الطاف حسین جنجوعہ
جموں//جموں وکشمیر پردیش کانگریس کمیٹی صدر غلام احمد میر نے ’مسئلہ کشمیر‘ پر مذاکرات کے لئے انٹیلی جنس بیورو کے سابق سربراہ دنیشور شرما کی بحیثیت ’مذاکرات کار‘ تقرری کو بھارتیہ جنتا پارٹی کا اب تک کا سب سے بڑا یوٹرن قرار دیا ۔ انہوں نے مرکزی سرکار پرزور دیاکہ وہ وہ مذاکرات کے متعلقین کی نشاندہی کرے۔جموں میں دربار موو¿ دفاتر کھلنے کے پہلے روز پی ڈی پی۔ بی جے پی مخلوط حکومت کی مبینہ عوام کش پالیسیوں اور ناکامیوں کے خلاف احتجاج کے دوران ذرائع ابلاغ کی طرف سے پوچھے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے غلام احمد میر نے کہاکہ عوام جاننا چاہتی ہے کہاکہ 2015میں پی ڈی پی۔ بی جے پی کے ایجنڈہ آف الائنس میں کہا گیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے متعلقین کے ساتھ بات چیت کی جائے گی لیکن تین سال کچھ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس پارٹی پوچھنا چاہتی ہے کہ جس مذاکرات کار کو بات چیت کے لئے نامزد کیا گیا ہے، ان کا روڈ میپ کیا ہے۔ عوام جانتا چاہتی ہے کہ مذاکرات کار کن کن لوگوں سے بات کرنے جارہے ہیں‘۔ انہوں نے کہا ’یہ بی جے پی کا اب تک سب سے بڑا یو ٹرن ہے‘۔ غلام احمد میر نے کہا ’تین سال سے بی جے پی کہتی تھی کہ ہم ایسے کسی شخص سے بات چیت نہیں کریں گے جو بھارتی آئین کے دائرے میں بات چیت نہ کرنا چاہتا ہو۔ آج وہی حکومت یہ کہتی ہے کہ ہم سب کے لئے کھلے ہیں۔ ہم گذشتہ پندرہ دنوں سے ان سے پوچھ رہے ہیں کہ مذاکرات کے لئے آپ کے متعلقین کون ہیں۔ ان کی نشاندہی کی جائے۔ درپردہ یہ سب کچھ کررہے ہیں لیکن عوامی سطح پر کچھ بھی کہنے سے شرما رہے ہیں۔ کیونکہ لوگ انہیں پکڑیں گے کہ انتخابات کے وقت انہوں نے کیا کہا تھا اور آج ان کا موقف کیسے تبدیل ہوا ‘۔ انہوں نے الزام لگایاکہ موجودہ مخلوط حکومت لوگوں کے ساتھ کئے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ایجنڈا آف الائنس میں جن جن وعدوں کی بات کی گئی ہے، ابھی تک ایک بھی پورا ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔ گذشتہ اڑھائی سال سے دونوں جماعتوں نے ریاست کو مذہبی وعلاقائی بنیاد پر تقسیم کیا ہے۔ دونوں پارٹیوں میں آپسی تال میل کا فقدان ہے، سرحدوں پر رہنے والے لوگوں کے لئے کچھ نہیں کیا۔انہوں نے سوالیہ انداز میں کہاکہ پاکستان کے ساتھ نمٹنے کے لئے کیا کہا تھا؟۔عسکریت پسندی سے نمٹنے کے لئے کیا کہا تھا؟ انہوں نے جموں وکشمیر کے مسئلے کو آگے لے جانے کے لئے کیا باتیں کی تھیں؟ لیکن عملی طور پر کچھ بھی نہیں کیا گیا‘۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ سرکار کسی بھی طبقے کے مسائل کو حل نہیں کرپائی۔ حکمراں جماعتوں کے لیڈران صرف اپنی تیجوریاں بھرنے میں لگے ہیں، لوگوں کی انہیں کوئی فکر نہیں۔رشوت خوری کا بول بالا ہے، اپنے کنبہ کے لوگوں کو ایڈجسٹ کیاجارہاہے۔ بطور احتجاج گرفتاریاں دینے کے متعلق غلام احمد میر نے کہاکہ احتجاج کا مقصد حکومت کی ناکامیوں کو اجاگر کرنا تھا اور یہ بتانا تھاکہ لوگ اس سرکار سے خوش نہیں، سابقہ حکومت میں جو کام ہوئے تھے، ان ہی کاموں پر پچھلے تین سالوں سے افتتاح کیاجارہاہے۔