نیوز ڈیسک
نئی دہلی//تمام متعلقین سے مذاکرات کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کشمیر پر مرکز کے مذاکرات کار دنیشور شرما نے کہا ہے کہ وہ وادی میں لوگوں کا رد عمل دیکھنے کے بعد ہی اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ وہ کب اور کس سے ملیں گے؟انہوں نے الزام عائد کیا کہ وادی کے نوجوانو ں کو انتہا پسندی کی طرف دھکیلنے اور الگ تھلگ کرنے میںپاکستان کا کلیدی رول ہے لیکن نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ اپنے اور کشمیر کے مستقبل کےلئے تعمیری کردار ادا کریں ۔دنیشور رشرما نے سابقہ مذاکرات کاروں کی رپورٹوں پر کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ مرکزی وزارت داخلہ نے حال ہی میں کشمیر میں تمام متعلقین کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کا اعلان کیا اور ریٹائرڈ آئی پی ایس آفیسر اور مرکزی سراغرساں ایجنسی انٹیلی جنس بیورو(آئی بی) کے سابق سربراہ دنیشور شرما کو مذاکرات کار کی حیثیت سے نامزد کیا۔اس سلسلے میں منگل کی شب باضابطہ طور حکمنامہ جاری کیا گیا جس کے مطابق مذاکرات کار کی مدت کار ذمہ داری سنبھالنے کے ساتھ شروع ہوکر آئندہ احکامات تک جاری رہے گی۔تاہم ان کے کام کاج سے متعلق قواعد و ضوابط بعد میں جاری کئے جائیں گے ۔اس دوران دنیشور شرما نے ایک انٹرویو کے دوران اس بات کی وضاحت کی کہ مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے انہیں کسی بھی گروپ یا شخص کے ساتھ بات چیت کرنے کا مکمل منڈیٹ دیا ہے ،جس کی انہوں نے خود بھی وضاحت کی ہے۔جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ وہ کن کن لوگوں سے مذاکرات کریں گے؟تو انہوں نے کہا”میں تمام متعلقین سے بات چیت کرنا چاہوں گا“۔علیحدگی پسندوں کے ساتھ ممکنہ بات چیت کے بارے میں مرکزی مذاکرات کار نے کہا کہ”میں اپنے دورے کے دوران مجھ سے ملنے کے حوالے سے لوگوں کا ردعمل دیکھنے کے بعد اس بات کا فیصلہ کروں گا کہ کب اور کس سے ملنا ہے؟“ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وادی کے نوجوان انتہا پسندی کی طرف جارہے ہیں اور انہیں الگ تھلگ کرنے میں پاکستان کا کلیدی رول ادا کررہا ہے۔دنیشور شرما نے وضاحت کرتے ہوئے کہا”کشمیری نوجوانوں کو اس بات کا احساس کرنا ہی ہوگاکہ ان کےلئے کیا بہتر ہے؟میں انہیں اس بات کا احساس دلاؤں گا کہ انہیں کسی بیرونی طاقت کی ایماءپر کام کرنا چاہئے یا اپنے مستقبل کےلئے؟“ مرکزی مذاکرات کار نے مزید کہا”نوجوان نہ صرف کشمیر بلکہ پورے ملک میں ایک انتہائی اہم عنصرہیں، نوجوان ہی کشمیر کا مستقبل ہیں،میں انہیں اس بات پر آمادہ کرنے کی کوشش کروں گا کہ وادی کشمیر اور ان کے اپنے مستقبل کےلئے انہیں ایک تعمیری رول ادا کرنا ہوگا“۔جب ان سے سابقہ حکومتوں کی طرف سے مذاکرات کاروں کی تقرری اور ان کی رپورٹوں کو مرکز کی طرف سے نظر انداز کئے جانے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے اس سوال کا جواب دینے سے معذوری ظاہر کی۔اس ضمن میں دنیشور شرما کا کہنا تھا”میں اس سوال کا جواب نہیں دوں گا، مجھے وہاں جاکر دیکھنے اور لوگوں سے ملنے دیجئے ، مذاکرات کی کوئی بھی سطح ہوسکتی ہے اور مجھے امید ہے کہ کوئی نہ کوئی حل ضرور نکل آئے گا“۔انہوں نے یہ بات دہرائی کہ ان کی تقرری اس وجہ سے عمل میں لائی گئی ہے کہ وادی میں مستقل طور امن کا قیام امن میں لایا جاسکے اور کوئی مستقل حل تلاش کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ وہ مرکزی سرکار اور ریاستی عوام کی امیدوں پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے کیونکہ انہیں ایک بہت بڑی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے۔دنیشور شرما نے کہا کہ وہ بہت جلد وادی کا پہلا دورہ کریں گے۔