نئی دلی //وزیراعظم نریندرمودی نے”کشمیرکیلئے مذاکرات کارکی تقرری کومعمول کاعمل“قراردیتے ہوئے واضح کردیاکہ آئین ہندپریقین رکھنے والوں کیلئے مرکزی سرکارکے دروازے کھلے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ یہ کوئی نئی بات نہیں کہ ہم نے کشمیر کیلئے کسی کوبطورمذاکرات کارنامزد کیاہے کیونکہ ایسااسے پہلے بھی ہوتاآیاہے ۔نریندرمودی نے کشمیری مزاحمتی لیڈرشپ کانام لئے بغیرکہاکہ ہمارے دروازے ایسے لوگوں کیلئے کھلے ہیں جوملک کے آئین پریقین رکھتے ہوں ،اوربقول نریندرمودی جواس ملک کیلئے جیتے اورمرتے ہیں ۔جنگ وجدل چھوڑکرہندوپاک کے قریب ترآنے کی خواہش ظاہرکرتے ہوئے مودی نے یہ بھی واضح کیاکہ بھارت کی خارجہ پالیسی پاکستان مرکوزنہیں ہے۔انہوں نے غربت ،جہالت اورعلالت کے خلاف متحدہوکرلڑنے کی بات دوہراتے ہوئے کہاکہ اگرہندوپاک مل کر لڑیں گے تب جلد ہی جیت جائیں گے۔ایک نجی نیوزچینل کودئیے تفصیلی انٹرویومیں وزیراعظم ہندنریندرمودی نے اندرونی مسائل سے لے کرخارجہ پالیسی اورکشمیرسے کنیاکماری تک رائج کئے گئے نئے ٹیکس نظام نیزملک کی اقتصادی صورتحال کے بارے میں اپنے خیالات کاکھل کراظہارکیا۔نریندرمودی نے اس سوال کہ کیاآپ انسانیت کی پالیسی اپناکرانتہاپسندی کاتدارک کرناچاہتے ہیں اوریہ کہ ک آپ مذاکرات کوہی اندرونی اورخارجی سطح پرآگے بڑھنے کاراستہ مانتے ہیں ،کاجواب دیتے ہوئے کہاکہ بھارت میں ہرشہری کیساتھ بات ہوتی ہے اوریہ عمل آگے بھی جاری رہے گا۔نریندرمودی کاکہناتھاکہ ملک کے آئین نے ہمیں (مرکزی سرکار)یہ ذمہ داری سونپی ہے اورہم یہ ذمہ داری نبھانے کی کوشش کرتے ہیں ۔کشمیرکیلئے مذاکرات کارکی تقرری کے حوالے سے نریندرمودی نے واضح کیاکہ یہ کوئی نئی بات نہیں کہ ہم نے وہاں کیلئے کسی کوبطورمذاکرات کارنامزد کیاہے کیونکہ ایسااسے پہلے بھی ہوتاآیاہے ،وزیراعظم مودی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہاکہ انہوں نے نئی دہلی کے لال قلعہ سے یوم آزادی کے موقعہ پرجوکچھ کہاتھا،وہ اُس پرکاربندہیں ۔انہوں نے کہاکہ کسی سے بات چیت کرنے میں کوئی خرابی یابرائی نہیں کیونکہ ملک کے شہریوں کوآئین کے تحت یہ حق حاصل ہے کہ وہ(مودی) ملک کے وزیراعظم کیساتھ بات کرسکتے ہیں ۔اُن کاکہناتھا’ملکی شہریوں کایہ آئینی حق ہے کہ وہ مجھ سے کہیں مودی جی مہربانی کرکے کھڑے ہوجائیں اورہم سے بات کریں ‘۔ وزیراعظم ہندنریندرمودی نے کشمیری مزاحمتی لیڈرشپ یاآئین ہندکی حدودمیں مذاکرات سے انکاری افراد،انہوں نے کسی گروپ کانام لئے بغیرکہاکہ ہمارے دروازے ایسے لوگوں کیلئے کھلے ہیں جوملک کے آئین پریقین رکھتے ہوں ،اوربقول نریندرمودی اُن لوگوں کیساتھ مرکزبات چیت کیلئے ہمیشہ تیارہے جواس ملک کیلئے جیتے اورمرتے ہیں ۔انٹرویوکے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ ملک کی خارجہ پالیسی پاکستان پر مبنی ہے۔انہوں کہا کہ یہ سوچنا کہ ہندوستان کی خارجہ پالیسی صرف پاکستان پر مبنی ہے، یہ توہندوستان کے ساتھ سخت ناانصافی کرنے جیسا ہے۔ وزیراعظم ہندنریندرمودی نے واضح کیاکہ ہندوستان کی خارجہ پالیسی صرف ایک ملک پر مبنی نہیں ہے، اور ایسا ہونا بھی نہیں چاہئے۔ وزیراعظم ہند نے پاکستان کانام لئے بغیرکہا کہ ہندوستان کسی ایک ملک کو الگ تھلگ کرنے کی کوشش نہیں کر رہا لیکن جو بھی دہشت گردی کے خلاف سخت قدم اٹھائے گا وہ اس ملک کا استقبال کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ انسانیت خطرے میں ہے اور اس کو بچانے کے لئے ان تمام ممالک کو ایک ساتھ آنے کی ضرورت ہے جو انسانیت پر یقین رکھتے ہیں۔ ہمیں ان سب کو متحد کرنا ضروری ہے تب ہی ہم دہشت گردی کو شکست دے سکتے ہیں۔ وزیراعظم ہندنریندرمودی کاکہناتھاکہ میں پاکستان کے لوگوں سے براہ راست کہنا چاہتا ہوں کہ کیا ہمیں غربت سے نہیں لڑنا چاہئے؟ کیا ہمیں ناخواندگی سے نہیں لڑنا چاہئے؟ کیا ہمیں بیماری سے نہیں لڑنا چاہئے؟ اگر ہم ان کے ساتھ مل کر لڑیں گے تب ہم جلد ہی جیتجائیں گے۔