سرینگر//وادی کشمیر میں پر اسرار طور خواتین کی چوٹیاں کاٹنے کے واقعات کی سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے جموں کشمیر ہائی کورٹ نے ریاستی سرکار کے نام نوٹس جاری کرتے ہوئے ان کو جمعہ تک تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ۔ وادی کشمیر میں نا معلوم افراد کی طرف سے گزشتہ ایک ماہ سے پُر اسرار طور پر چوٹیاں کاٹنے کے واقعات میں اضافہ کے بیچ عوامی مفاد عامہ کے تحت دو عرضی دہند نے ریاستی ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی تھی ۔ معلوم ہوا ہے کہ عرضی دہند گان ہلال اکبر لون اور مسرت کوثر نے اپنی عرضی میں لکھا تھا کہ جموں کشمیر پولیس کو چوٹیاں کاٹنے کے واقعات میں ملوث افراد کی نشاندہی کرکے ان کو کڑی سے کڑی سزا دینی چاہئے ۔ بتایا جاتا ہے کہ مفاد عامہ کے تحت دائر کی گئی اس عرضی کی سماعت منگل کو ڈبل بنچ میں ہوئی جس میں چیف جسٹس احمد دوریز اور ہائی کورٹ جج آلوک آرادھے نے ریاستی سرکار کے نام نوٹس جاری کرتے ہوئے ان کو جمعہ تک اس بارے میں مکمل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت جاری کی ۔ معلوم ہوا ہے کہ ڈویژن بیچ نے ریاستی سرکار کے نام نوٹس جاری کیا جس کو ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل بشیر احمد ڈار نے وصول کی ۔ بتایا جاتا ہے کہ ریاستی ہائی کورٹ نے سرکار سے کہا کہ وہ خواتین کی چوٹیاں کاٹنے کے واقعات میں تمام جانکاری فراہم کرے جس میں یہ کہ آج تک اس حوالے سے کتنے کیس درج کئے گئے ہیں اور اس ضمن میں کسی کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے ۔ ہائی کورٹ نے ریاستی سرکار کو چار دنوں کی مہلت دیتے ہوئے ان کوجمعہ تک تفصیلی رپورٹ نے پیش کرنے کی ہدایت دی ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وادی کشمیر میں گزشتہ ایک ماہ سے جاری خواتین کی چوٹیاں کاٹنے کے واقعات میں اضافہ کے بعد ریاستی ہائی کورٹ کے وکیل ہلال اکبر لون اور مسرت کوثر نے اس ضمن میں مفاد عامہ کے تحت ایک عارضی دائر کی تھی جس میں انہوں نے پولیس سے اس معاملے میں رپورٹ طلب کرنے کی گزارش کی تھی ۔