الطاف حسین جنجوعہ
جموں//سابقہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے شعبہ تعلیم کو اولین ترجیحی دینے پرزور دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ جب تک تعلیمی نظام بہتر نہیں ہوگی تب تک کسی بھی دوسری شعبہ میں ترقی کے اہداف نہ تو حاصل کئے جاسکتے ہیں اور نہ اس کا کوئی فائدہ ہے۔محکمہ تعلیم کے مطالباتِ زرپر بحث کے دوران ایک غیر معمولی پیش رفت کرتے ہوئے، نیشنل کانفرنس کے رکن اسمبلی بیرواہ عمر عبداللہ نے بحث میں لیتے ہوئے کہا تعلیم اور اعلیٰ تعلیم شعبہ پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا”میں صبح سے یہاں پر بحث سن رہا ہوں، متعدد ممبران نے آپ(الطاف بخاری)کی بھرپور تعریف کی، ایک تو آپ نے دیگر شعبہ جات کے مقابلہ اچھا کام کیا ہے، دوئم ممبران کی یہ منشاءرہی ہوگی کہ آپ جو نئے کالج یا اسکول کھولنے جارہے ہیں،تو ان پر بھی نظرعنایت کی جائے لیکن میں اس مقصد کے لئے کھڑا نہیں ہوا“۔انہوں نے کہاجب ہم شعبہ تعلیم کی بات کریں تو ہمیں وسیع ترنظریہ میں سوچنا چاہئے۔ عمر عبداللہ نے کہاکہ زیادہ کالج کھولنے، اسکولوں کی اپ گریشن یا زیادہ عمارتیں تعمیر کرنے سے شعبہ میں بہتری نہیں آسکتی۔ انہوں نے اعتراف کیاکہ ریاست میں شعبہ تعلیم کے ناقص کارکردگی کے لئے سبھی حکومتیں زمہ دار رہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہمیں شرح خواندگی کو بہتر بنانے پر توجہ دینی ہوگی اور سرکاری ونجی اسکولوں سے کامیاب ہونے والے امیدواروں کے نمبرات کی شرح میں جو زمین آسمان کا فرق ہے، اس میں یکسانیت لانے پر سوچنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ بڈگام ضلع کے سرکاری اسکولوں میں بورڈ نتائج50فیصد جبکہ نجی اسکولوں کے 80فیصد رہے ہیں۔ آج مڈل/میٹرک پاس کی کوئی اہمیت نہیں، آج پاس نمبرات لینا کوئی معنی نہیں رکھتا۔ اگر آج کے تقابلی دور میں ہمیں اپنے بچوں کو تیار کرنا ہے تو سرکاری اسکولوں میں اس پر خصوصی توجہ دینی ہوگی۔عمر عبداللہ نے وزیر تعلیم سے کہاکہ شرح خواندگی کو بہتر بنانے کے لئے موثر اقدامات کئے جائیں۔