اڑان رپورٹ
جموں // چند گھنٹوں کے سکوت کے بعد گزشتہ دیر شام بین الاقوامی سرحد اور لائن آف کنٹرول پر دوبارہ گولہ باری کا تبادلہ شروع ہو گیا جو پیر کی صبح ساڑھے 5بجے تک شدت کے ساتھ جا ری رہا ۔بارڈر سیکورٹی فورس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے جوابی فائرنگ کر کے پاکستانی رینجرز کی کئی چوکیوں کو اسلحہ اور ایندھن سمیت تبادہ کر دیا ہے۔ گزشتہ دیر شام ساڑھے 8بجے کے قریب کاہنہ چک میں مارٹر شیل لگنے سے دو سگے بھائی رام دا باوا اور گوپال داس باوا شدید زخمی ہو گئے ۔ بعد میں ان میں سے گوپال داس کی گورنمنٹ میڈیکل کالج ہسپتال میں موت واقع ہو گئی ۔تازہ گولہ باری میں ایک خاتون سمیت2افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اس طرح جمعرات کو شروع ہو نے والی گولہ باری کے دوران جموں صوبہ میں ہلاک شدگان کی تعداد 12پہنچ گئی ہے جن میں سے 5اہلکار بھی شامل ہیں ۔ یہاں پر سرکاری ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی رینجرز نے ساڑھے 8بجے شام پرگوال، مڑھ، آر ایس پورہ، ارنیہ اور رام گڑھ سیکٹروں میں بیک وقت چھوٹے اور آٹو میٹک اسلحہ سے گولیاں چلانے کے علاوہ 82ایم ایم اور 120ایم ایم کے مارٹر شیل بھی داغے ۔ ذرائع نے بتایا کہ کاہنہ چک علاقہ میں ایک شیل ایک رہائشی مکان پر گر کر زوردار دھماکے کے ساتھ پھٹ گیا جس کے نتیجے میں رام داس باوا اور گوپال داس باوا نامی دو سگے بھائی شدید طور مضروب ہوئے۔دونوں کو فوری طور گورنمنٹ میڈیکل کالج جموں منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے گوپال داس کو مردہ قرار دیا جبکہ رام داس کی حالت بھی انتہائی نازک بتائی جارہی ہے۔گولی باری کی وجہ سے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے 4افراد زخمی بھی ہوئے جن میں بملا دیوی زوجہ بوا دتا ساکن کاہنہ چک نامی خاتون بھی شامل ہے جسے علاج و معالجہ کےلئے جموں میڈیکل کالج میں داخل کرایا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ آر ایس پورہ اور ارنیہ میں بھی سرحد پار کی شیلنگ سے ایک خاتون سمیت3افراد زخمی ہو گئے ۔تازہ گولی باری میں کئی رہائشی مکانات کو نقصان پہنچنے اور متعدد مویشیوں کے ہلاک اورزخمی ہونے کی اطلا عات ہیں۔ تازہ ہلاکتوں کے بعد گزشتہ چار روز کے عرصے میں جموں صو بہ میں بین الاقوامی سرحد اور لائن آف کنٹرول کے متلف سیکٹروں میں گولہ باری کے نتیجے میں مرنے والوں کی تعداد12تک پہنچ گئی ہے جن میں 7عام شہری اور5فورسز اہلکار شامل ہیں۔گولی باری کی زد میں آکر درجنوں افراد مضروب ہوئے ہیں، متعدد رہائشی مکانوں کو نقصان پہنچا ہے اور مویشی بھی مارے گئے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ سرحدوں پر پر تناؤ حالات کو دیکھتے ہوئے جموں کے سرحدی علاقوں میں تمام تعلیمی اداروں کو غیر معینہ مدت کےلئے بند کردیا گیا ہے۔دوسری جانب لوگ خوف کے مارے اجتماعی نقل مکانی کررہے ہیں اور اب تک ہزاروں افرادگھر بار اور مال مویشی چھوڑ کر محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہوچکے ہیں۔اس دوران بارڈر سیکورٹی فورس نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کی طرف سے کی جا رہی