پیرزادہ وسیم
سوپور //شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے حاجن سوناواری میں اتوار کی صبح تصادم آرائی شروع ہوئی جس میں جموں وکشمیر پولیس کے ایس او جی سے وابستہ ایک اہلکار ہلاک ہوا ،جبکہ جنگجو فورسز کو چکمہ دے کر فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔تفصیلات کے مطابق شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے حاجن سوناواری میں اس وقت تصادم آرئی شروع ہوئی جب فوج نے ایک مصدقہ اطلاع ملنے پر حاجن کے میر محلے کو محاصرہ میں لیا اور تلاشی کارروائی شروع کردی،کچھ دیر کے بعد جنگجو نے پیش قد می کررہے فورسز اہلکاروں پر اندھادھند گولیاں چلائی اور تصادم شروع ہوا،فوج کے سا تھ ساتھ پولیس اور ایس اوجی بھی آپریشن میں جڑ گئے اور دونوں طرف سے گولیوں کا تبادلہ شروع ہواجس میں ایک ایس،او،جی اہلکار مارا گیا جبکہ ایک اور اہلکار بری طرح سے زخمی ہوا ۔ گیولیوں کی آواز لوگوں نے سنی تاہم لوگ اپنے گھروں سے باہر آکر فوج پر پتھراو شروع کیا جوابی کارروائی میں فوج نے انہیں منتشر کرنے کے لئے ٹیر گیس اور پلٹ فائر کئے۔ مہلوک ایس او جی اہلکار کی شناخت ظہیر عباس ساکنہ ضلع پونچھ کے طور کی گئی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق مسلح تصادم کے مقام سے فرار ہونے والے جنگجو لشکر طیبہ کے اعلیٰ کمانڈر تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ علاقہ میں مسلح تصادم کے بعد سرچ آپریشن کے دوران کوئی جنگجو نہ ملنے کے بعد آپریشن کو ختم کرنے کا اعلان کردیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ مسلح تصادم کے دوران سیکورٹی فورسز کو اس وقت آنسو گیس کے گولوں کا استعمال کرنا پڑا، جب مقامی لوگ سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں رخنہ ڈالنے کے مرتکب ہوئے۔ سیکورٹی فورسز نے مبینہ طور پر احتجاجیوں کے خلاف چھرے والی بندوقوں کا بھی استعمال کیا ہے۔ سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں متعدد احتجاجیوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ حاجن میں مسلح تصادم شروع ہونے کی ساتھ ضلع بانڈی پورہ کے بیشتر علاقوں میں اتوار کی صبح موبائل انٹرنیٹ خدمات منقطع کی گئیں۔ سیکورٹی ذرائع نے مسلح تصادم کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ حاجن کے میر محلہ میں جنگجوؤں کی موجودگی سے متعلق مصدقہ اطلاع ملنے پر ریاستی پولیس، فوج کی 13 راشٹریہ رائفلز (آر آر) اور سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) نے مذکورہ علاقہ میں اتوار کی علی الصبح قریب ساڑھے پانچ بجے تلاشی آپریشن شروع کیا۔ تاہم جب سیکورٹی فورسز علاقہ میں ایک مخصوص جگہ کی جانب پیش قدمی کررہے تھے تو وہاں موجود جنگجوؤں نے ان پر فائرنگ کی۔ سیکورٹی فورسز نے جوابی فائرنگ کی جس کے بعد طرفین کے مابین باضابطہ طور پر جھڑپ کا آغاز ہوا۔ ذرائع نے بتایا کہ مسلح تصادم کے دوران ظہیر عباس نامی ایس او جی اہلکار زخمی ہوا جسے فوری طور پر سری نگر کی بادامی باغ فوجی چھاونی میں واقع 92 آرمی بیس اسپتال منتقل کیا گیا۔ تاہم ظہیر عباس زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ جاری آپریشن کے دوران جنگجوؤں کی طرف سے فائرنگ کا سلسلہ رک گیا۔ اس کے بعد علاقہ میں ایک وسیع سرچ آپریشن شروع کیا گیا، تاہم کوئی جنگجو نہ ملنے کے بعد آپریشن کو ختم کرنے کا اعلان کیا گیا۔ طرفین کے مابین مسلح تصادم کے دوران علاقہ میں مقامی لوگوں اور سیکورٹی فورسز کے مابین جھڑپیں بھی ہوئیں۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق علاقہ میں جنگجوؤں کا سیکورٹی فورسز کے محاصرے میں پھنسے کی خبر پھیلنے کے ساتھ ہی نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور سیکورٹی فورسز پر پتھراؤ کرنا شروع کردیا۔ سیکورٹی فورسز نے بعدازاں احتجاجیوں کو منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج، پیلٹ فائرنگ اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔ سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں دو احتجاجیوں کو شدید نوعیت کی چوٹیں آئی ہیں۔