکا ہے اور فرقہ پرستوں کو ایک درپردہ سازش کے تحت حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے جس کے تیجے میں ملک کی اقلیتوں میں خو ف وحراس اور عدم تحفظ بڑھتا جارہا ہے ۔ بدقسمیتی ان کے مذہبی معاملات میں بے جا مداخلت کی جارہی ہے جو ناقابل قبول اور قابل مزمت بھی ہے ۔ان باتوں کا اظہار صدر جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پارٹی کے عہدیداروں اور کارکنوں کے ساتھ تبادلہ خیال کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا ملک کا آئین اور ملک کی جمہوریت جس کی بدولت ہندوستان کو دنیا میں ایک اونچا مقام حاصل ہو ا تھا اور آئین ہند کے تحت یہاں کے لوگوں کو یعنی ہر فرقہ سے وابستہ لوگوں کو مذہبی آزادی ، جمہوری اور آئینی حقوق ملے ہیں ۔ جو آئین ہمارے ملک کے صفحہ اول کے رہنماؤں جنہوں نے ہندوستان کی آزادی کے لئے ناقابل فراموش قربانیاں پیش کی مرتب کیا۔ لیکن بدقسمتی سے آج ان عظیم سیکولر کرادروں کو کیا حشر کیا جارہا ہے مذہب کے نام پر ووٹ حاصل کر کے حکمران بن جاتے ہیںاور لوگوں کو زبان ، مذہب اور علاقائی طور پر تقسیم کرنے کی سازشیں رچا رہے ہیںجو ملک کی اتحاد اور ہندوستان کی آزادی اور سالمیت کے لئے بڑا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے ۔ انہوں نے ہندوستان کے امن پسند رہنماؤں اور محب وطن عوا م سے اپیل کی کہ وہ آگے آکر ملک کو فرقہ پرستی کے طوفان سے بچا لئے اور اقلیتوں میں احساس تحفظ دلانے میں اپنا رول ادا کریں۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا بدقسمتی سے یہ فرقہ پرستی کا وبا قلم دوات والوں نے جنگھ سنگھ کے ساتھ ہاتھ ملا کر ریاست میں لایا اور ریاست کے صدیوں بھائی چارہ فرقہ وارانہ آہنگی کو نقصان پہنچانے میں کوئی کثر باقی نہ رہی ۔ تینوں خطوں کے عوام میں ایک دوسرے کے ساتھ نفرت کا بیچ بھو دیا ۔ آج اہل کشمیر کو متحد ہوکر ایسے فرقہ پرست طاقتوں کو ڈھٹ کر مقابلہ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا ہم نے بار کہا تھا کہ بے جے پی کو ریاست میں پاؤں جمانے سے یہاں کی شناخت ، انفرادیت اور ریاست کی وحدت کے لئے سم قاتل ثابت ہوگا۔ جو قت نے ثابت کردیا ۔ آج اہل کشمیر ہر سو مایوس ، پریشان ، کاروباری حالات برائے نام انہوں نے کہا 2014 کے سیلاب میں یہاں کے لوگوں کو بے سر وسامان ڈالا اور دوسری طرف یہاں کی اقتصادیات بھی ختم ہوئی ،سیاحتی شعبہ گزشتہ تین سالوں سے زائد ٹھپ کر رہ گیا ہے اور اسی شعبہ سے ریاست پانچ ہزار کروڑ سے زائد آمدنی حاصل ہوا کرتی تھی ۔ جی ایس ٹی کے لاگو سے اہل کشمیر کے تاجر اس وقت ہاتھ پر ہاتھ دھرے رکھے ہیں کوئی پرسان حال نہیں ۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ریاست میں اس وقت غیر یقینی حالات چھائے ہیں اور لوگ ہر سو عدم تحفظ کے شکار اور ریاست میں امن کا فضا لوٹ آنے کی واحد صورت یہی ہے کہ مسئلہ کشمیر کو سیاسی طور پر حل کیا جائے ۔ اس سلسلے میں مرکزی سرکار کو ہٹ دھرمی چھوڈ کر پاکستان سے امن بات چیت شروع کرنی چاہئے ۔ جس میں ہندوستان اورپاکستان کی خوشحالی ترقی اور ان کی سلامتی اور آزادی کا راز بھی مضمر ہے ۔ نیشنل کانفرنس ہمیشہ تشدد کے خلاف رہی ہے اور عدم تشدد کے حامی اور اس جماعت ہمیشہ ہندوستان اورپاکستان کی دوستی کے لئے پل کا کام کیا ہے۔