یو این آئی
سری نگر//فوج نے شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے اوڑی سیکٹر میں پاکستان سے تعلق رکھنے والی جنگجو تنظیم ’جیش محمد‘ سے وابستہ پانچ جنگجوؤں کو بھارتی حدود میں دراندازی کے دوران ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ فوج کی شمالی کمان نے اپنے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر اس حوالے سے ایک ٹویٹ میں کہا ’انڈین آرمی نے اوڑی سیکٹر میں دراندازی کی کوشش ناکام بنائی ہے۔ اس میں 5 جنگجوؤں کو ہلاک کیا گیا ہے۔ آپریشن جاری ہے‘۔ 12 بریگیڈ آرمی کے بریگیڈیئر وائی ایس اہلاوت نے اوڑی میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ دراندازی کی کوشش کو ناکام بناکر یوم جمہوریہ کی تقریبات سے قبل ایک بڑے سانحہ کو ٹالا گیا۔ دراندازی کی یہ کوشش اس وقت ناکام بنائی گئی جب انڈین آرمی اپنا 70 واں آرمی ڈے منارہی تھی۔ یہ سال 2018 میں کی جانے والی دراندازی کی پہلی کوشش تھی جسے ناکام بنادیا گیا ہے ۔ جموں وکشمیر پولیس کے سربراہ ڈاکٹر شیش پال وید نے کہا کہ دراندازی کرنے والوں کی کُل تعداد 6 تھی جن میں سے پانچ کی لاشیں برآمد کی گئی ہیں۔ دفاعی ترجمان کرنل راجیش کالیا نے یو این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پانچ دراندازوں کو ہلاک کیا گیا ہے اور علاقہ میں مزید جنگجوؤں کے چھپے ہونے کے شبہ کے پیش نظر وسیع تلاشی آپریشن شروع کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا ’لائن آف کنٹرول کے اوڑی سیکٹر کے دولنجہ علاقہ میں سرحد کی حفاظت پر مامور فوجیوں نے پیر کی علی الصبح جنگجوؤں کے ایک گروپ کو اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سرحد کے اس پار داخل ہوتے ہوئے دیکھا‘۔ انہوں نے بتایا کہ دراندازوں کے اس بھاری مسلح گروپ کو چیلنج کیا گیا اور ہتھیار ڈالنے کے لئے کہا گیا، لیکن دراندازوں نے ایسے کرنے کے بجائے فوجیوں پر فائرنگ کی۔ دفاعی ترجمان نے بتایا کہ طرفین کے مابین قریب دو گھنٹوں تک جاری رہنے والی گولہ باری میں پانچ دراندازوں کو ہلاک کیا گیا۔ انہوں نے بتایا ’پانچوں دراندازوں کی لاشیں برآمد کی گئی ہیں۔ ان کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود برآمد کیا گیا ہے‘۔ راجیش کالیا نے بتایا کہ علاقہ میں مزید دراندازوں کے چھپے ہونے کا شبہ ہے۔ اس کے پیش نظر نذدیکی کیمپوں سے فورسز کی مزید کمک طلب کرکے علاقہ میں وسیع تلاشی آپریشن شروع کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا ’ہمارے پاس خفیہ اطلاعات ہیں کہ ایل او سی کے دوسری طرف لانچنگ پیڈس پر جنگجوؤں کی ایک بڑی تعداد دراندازی کے طاق میں بیٹھے ہیں‘۔ تاہم ان کا کہنا تھا ’ہمارے جوان پہلے سے ہی ہائی الرٹ پر ہیں۔ وہ دراندازی کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنانے کے لئے سرحدوں پر چوبیسوں گھنٹے پیدل گشت کررہے ہیں‘۔ بریگیڈیئر وائی ایس اہلاوت نے اوڑی میں نامہ نگاروں کو بتایا ’جیش محمد کے جنگجوؤں کی جانب سے اوڑی سیکٹر میں دراندازی کی ایک بڑی کوشش کو ناکام بنایا گیا ہے۔ آرمی ڈے کے موقع اور یوم جمہوریہ کی تقریبات سے قبل ایک بڑے سانحہ کو ٹال دیا گیا ہے۔ دراندازی کی یہ کوشش 14 اور 15 جنوری کی درمیانی رات کو دریائے جہلم کے راستے سے کی گئی تھی۔ سرحد پر تعینات فوجیوں نے جنگجوؤں کو دریائے جہلم کے کناروں پر چلتے ہوئے دیکھا۔ ابتدائی فائرنگ میں فوجیوں نے پانچ جنگجوؤں کو ہلاک کیا‘۔ انہوں نے کہا’ تاحال چار جنگجوؤں کی لاشیں برآمد کی گئی ہیں۔ ایک لاش دریائے جہلم کے دوسری طرف پڑی ہوئی ہے۔ ان کے قبضے سے بھاری مقدار میںاسلحہ و گولہ بارود برآمد کیا گیا ہے۔ ان میں چار اے کے رائفلیں، تین یو بی جی ایلز، 38 یو بی جی ایل گرینیڈس، 23 ہینڈ گرینیڈس، 9 آئی ای ڈیز اور دوسرے جنگی نوعیت کے ہتھیار شامل ہیں۔ یہ سال 2018 کی پہلی دراندازی کی کوشش تھی جسے موثر طریقے سے ناکام بنایا گیا ہے‘۔ فوجی سربراہ جنرل بپن راوت نے گذشتہ دنوں قومی راجدھانی نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ جنوبی کشمیر میں جاری ’آپریشن آل آوٹ‘ کو سال 2018 میں شمالی کشمیر شفٹ کیا جائے گا۔ وادی میں گذشتہ برس جنگجو مخالف آپریشنوں میں 200 سے زیادہ جنگجوؤں کو ہلاک کیا گیا۔ پولیس سربراہ ڈاکٹر وید نے کہا کہ دولنجہ اوڑی کے آپریشن میں فوج کے ساتھ ساتھ ریاستی پولیس اور سینٹرل آرمڈ پیراملٹری فورسز نے بھی حصہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ دراندازی کے مرتکب جیش محمد کے جنگجو وادی میں خودکش حملے انجام دینے والے تھے۔ ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اتوار کے روز پولیس ٹریننگ سینٹر تلواڑہ (ضلع ریاسی) میں زیر تربیت پولیس ریکروٹس کی پاسنگ آوٹ پریڈکا معائنہ کرنے کے بعد اپنی تقریر میں جنگجوؤں کی دراندازی کو ایک چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا تھا ’دراندازی جو ہوتی ہے اور باہر سے جو جنگجو آتے ہیں، یہ ہمارے لئے چیلنجز ہیں‘۔ انہوں نے کہا تھا ’واجپائی جی پاکستان گئے تھے اور وہاں جنرل پرویز مشرف نے ان سے یہ وعدہ کیا تھا کہ جموں وکشمیر کے اندر جنگجو نہیں بھیجیں گے اور پاکستان کی سرزمین کو ہندوستان کے خلاف استعمال نہیں کریں گے۔ مجھے یہ کہتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کہ دس برسوں تک ہماری سرحدوں پر سیز فائر رہا، امن رہا اور راستے کھل گئے‘۔