سرینگر// انسپکٹر جنرل آف پولیس کشمیر زون منیر احمد خان نے لتر پلوامہ میںجنگجو مخالف آپریشن کو فوج ،پولیس اور فورسز کےلئے بڑی کامیابی قرار دےتے ہوئے کہا کہ رات کے دوران ایک مصدقہ اطلاع ملنے پر علاقے میں آپریشن عمل میں لایا گیا ،جس دوران جنگجوؤں کو خود سپردگی کی پیشکش کی گئی ،لیکن انہوں نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کیا ۔انہوں نے کہا کہ امسال در اندازی کی کافی کوششیں کی گئیں ،لیکن فوج نے بڑی در اندازی کی کوششوں کو برقت کارروائی کرکے ناکام بنا دیا ،جس دوران لائن آف کنٹرول پر ہی70کے قریب جنگجو مارے گئے ۔ لتر پلوامہ جھڑپ کے حوالے سے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی پی کشمیر منیر احمد خان نے کہا کہ وسیم شاہ عرف اسامہ لشکر طیبہ شوپیان کیلئے لشکرِ طیبہ کے ضلع کمانڈر تھے۔ان کا کہناتھا کہ جاں بحق جنگجوؤں کی تحویل ا±نکی تحویل سے 2 رائفلیں اور کچھ گولہ بارود بر آمد کرلیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ رات کے دوران ایک مصدقہ اطلاع ملنے کے بعد لتر پلوامہ کا محاصرہ کیا گیا اور جنگجوؤں کو خود سپردگی کی پیشکش کی گئی ،لیکن انہوں نے ہتھیار ڈالنے کے بجائے فائرنگ کی اور ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی جھڑپ میں دونوں جنگجو جاں بحق ہوئے ۔ان کا کہناتھا کہ یہ جھڑپ سینچر کی علی الصبح اُسوقت شروع ہوگئی تھی جب فوج ،پولیس اور فورسز نے مشترکہ طور پر لتر نامی گاوں میں جنگجووں کی موجودگی سے متعلق شہہ پانے کے بعد یہاں کا محاصرہ کر لیا اور محصور جنگجووں نے فرار ہونے کی کوشش کی۔ان کا کہنا ہے کہ محصور جنگجووں نے محاصرہ توڑ کر نکلنے کی کوشش کی تھی لیکن فوج ،پولیس اور فورسز نے پہلے ہی کئی دائروں والا گھیرا ڈالا ہوا تھا جسکی وجہ سے جنگجووں کا بچ نکلنا ممکن نہیں ہو سکا۔آئی جی پی نے کہا کہ وسیم شاہ (A++)کیٹگری میں شامل تھاجبکہ اس کا ساتھی ناصر احمد( B) کیٹگری میں شامل تھا ۔آئی جی کشمیر کے مطابق وسیم شاہ عرف اوسامہ 28مارچ2014سے جنوبی کشمیر میں سر گرم تھا جبکہ اس کا ساتھی ناصر میر 11مئی2017کو جنگجوؤں کی صف میں شامل ہوا تھا ۔ان کا کہناتھا کہ وسیم شاہ کے خلاف مختلف پولیس تھانوں میں7ایف آئی ار درج تھی ،جن میں قتل کا بھی مقدمہ درج تھا ۔آئی جی نے مزید کہا کہ جس گھر میں جنگجوموجود تھے ،وہ سابق جنگجو مرحوم پنٹو ملک کا تھا ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پولیس کو ایک خفیہ اطلاع ملی ہے کہ حزب المجاہدین سے علیحدہ ہوا جنگجو زاکر موسیٰ لشکر طیبہ کے ساتھ کام کرنے جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وہ اس خفیہ اطلاع کو مسترد نہیں کررہے ہیں ،لیکن پولیس پورے معاملے کی تحقیقات کررہی ہے ،اس اطلاع میں کتنی صداقت ہے ۔ایک اور سوال کے جواب میں آئی جی کشمیر نے کہا کہ یہ صداقت ہے کہ امسال لائن آف کنٹرول پر در اندازی کی بہت کوششیں کی گئیں ۔انہوں نے کہ در اندازی کی کوششوں کو ناکام بنا نے کےلئے فوج کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ فوج نے بہت ساری در اندازی کی کوششیں ناکام بنا دی ،جسکی وجہ سے زیادی ملی ٹنٹ کشمیر میں داخل نہیں ہوسکے ۔انہوں نے کہا کہ اعداد وشمار پر اگر ایک نظر ڈالی جائے ،تو امسال 70کے لگ بھگ جنگجو لائن آف کنٹرول پر ہی مارے گئے ،جو کہ فوج کےلئے بڑی کامیابی ہے ۔انہوں نے کہا کہ 2سے3جنگجو کبھی کبھار در اندازی کرکے کشمیر میں داخل ہونے میں کامیاب ہوتے ہیں ،جن سے اند رونی سطح پر نمٹا جاتا ہے ۔