نیوز ڈیسک
نئی دلی//سیاسی اقدام کے ساتھ ساتھ فوجی آپریشن سے جموں کشمیر میں امن قائم ہو سکتا ہے ان باتوں کا اظہار فوج کے چیف جنرل پبن راوت نے دلی میں ایک انٹرویو کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ پاکستان پر دباو بڑھانا چاہے تاکہ سرحدپار دہشت گردی کو بند کیا جا سکے ۔راوت کا کہنا تھا ریاست میں فوج جنگجوں مخالف سرگرمیوں کو ختم کرنے کے لئے موجود ہے اورفوج تماشائی کا رول ادا نہیں کرے گا بلکہ ریاست میں ملٹنسی کے خاتمے کے لئے نئے طریقہ کار بھی اختیار کئے گئے ہیں جس کے نتائج بھی سامنے آئے ہیں اور حالات گزشتہ سال سے بہتر ہیں آرفی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردوں کو سر حد پار کرا کے اس پار دھکیل رہا ہے جس کا فوج بہتر انداز سے جواب دے رہا ہے بپن روات نے کہا کہ وادی میں امن قائم کرنے کے لئے فوجی کاروائیوں کے ساتھ ساتھ سیاسی طور اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے جس کی وجہ سے ریاست میں امن لوٹ سکتا ہے جس میں فوجی اور سیاسی رول بہت ہی اہم ہے انہوں نے کہا کہ سیاسی اقدامات کے تحت ہی سرکار نے سابق انٹلی جنس چیف دنیشور شرما کو نمائندہ بنا کر کشمیر بھیجا اور تمام لوگوں سے بات کرکے عوامی رائے جانے کی کوشش کی گئی ہے راوت نے کہا کہ اس پار کی دہشت گردی پر فوج تماشائی کا رول ادا نہیں کرے گا جبکہ فوج نے اس کے لئے بھی نئی حکمت عملی وضع کی ہے جس کے بہتر نتائج سامنے آے ہیں فوجی جنرل نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے لئے تمام طریقے اور اپروچ بروئے کار لانے ہوں گے۔جنرل راوت کا کہنا تھا کہ حالات سے نمٹنے کے لئے فوج کو نئی حکمت عملی اپنانی ہوگی بہ ایں ہمہ مسئلہ کشمیر کے تئیں ایک علیحدہ اپروچ اختیار کرنا ہوگا۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ فوج نے گزشتہ برس کے اوئل سے جنگجویانہ سرگرمیوں کے خلاف شدید حکمت عملی اپناتے ہوئے فائر بندی خلاف ورزیوں کے خلاف جنگجو مخالف کاررائیوں میں کافی کامیابی حاصل کی ۔جنرل روات نے کہا کہ فوج مسئلہ کشمیر حل کرنے کے لئے ایک ذریعہ ہے ہمارا کردار صرف دہشتگردی کا خاتمہ کرنا ہے جو ریاست کے اندر تشدد بپا کرتے ہیں اور ایسے عناصر کو دور رکھنا جنہیں بندوق اٹھانے پر اکسایا جاتا ہے ۔ سرحدوں پر جنگ بندی خلاف ورزیوں کاذکر کرتے ہوئے جنرل روات نے کہا گزشتہ سال پاکستان کی طرف سے 860 خلاف ورزیوں کے معاملات پیش آئے جس میں صرف 2017میں222واقعات پیش آے جبکہ بھارتی فوج نے وقت وقت پر پاکستانی حملوں کا بھر پور انداز میں جواب دیا ہے